حزب اللہ کے دو اعلیٰ عہدیداروں پر امریکی پابندیاں

امریکی وزارت خزانہ نے  لبنان کے عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے دو اعلیٰ عہدے داروں  جن میں ملک کے جنوبی حصے کے سابق فوجی کمانڈر بھی شامل ہیں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

حزب اللہ کے جن عہدے داروں پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں نبینل قاووق اور حسن البغدادی شامل ہیں (اے ایف پی)

امریکی وزارت خزانہ نے  لبنان کے عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے دو اعلیٰ عہدے داروں  جن میں ملک کے جنوبی حصے کے سابق فوجی کمانڈر بھی شامل ہیں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

حزب اللہ کے جن عہدے داروں پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں نبیل قاووق اور حسن البغدادی شامل ہیں۔ دونوں افراد حزب اللہ کی مرکزی کونسل کے رکن ہیں۔ کونسل کی ذمہ داری گروپ کی اعلیٰ سطح پر فیصلے کرنے والی تنظیم شوریٰ کونسل کے ارکان کا انتخاب کرنا ہے۔

قاووق 1995 سے لے کر 2010 تک جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے فوجی کمانڈر رہے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے جمعے کو ٹوئٹر پر کہا: ’آج ہم حزب اللہ کے دو عہدے داروں کو نامزد کر رہے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد دہشت گرد کی سرگرمیوں کو مزید منظر عام پر لانا اور اس کے آپریشنل نیٹ ورکس کی سرگرمیاں روکنا ہے۔‘

ٹرمپ انتظامیہ نے ایرانی حمائت یافتہ عکسریت پسند گروپ اور اس کے ساتھ وابستہ اداروں پر پابندیوں کے دائرے میں توسیع کر دی ہے جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ہے۔ گروپ سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں اور اتحادیوں کو پہلی بار ہدف بنایا گیا ہے۔ امریکہ بڑے پیمانے پر مسلح اور لبنان میں غالب فوجی و سیاسی طاقت کو دہشت گرد تنظیم تصور کرتا ہے۔

گذشتہ ماہ امریکی وزارت خزانہ نے حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے دو کابینہ وزرا پر پابندی عائد کی تھی جن میں ملک کے سابق وزیر خزانہ بھی شامل ہیں۔ یہ پابندیاں ایک منفرد اقدام ہیں جن سے لبنان میں حزب اللہ کے اتحادیوں کو ایک جاندار پیغام گیا ہے۔ حزب اللہ کو ایسے معاشی بحران کا سامنا ہے جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک اور کارروائی میں امریکی وزارت خزانہ نے عراق میں ایرانی سفیر پر بھی پابندی لگا دی تھی۔ سفیر القدس کے رکن تھے جو ایرانی پاسداران انقلاب کا سرکردہ ونگ ہے۔

پاسداران انقلاب کی ذمہ داریوں میں بیرون ملک کارروائیاں شامل ہیں۔ ایرانی سفیر ایرج  مسجدی نے القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی عراق میں امریکی حملے میں ہلاکت کے بعد عراق میں سفارتی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔

مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ مسجدی نے کئی سال تک گروپ کی سرگرمیوں کی قیادت کی جن سے عراق میں استحکام کو نقصان پہنچا۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا