غلامی سے تعلق رکھنے والے سکول کا نام ملالہ پر رکھنے کا مطالبہ

سینکڑوں افراد نے ایک پٹیشن پر دستخط کے ذریعے سکاٹ لینڈ کے سب سے معتبر سرکاری سکولوں میں سے ایک کا نام بدل کر ملالہ یوسفزئی پر رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ملالہ یوسفزئی نے پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے مہم شروع کی (اے ایف پی)

سینکڑوں افراد نے ایک پٹیشن پر دستخط کے ذریعے سکاٹ لینڈ کے سب سے معتبر سرکاری سکولوں میں سے ایک کا نام بدل کر ملالہ یوسف زئی پر رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس مہم کے ذریعے زور دیا جا رہا ہے کہ ایڈنبرا کے جیمز گلیسپی ہائی سکول کے نام سے جیمز گلیسپی ہٹایا جائے۔ سکول کے بانی اور اسے فنڈز دینے والے جیمز ایک تمباکو کے تاجر تھے اور وہ غلاموں کی تجارت میں 'براہ راست  معاون' تھے۔

یہ پٹیشن سکول میں تعلیم حاصل کرنے والے موجودہ طلبہ نے شروع کی ہے، جنہوں نے  نوبیل انعام یافتہ ملالہ کی بحیثیت رول ماڈل مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ سکول کے اصولوں کی 'بہتر نمائندگی' کرتی ہیں۔ ملالہ کا نام سکول کی مرکزی عمارت پر بھی کندہ ہے۔

پٹیشن میں نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ 'سکول کے اندر موجود تنوع ' کی عکاسی ہو سکے۔ پٹیشن کے مطابق 'یہ تاریخ کو چھپانے کی کوشش نہیں بلکہ یہ کہنے کا ایک طریقہ ہے کہ  ہمیں نہیں لگتا کہ یہ (گلیسپی) کوئی ایسے شخص ہیں جن کی مزید تعریف ہونی چاہیے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ملالہ انسانی حقوق کی ایک نامور سرگرم کارکن ہیں، جو 2012 میں طالبان کے ہاتھوں فائرنگ میں شدید زخمی ہونے کے بعد علاج کے لیے برطانیہ لائی گئیں، اور جنہوں نے صحت یاب ہونے کے بعد پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے مہم شروع کی۔

گلیسپی نے غلاموں کی مدد سے چلنے والی ورجینیا تمباکو کے ذریعے بے پناہ دولت کمائی اور وہ اٹھارویں صدی میں ایڈنبرا کے امیر ترین لوگوں میں سے ایک بنے۔ وہ اپنی دولت کا ایک بڑا حصہ مستحق بچوں کا سکول بنانے کے لیے چھوڑ گئے تھے۔

سکول کی ویب سائٹ کے مطابق 'ہم شمالی ورجینیا میں غلاموں کے ذریعے تمباکو کی کاشت کاری سے تعلق تسلیم کرتے ہوئے۔۔۔۔ ہم تاریخ کے اس پہلو کو شامل کرنے اور 'سیاہ فام زندگیاں بھی اہم ہیں' (بلیک لائیوز میٹر) جیسی تحریک کو شامل کرنے کے لیے اپنے سلیبس کو اپ ڈیٹ کر رہے ہیں۔'

دوسرے کئی شہروں کی طرح نام نہاد 'تمباکو لارڈز' کی دولت کے بڑے حصے سے بنی ایڈنبرا کی سڑکیں اور عمارتیں غلاموں کی تجارت کے ریفرنسس سے اٹی پڑی ہیں۔

سٹی کونسل ایڈنبرا کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ 'ہمارے تمام سکول ہر قسم کی  نسل پرستی اور عدم مساوات سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہیں۔'

انہوں نے مزید کہا: 'یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے اطراف تاریخی شواہد کا تنقیدی جائزہ لیتے ہوئے یقینی بنائیں کہ سیاہ فام لوگوں کی تاریخ اور ہمارے شہر کے لیے ان کا کردار ہمارے سلیبس کا بنیادی حصہ ہو۔ ایسا کرنے سے ہم ماضی کی غلطیوں کو سمجھتے ہوئے آج کی نسلی پرستی اور ساختی عدم مساوات کے دور میں ان کے مضر اور دائمی میراث کو ختم کر سکیں۔'

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس