پشاور میں فائرنگ سے ایک احمدی شخص ہلاک

75 سالہ محبوب خان اپنی بیٹی سے مل کر واپس گھر جا رہے تھے کہ نامعلوم افراد نے انہیں بس سٹاپ پر گولی مار دی: پولیس۔

(اے ایف پی فائل فوٹو)

پشاور میں نامعلوم مسلح افراد نے ایک 75 سالہ بوڑھے شخص کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔

واقعہ اتوار کی صبح تھانہ بڈھ بیر کے علاقے شیخ محمدی میں پیش آیا۔ بڈھ بیر پولیس نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پشاور کے مضافات میں محبوب خان نامی شخص کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ایک بس سٹاپ پر گاڑی کا انتظار کر رہے تھے۔ پولیس کے مطابق ملزمان کا تاحال کوئی سراغ نہیں ملا۔

محبوب کے بھائی میر احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے بھائی کی کسی سے ذاتی دشمنی نہیں تھی اور نہ ہی ان کو مذہب کی بنیاد پر کبھی کسی قسم کی دھمکیاں موصول ہوئیں۔ ’میرے بھائی مذہب پر بحث مباحثوں سے دور رہنے والے شخص تھے۔ میرے علم کے مطابق انہیں کبھی کوئی دھمکی موصول نہیں ہوئی۔ یہ دراصل مسلک کی بنیاد پر حملے کرنے کا معاملہ ہے۔‘

میر احمد نے مزید بتایا کہ ملک میں احمدیوں کے حوالے سے پائی جانے والی سوچ اور خطرات کی وجہ سے ان کے خاندان نے جنازے کی جگہ اور وقت کو خفیہ رکھا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مرحوم کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں، جو سب شادی شدہ تھے،  وہ انجینیئرنگ کے شعبے سے 60 سال کی عمر تک وابستہ رہنے کے بعد ریٹائر ہو چکے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ محبوب پر اس وقت فائرنگ کی گئی جب وہ اپنی بیٹی سے ملنے کے بعد واپس گھر کو لوٹ رہے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان میں احمدیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ادارے جماعت احمدیہ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے بتایا کہ‘محب وطن احمدیوں کے خلاف مسلسل جاری منفی پروپیگنڈے کے باعث احمدی عدم تحفظ کا شکار ہو چکے ہیں۔’

ادارے کے ترجمان سلیم الدین نے کہا کہ ’پاکستان میں باالعموم اور پشاور میں باالخصوص عقیدے کے اختلاف کی بنا پر احمدیوں کو ہراساں کیا جارہا ہے، اور یوں محسوس ہو رہا ہے جیسے حکومت احمدیوں کی جان ومال کی حفاظت سے عمداً بے توجہی کررہی ہے۔‘

انہوں نے مطالبہ کیا کہ احمدیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے فوری طور پر موثر اقدامات کیے جائیں۔ خیال رہے کہ پچھلے چار ماہ میں مذہب کے نام پر ہونے والا یہ چوتھا واقعہ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان