وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ پھر سے شروع؟

پاکستان کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں نامعلوم افراد کی جانب سے ٹارگٹ کلنگ سے نہ صرف عام شہری متاثر ہو رہے ہیں بلکہ فوجی اہلکار بھی ان کا نشانہ بن رہے ہیں۔

گذشتہ دنوں میں پاکستان فوج کے دو اہلکاروں اور دیگر نوجوانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں نامعلوم افراد کی جانب سے ٹارگٹ کلنگ سے نہ صرف عام شہری متاثر ہو رہے ہیں بلکہ فوجی اہلکار بھی ان کا نشانہ بن رہے ہیں۔

ایک تازہ واقع میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے دو فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔

شمالی وزیرستان میں ضلعی پولیس افسر شفیع اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ہفتے کی شام میرانشاہ کے قریب گاؤں سپلگہ میں ایک چیک پوسٹ پر تعینات دو فوجی اہلکار ایک قریبی دوکان سے سودہ سلف لینے کے سلسلے میں چیک پوسٹ سے ایک موٹر سائیکل پر جا رہے تھے کہ راستے میں ایک دوسرے موٹر سائیکل پر سوار دو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے انہیں ہلاک کر دیا۔

ہلاک ہونے والوں میں حوالدار تاج بار اور سپاہی عبدالرشید شامل ہیں۔

ضلعی افسر کے مطابق دونوں اہلکاروں کی لاشیں تحویل میں لے کر میرانشاہ ہسپتال منقتل کر دی گئی ہیں۔

واقعے کے بعد پولیس نے علاقے میں سرچ آپریش شروع کر دیا ہے مگر تاحال کسی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

پولیس کے مطابق تحصیل سپین وام کے علاقے شیرہ تلہ شین پونڈ میں بھی دو نوجوانوں کی لاشیں ملی ہیں جنہیں فائرنگ کرکے ہلاک کیاگیا ہے۔

لاشوں کو ٹی ایچ کیو میرعلی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

دونوں لاشوں کی شناخت کر لی گئی ہے جن میں ایک کا تعلق میرانشاہ کے گاؤں قطب خیل کے نصراللہ  جبکہ دوسرا حمیداللہ کا تعلق سب ڈویژن رزمک کی تحصیل دوسلی سے بتایا جاتا ہے۔

دونوں ایک ہفتہ قبل اپنے اپنے گاؤں کے قریب سے لاپتہ ہوگئے تھے۔

حمیداللہ عرف ملنگ جان وہی نوجوان ہے جسے نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کے چند دن بعد نامعلوم افراد نے پشاور سے اٹھا لیا تھا تاہم بعد میں پختون تحفظ مومنٹ کی کوششوں سے ان کو رہائی مل گئی تھی۔

بتایا جاتا ہے کہ اس واقع کے بعد حمیداللہ کی پاکستان کے خفیہ اداروں کے ساتھ تعلقات کافی مضبوط ہو گئے تھے۔

اس کے علاوہ چند روز قبل وانا میں شام کے وقت علاقہ کاریز کوٹ گنگی خیل میں 26 سالہ وحید خان کو کالے شیشوں والی گاڑی میں سوار نامعلوم  مسلح افراد اس وقت ساتھ لے گئے جب وہ بازار سے موٹر سائیکل پر گھر جا رہے تھے۔

گنگی خیل واقع کے دوسرے دن وانا کے علاقے لیواہ کندہ میں 22 سالہ غلام حسین والد سخی متک خیل لاپتہ ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

غلام حُسین کی والدہ نے میڈیا کو بتایا کہ ان کا بیٹا حسب معمول گھر سے وانا بازار کے لیے نکلا کہ راستے میں غائب ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ دو سال پہلے ان کا ایک دوسرا جوان بیٹا نامعلوم افراد نے وانا بائی پاس پر قتل کر دیا تھا۔

ان تما واقعات پر ممبر صوبائی اسمبلی میرکلام وزیر نے بتایا کہ انسانیت کے نام پر یاد کی جانے والی مٹی پر رہنے والوں نے ایک دن بھی سکھ کا سانس نہیں لیا۔

’ہمارے بزرگ، جوان، خواتین اور بچوں میں کسی کی بھی زندگی محفوظ نہیں اور روزانہ ان کے گھروں میں ماتم ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ چند دن پہلے اسرار نامی جوان کو اُٹھایا تھا اب ان کی لاش ان کے گھر والوں کے حوالے کی گئی، جس پر تشدد کے واضح نشانات موجود ہیں۔

ٹارگٹ کلنگ اور امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے اتوار کو وانا میں پی ٹی ایم کا ایک جلسہ ہوا جس میں تحریک کے سربراہ منظور پشتین اور علی وزیر نے حطاب کیا۔

مقررین کا کہنا تھا کہ وزیرستان میں ’روزانہ خون بہایا جا رہا ہے اور پورے علاقے میں ایک خوف کی فضا قائم ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ بےگناہ لوگوں کے قتل اور اغوا کا سلسلہ روکا جائے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان