تاریخ میں چوتھی خاتون نے فزکس میں نوبیل جیت لیا

برطانوی سائنس دان روجر پنروز، جرمنی کے رینہرڈ گنزل اور امریکہ کی اینڈریا گیز اس سال فزکس کا نوبیل انعام جیت گئے۔

امریکہ کی اینڈریا گیزکا کہنا ہے کہ انہیں انعام ملنے سے دوسری خواتین کی حوصلہ افزائی ہو گی کہ وہ ان کے شعبے میں آئیں(اے ایف پی)

نوبیل کمیٹی نے منگل کو اعلان کیا کہ فزکس کا نوبیل انعام 2020 برطانوی سائنس دان روجر پنروز، جرمنی کے رینہرڈ گنزل اور امریکہ کی اینڈریا گیزنے جیت لیا۔

نوبیل کمیٹی کے مطابق تینوں سائنس دانوں کو یہ انعام کائنات میں انتہائی عجیب بلیک ہول کی تشکیل سے متعلق دریافتوں پر دیا گیا۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر پنروز کو انعام کا نصف ان کے اس کام پر دیا گیا جس میں انہوں نے ریاضی کے استعمال سے ثابت کیا کہ بلیک ہول عمومی نظریہ اضافت کا براہ راست نتیجہ ہے۔

انعام کا دوسرا نصف میکس پلانگ انسٹیٹیوٹ اور یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، برکلے کے گنزل اور یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، لاس اینجلس کی گیز کے حصے میں آیا۔ ان سائنس دانوں نے دریافت کیا کہ ہماری کہکشاں کے مرکز میں ایک نظر نہ آنے والا اور انتہائی بڑا وجود ستاروں کے  مدار کنٹرول کرتا ہے۔

گیز 1903 میں میری کیوری کے بعد فزکس کے شعبے میں نوبیل انعام حاصل کرنے والی محض چوتھی خاتون ہیں۔ ان سے پہلے 1963 میں ماریہ گوئپرٹ میئر اور 1918 میں ڈوناسٹرکلینڈ کو یہ انعام مل چکا ہے۔ گیز کا کہنا ہے کہ انہیں انعام ملنے سے دوسری خواتین کی حوصلہ افزائی ہو گی کہ وہ ان کے شعبے میں آئیں۔

کہکشاں کے وسط میں بہت بڑے لیکن اس کے باوجود نظر نہ آنے والے وجود کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا: 'پہلی بات شک کرنا ہے۔ آپ کو اپنے لیے ثابت کرنا ہے کہ آپ حقیقت میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ وہی دیکھ رہے ہیں جو آپ سوچ رہے ہیں۔ اس لیے شک اور جوش دونوں۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انعام حاصل کرنے کے بعد نوبیل کمیٹی سے ٹیلی فون پر بات چیت میں گیز نے مزید کہا: 'یہ تحقیق کی سرحد پر موجود ہونے کا وہ احساس ہے جب آپ ہمیشہ سوال کرتے ہیں کہ آپ کیا دیکھ رہے ہیں۔'

نوبیل کمیٹی برائے فزکس کے سربراہ ڈیوڈ ہاویلینڈ نے کہا ہے کہ اس سال انعام جیتے والوں نے چھوٹے اور انتہائی بڑے وجودوں کے مطالعے میں نئی دریافتیں کی ہیں لیکن ان بڑے وجودوں کے حوالے سے سوالات موجود ہیں جن کے جواب اور مستقبل میں تحقیق میں دلچسپی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

وقت اور جگہ میں تبدیلی

سائنس دان 18 ویں صدی سے حیرت میں مبتلا ہیں کہ آیا کائنات میں کوئی ایسا وجود ہے جس کی کشش اتنی طاقت ور ہو کہ روشنی بھی اس کے اثر سے نہیں بچ سکتی۔ نوبیل انعام یافتہ سائنس دان البرٹ آئن سٹائن نے 1915 میں اپنے عمومی نظریہ اضافت میں پیش گوئی کی تھی کہ کشش ثقل کی طاقت کے نتیجے میں جگہ اور وقت میں تبدیلی ہو جائے گی۔

1965 میں پنروز نے ثابت کیا کہ بلیک ہولز تشکیل پاتے ہیں۔انہوں نے ان کی تفصیل بیان کرتے ہوئے بتایا کہ بلیک ہولز کے مرکز میں جگہ اور وقت دونوں معدوم ہو جاتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق