ڈیرہ اسماعیل خان کی غیرتعلیم یافتہ کونسلر جو بلامقابلہ منتخب ہوئیں

ڈیرہ اسماعیل خان کی سرور بی بی نے تعلیم یافتہ نہ ہونے کے باوجود بھی 2013 کے بلدیاتی انتخابات میں کونسلر کا الیکشن لڑا، وہ اب بھی اپنے علاقے کے مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہیں۔

45 سالہ سرور بی بی کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے، جنہوں نے تعلیم یافتہ نہ ہونے کے باوجود بھی 2013 کے بلدیاتی انتخابات میں کونسلر کا الیکشن لڑا اور وہ اب بھی اپنے علاقے کے مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہیں۔

سرور بی بی کی شادی 12 سال کی عمر میں ہی ہوگئی تھی، انہوں نے نہایت کم عمری میں ہی اپنے گھر میں مردوں کی کافی مدد کی، جانوروں کی پرورش کی اور ان کا خیال رکھا اور گھر کے دوسرے کام کاج میں ہاتھ بٹایا لیکن کم عمری کی شادی انہیں کافی مہنگی پڑی اور تعلیم نہ ہونےاور شعور کی کمی کی وجہ سے انہوں نے زندگی میں بہت زیادہ مسائل کا سامنا  کیا۔

سرور بی بی نے بتایا کہ جب وہ کسی کام کے سلسلے میں شہر جاتیں تو وہاں کی سہولیات اور زندگی دیکھ کر افسوس ہوتا کہ کاش گاؤں بھی اسی طرح ترقی کر جائے اور یہاں بھی سکول، ہسپتال، گیس اور بجلی جیسی سہولیات ہوتیں۔

بقول سرور بی بی انہوں نے اپنی زندگی جی لی لیکن اپنی آنے والی نسل کے لیے بہت محنت کی۔ ان کے زمانے میں خواتین کی تعلیم کی کوئی اہمیت نہیں تھی اور اسے اچھا نہیں سمجھا جاتا تھا، لیکن انہوں نے تعلیم نہ ہونے کے باوجود گاؤں کی آنے والی نسل کے لیے محنت کی، خصوصاً لڑکیوں کے سکول کو فعال کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ لڑکیوں کو گھروں سے نکال کر اسکول لے جاتیں، ان کے والدین کو ترغیب کرتی رہتی۔اپنا زیادہ تر وقت سکول میں بچیوں کے ساتھ گزارتیں تاکہ کوئی ایسا ناخوشگوار واقعہ نہ ہو جائے، جس کی وجہ سے لڑکیوں کی تعلیم پر داغ لگے کیونکہ انہوں نے یہ ذمہ داری اپنے سر لی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سرور بی بی کا کہنا ہے کہ ان کے گاؤں میں صرف ایک ہی پرائمری سکول ہے، جہاں بچیاں پانچویں جماعت پڑھ کر گھر بیٹھ جاتی ہیں، مال مویشی سنبھالتی ہیں اور کھیتوں میں کام کرتی ہیں جبکہ دس بارہ سال کی عمر میں  ان کی شادیاں کروا دی جاتی ہیں۔ بقول سرور بی بی جب تک ان کے گاؤں کی لڑکیاں پڑھ لکھ نہ جائیں تب تک ان کے گاؤں کا مستقبل تبدیل نہیں ہو سکتا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ 'عورتوں کو خود اپنی مدد کے لیے کھڑا ہونا ہو گا، برقعے میں رہیں گی، نہیں نکلیں گی تو ان کا کچھ نہیں ہو سکتا۔'

 انہوں نے کئی سماجی تنظیموں کے ساتھ بھی کام کیا اور 2013 کے بلدیاتی الیکشن میں کونسلر بنیں۔ وہ شاید پہلی خاتون کونسلر تھیں، انہوں نے گاؤں کی ترقی اور خواتین کے مسائل کے حل کے لیے آواز بلند کی۔

سرور بی بی کے گاؤں والوں سے سیاسی رہنماؤں نے بہت سے وعدے کیے، جو وفا نہ ہوسکے اور اب تک کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا۔ ان کا گاؤں تاحال بنیادی سہولیات، صاف پانی، طبی سہولیات، بجلی اور پختہ سڑک سے محروم ہے لیکن سرور بی بی پرعزم ہیں کہ وہ حکام بالا تک اپنی آواز پہنچاتی رہیں گی۔

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین