’جدہ میں بحری جہاز پر حملہ دہشت گردی تھی‘

سعودی پریس ایجنسی نے وزارت توانائی کے ایک ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ’اس بحری جہاز پر سوموار کی صبح بارود سے بھری کھلونا کشتی سے حملہ کیا گیا۔ اب آگ بھجا لی گئی ہے اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔‘

جدہ کی بندرگاہ (اے ایف پی)

سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ میں ایک تیل بردار بحری جہاز کو نشانہ بنانا دہشت گردی تھی۔ پاکستان نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔

سعودی پریس ایجنسی نے وزارت توانائی میں ایک ذرائعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’اس بحری جہاز پر سوموار کی صبح بارود سے بھری کھلونا کشتی سے حملہ کیا گیا۔ اس وقت جہاز جدہ کی بندرگاہ پر ایندھن بھرنے کی جگہ پر لنگرانداز تھا۔‘

ایجنسی نے بتایا: ’آگ بجھانے والے عملہ اور حفاظتی یونٹوں نے صورت حال پر قابو پالیا ہے، واقعہ میں کوئی شخص زخمی یا ہلاک نہیں ہوا ہے۔ ایندھن اتارنے کی جگہ پر کوئی نقصان ہوا ہے اور نہ تیل کی سپلائی پر کوئی فرق پڑا ہے۔‘

ایس پی اے کے مطابق وزارت توانائی کے عہدے دار نے دہشت گردی کے اس حملے کی مذمت کی ہے اور بتایا ہے کہ اس سے پہلے الشقیق میں ایک اور جہاز پر حملہ کیا گیا تھا اور جدہ کے شمال میں پیٹرولیم مصنوعات کے ایک تقسیمی سٹیشن اور جازان میں بھی پیٹرولیم مصنوعات کے تقسیمی سٹیشن پر حملہ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس ذرائع کا کہنا تھا: ’ان تخریبی حملوں سے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی ہی کوشش نہیں کی جارہی ہے بلکہ دنیا بھر میں تیل کی سپلائی اور عالمی معیشت کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’دنیا کو آج پہلے سے کہیں زیادہ باہمی تعاون کے ذریعے اس طرح کی دہشت گردی کی کارروائیوں کو ناکام بنانے اور دہشت گرد گروپوں کے خلاف سدِّ جارحیت کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب پاکستان نے جدہ، الشقیق اور جزان میں پیٹرولیم تقسیمی سٹیشن پر حملے کی سخت مذمت کی۔ دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا: ’یہ حملے سعودی عرب کے ساتھ ساتھ خطے کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اور پاکستان سعودی مملکت کے لیے اس کی سکیورٹی اور علاقائی سالمیت کو کسی بھی خطرے کے خلاف مکمل حمایت اور یکجہتی کا عزم دہراتا ہے۔‘

گذشتہ مہینوں کے دوران میں سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد نے بحیرہ احمر میں بارود سے بھری دسیوں کشتیوں کو تباہ کیا ہے۔ یمن کی حوثی ملیشیا نے ان کشتیوں کو حملوں کے لیے مبینہ طور پر بھیجا تھا۔

عرب اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی کا کہنا تھا کہ ’بارود سے بھری یہ کشتیاں علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی، آبی گذرگاہوں اور عالمی تجارت کے لیے خطرہ ہیں۔‘

ترجمان کے بقول یہ کشتیاں یمن کی گورنری الحدیدہ سے حملوں کے لیے بھیجی جارہی ہیں۔ اس گورنری پر حوثیوں کا کنٹرول ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا