ویانا میں چھ مقامات پر فائرنگ: پانچ ہلاک، ایک ’حملہ آور‘ کی تلاش جاری

آسٹریا کے چانسلر سیباسٹیئن کرز نے اسے ایک ’قابل مذمت دہشت گرد حملہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلح حملہ آوروں میں سے کم از کم ایک مشتبہ حملہ آور کی تاحال تلاش جاری ہے۔

پولیس کی جانب سے ایک مشتبہ حملہ آور کی تلاش جاری ہے (اے ایف پی)

آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں مسلح حملہ آوروں کی متعدد مقانات پر فائرنگ کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

فائرنگ کا یہ واقعہ مرکزی ویانا میں اس وقت پیش آیا جب متعدد مسلح حملہ آوروں نے اچانک سے فائر کھول دیا۔

آسٹریا کے وزیر داخلہ کے مطابق حملہ آوروں نے چھ مقامات کو نشانہ بنایا جو یہودی عبادت گاہ سے انتہائی قریب ہیں۔

کارل نیہمر کا کہنا ہے کہ پولیس نے ایک حملہ آور کو ہلاک کر دیا ہے جس نے دھماکہ خیز مواد والی بیلٹ پہن رکھی تھی جو بعد میں معلوم پڑا کے جعلی تھی۔ ان کے مطابق اس شخص کی شناخت ’داعش کے ہمدرد‘ کے طور پر ہوئی ہے۔

پولیس نے منگل کو تصدیق کی کہ دو مرد اور ایک خاتون اس حملے میں مارے گئے ہیں جبکہ ایک پولیس اہلکار سمیت 15 شدید زخمی ہوئے ہیں تاہم بعد میں نشریاتی ادارے او آر ایف نے بتایا کہ ایک اور خاتون بھی ہلاک ہو گئی ہیں۔

اس طرح اب تک اس حملے کے نتیجے میں ایک مشتبہ حملہ آور سمیت پانچ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

پولیس ترجمان کے مطابق ہمسایہ ریاستوں سے مزید دستے طلب کیے گئے ہیں اور حملہ آور کو تلاش کرنے کے منصوبے میں کم از کم ایک ہزار افسران شامل ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آسٹریا کے چانسلر سیباسٹیئن کرز نے اسے ایک ’قابل مذمت دہشت گرد حملہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلح حملہ آوروں میں سے کم از کم ایک حملہ آور کی تاحال تلاش جاری ہے۔

وزیر داخلہ کارل نیہیمر نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ شہر کے مرکز سے دور رہے ہیں۔

کارل نیہیمر نے آغاز میں کہا تھا کہ اس حملے میں ’کئی‘ افراد ہلاک ہوئے ہیں تاہم بعد میں ایک عہدیدار نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ فائرنگ سے ایک شہری اور ایک مشتبہ حملہ آور ہلاک ہوا ہے۔

دوسری جانب ویانا کے میئر نے او آر ایف کو بتایا ہے کہ فائرنگ سے زخمی ہونے والا دوسرا شہری بھی دم توڑ گیا ہے۔

آسٹریا کے چانسلر سیباسٹیئن کرز نے اس حوالے سے کہا ہے کہ فوج دارالحکومت کے علاقوں کو تحفظ فراہم کرے گی تاکہ پولیس شدت پسندوں کے خلاف آپریشن پر توجہ مرکوز رکھ سکے۔

او آر ایف سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’حملہ آوروں کے پاس آٹومیٹک اسلحہ موجود تھا اور تیاری کے ساتھ آئے تھے۔‘

اس حملے کے بعد کئی یورپی ممالک کی جانب سے پیغامات میں کہا گیا ہے کہ یورپ میں ’نفرت‘ کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جبکہ یورپی یونین کے چیف چارلز مشیل نے ویانا حملے کو ’بزدلانہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یورپ اس بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ یہ حملہ ہماری زندگی اور انسانی اقدار کے خلاف عمل ہے۔‘

فرانسیسی صدر ایمنوئل میکروں ویانا حملے کے بعد کے کہا کہ ’یورپ شدت پسندوں کے آگے نہیں جھکے گا۔‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر میکروں نے جرمن اور فرانسیسی زبان میں اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’ویانا میں حملے کے بعد ہم فرانسیسی آسٹریا کے لوگوں کے غم اور صدمے میں برابر کے شریک ہیں۔‘

’فرانس کے بعد ایک اور دوست ملک کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ ہمارا یورپ ہے۔ ہمارے دشمنوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کا سامنا کس سے ہے۔ ہم ہاریں گے نہیں۔‘

اس موقع پر اٹلی کے وزیراعظم نے حملے کی ’شدید مذمت‘ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے مشترکہ یورپی گھر میں تشدد اور نفرت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ