خیبر پختونخوا: وزیر خزانہ کے اثاثے آٹھ کروڑ، ٹیکس 341 روپے کیوں؟

ایف بی آر ٹیکس ڈائریکٹری کے مطابق تیمور سلیم جھگڑا نے 2018 میں 341 روپے ٹیکس دیا ہے، جو صوبائی اور قومی اسمبلی کے ارکان اسمبلیکی جانب سے سب سے کم ٹیکس میں شامل ہے۔

تیمور سلیم جھگڑا ٹوئٹر پر سب سے زیادہ فعال ہیں اور ٹوئٹر ہی پر ان کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے (ٹوئٹر/ تیمور جھگڑا)

پاکستان کے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی ار) نے صوبائی اور قومی اسمبلی کے ارکان کی ٹیکس ادائیگیوں کی تفصیلات ایک ڈائریکٹری کی شکل میں جاری کی ہیں جس میں سب سے کم ٹیکس ادا کرنے والوں میں خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ و صحت تیمور سلیم جھگڑا بھی شامل ہے۔

ایف بی آر ٹیکس ڈائریکٹری کے مطابق تیمور سلیم جھگڑا نے 2018 میں 341 روپے ٹیکس دیا ہے، جو صوبائی اور قومی اسمبلی کے ارکان اسمبلی کی جانب سے سب سے کم ٹیکس میں شامل ہے۔

یہ ٹیکس ڈائریکٹری  سال 2017-18 کے مالی سال کے ادا شدہ ٹیکس کی تفصیلات پر مبنی ہے۔

تیمور سلیم جھگڑا کے علاوہ  پنجاب کے رکن اسمبلی غضنفر علی خان نے 109 روپے، پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی کنول شوزب نے 165 روپے، پی ٹی آئی ہی کے طاہر صدیق خان نے 214 روپے اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی ذوالفقار ستار باچانی نے 388 روپے ٹیکس ادا کیا ہے۔

سب سے زیاہ ٹیکس ادا کرنے والوں میں  پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی شامل ہیں جنھوں نے 24 کروڑ سے زائد ٹیکس ادا کیا جبکہ دوسرے نمبر پر پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی نجیب ہارون ہیں جنھوں نے 15 کروڑ روپے سے زائد ٹیکس ادا کیا ہے۔

اس کے علاوہ تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والے پی ٹی آئی کے فروغ نسیم ہیں جنھوں نے تین کروڑ روپے سے زائد، چوتھے پر سینیٹر محمد طلحہ محمود نے دو کروڑ 92 لاکھ سے زائد اور پانچویں نمبر پر زیادہ ٹیکس ادا کرنے والوں میں سینیٹر تاج محمد آفریدی ہیں جنھوں نے دو کروڑ 81 لاکھ روپے سے زائد ٹیکس ادا کیا ہے۔

ٹیکس ڈائریکٹری کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، پی ٹی آئی کی زرتاج گل، فیصل واوڈا اور پنجاب کے مشیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا۔

تیمور سلیم جھگڑا ٹوئٹر پر سب سے زیادہ فعال ہیں اور ٹوئٹر ہی پر ان کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ وہ دوسروں کو ٹیکس ادا کرنے کی تلقین کرتے ہیں لیکن خود انھوں نے 341 روپے ٹیکس ادا کیا ہے۔

انہوں نے 341 روپے ٹیکس ادا کرنے کی وضاحت میں ٹوئٹر پر تفصیل شئیر کرتے ہوئے بتایا کہ وہ 2003 سے لے کر دسمبر 2017 تک پاکستان میں نہیں تھے اور نہ ان کا پاکستان میں کوئی ذریعہ آمدن تھا، یہی وجہ ہے کہ ان پر کوئی ٹیکس نہیں بنتا تھا۔

ٹوئٹر پر سلسلہ وار ٹویٹس میں انھوں نے لکھا کہ ان کے اثاثے ملک سے باہر تھے اور ان کی پاکستان میں ایسی کوئی آمدن نہیں تھی جس پر وہ ٹیکس ادا کرتے جبکہ بیرون ملک سے دسمبر 2017 میں واپسی کے بعد بھی کوئی آمدن نہیں بنائی کیونکہ انھوں نے اپنے آپ کو سیاست کے لیے ’وقف‘ کیا تھا۔

انھوں نے لکھا ہے کہ وہ جنوری 2018 سے جون 2018 تک پی ٹی آئی الیکشن سیل کے پالیسی ہیڈ تھے اور انھوں نے وہاں کوئی تنخواہ ’نہیں‘ لی۔

انہوں نے لکھا کہ ’مجھے یہ مشورہ بھی دیا گیا تھا کہ 2017-18 کے گوشواروں میں بیرون ملک اثاثے ظاہر نہ کروں جو عام طور پر یہی ہوتا ہے۔‘

تیمور سلیم جھگڑا  کے 2018 میں الیکشن کمیشن میں جمع کیے گئے اثاثوں کی تفصیلات جن کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے، میں انھوں نے اپنے کل اثاثے آٹھ کروڑ سے زائد ظاہر کیے ہیں۔

ان کے اثاثوں کی تفصیلات کے مطابق دبئی میں تقریباً 19 لاکھ کی پراڈو گاڑی اور تقریباً 43 لاکھ کی ایک آڈی گاڑی ظاہر کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ اثاثہ جات میں انھوں نے  امریکی کمپنی مکنسی میں ایک کروڑ سے زائد کی سرمایہ کاری جبکہ دسمبر 2017 میں ملک واپسی پر اسی کمپنی سے تین کروڑ کی رقم کی ادائیگی بھی ظاہر کی گئی ہے۔

اثاثوں کے تفصیلات میں ایک دوسری سرمایہ کاری کی مد میں ایک کروڑ سے زائد روپے، دبئی میں تقریباً 40 لاکھ کی فرنیچر/ذاتی استعمال کی اشیا بھی ظاہر کی گئی ہیں۔

پاکستان واپس پہنچنے پر کمپنی کی طرف سے رقم کی ادائیگی اور  بیرون ملک اثاثوں پر ٹیکس کیوں ادا نہیں کیا گیا؟

اس سوال کے جواب میں تیمور جھگڑا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’قانوناً جب کوئی بندہ ملک واپس آجائے اور ان کے بیرون ملک اثاثے ہوں تو ان کو دو سال تک ٹیکس ادا کرنے کی چھوٹ ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انھوں نے بتایا کہ ’میں نے 2017-18 میں بیرون ملک اثاثوں پر ٹیکس اس لیے نہیں دیا کیونکہ قانون مجھے ٹیکس سے چھوٹ حاصل ہے اور جو رقم میرے پاس اکاؤنٹ میں موجود ہے ان کے ٹیکس قوانین الگ ہیں جس پر کوئی ٹیکس نہیں بنتا۔‘

تیمور جھگڑا نے بتایا کہ دو سال چھوٹ کے بعد  2018-19 کے ٹیکس گوشواروں میں انھوں نے ایک لاکھ 45 ہزار ٹیکس ادا کیا ہے۔

اس حوالے سے جب ٹیکس کنسلٹنٹس کے ادارے محسن کنسلٹنٹس کے سربراہ محمد محسن سے پوچھا گیا تو انھوں نے بتایا کہ تیمور جھگڑا کی بات قانون کی حد تک بالکل ٹھیک ہے کہ بیرون ملک سے واپسی دو سال تک اس شخص پر بیرون ملک اثاثوں پر ٹیکس سے چھوٹ ہے۔

محسن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 51 کے مطابق اگر کوئی بندہ ٹیکس  سال سے چار سال پہلے بیرون ملک رہا ہو پر ان کے اثاثے ہوں تو اسی  سال یعنی جس سال وہ ٹیکس گوشوارہ جمع کر رہا ہے اور اس کے بعد ایک سال تک ان پر کوئی ٹیکس نہیں بنتا۔‘

انہوں نے کیش پر ٹیکس کے بارے میں بتایا کہ ’رقم کی ایک حد ہے جو آپ بیرون ملک بھی لے جا سکتے ہیں جس پر کوئی ٹیکس نہیں بنتا تاہم حد سے زیادہ ہو جائے تو اس پر ضروری ٹیکس دینا پڑتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان