پاکستان کے علاقے گلگت بلتستان کی وادی ہنزہ میں واقع آٹھ سو سال پرانا بلتت فورٹ تو یہاں آنے والے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہوتا ہی ہے، لیکن اس قلعے کی حفاظت پر مامور 'مارکوپولو سٹائل' کی مونچھوں والے گارڈ بھی ایک دلچسپ شخصیت ہیں۔
صلاح الدین تقریباً 24 سال سے بلتت فورت میں بحیثیت سکیورٹی سپروائزر خدمات انجام دے رہے ہیں اور یہاں کے ہر دلعزیز رکھوالے مانے جاتے ہیں، جن کے ساتھ سیلفی لینا ہر ایک کی خواہش ہوتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سیزین کے دوران ایک دن میں تقریباً دو سو سے ڈھائی سو سیاح ان کے مونچھوں کے سٹائل کی وجہ سے تصاویر بناتے ہیں کیوں کہ ان کا سٹائل مارکوپولو سے ملتا جلتا ہے۔
'اگر میں یہاں (قلعے پر) پر موجود نہ بھی ہوں تو واقف لوگ مجھے ڈھونڈ کر یہاں لے آتے ہیں اور لوگ بہت خوش ہو کر جاتے ہیں۔ ان میں ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں، غیر ملکی بھی، پاکستان کے مختلف علاقے کے لوگ اور مقامی گلگت بلتستان کے افراد بھی۔ یہ تمام لوگ میری تصویر بنائے بغیر یہاں سے نہیں جاتے۔ یہ میرے لیے خوشی کی بات ہے۔'
لیکن ان خاص مونچھوں کی دیکھ بھال بھی بہت خاص طریقے سے کرنی پڑتی ہے۔
بقول صلاح الدین: 'یہ جو میں نے (مونچھوں کا سٹائل) بنایا ہے اس میں بڑی محنت کرنا پڑتی ہے کیوں کہ محنت کے بغیر کوئی بھی چیز تیار نہیں ہو سکتی۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ساتھ ہی انہوں نے بتایا: 'ان (مونچھوں) پر میں روغن بادام لگاتا ہوں۔ پہلے انہیں شیمپو سے دھوتا ہوں اور پھر ان پر بادام کا تیل لگاتا ہوں تاکہ اس کے بال ٹوٹیں اور گریں نہ۔ ہر صبح بادام کا تیل لگانے کے بعد میں ڈیوٹی پر پہنچ جاتا ہوں۔'
صلاح الدین بلتت ہیریٹج ٹرسٹ، آغا خان سروس آف پاکستان کے تحت اس قلعے میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
یہ دراصل میر محمد جمال خان کا محل تھا جبکہ موجودہ میر غضفنر علی خان، جو گلگت بلتستان کے گورنر بھی رہے ہیں، نے اس قلعے کو فی سبیل اللہ عوام کے لیے عطیہ کر رکھا ہے۔ فی الوقت گذشتہ ڈیڑھ سال سے یہاں مرمت اور تزئین و آرائش کا کام جاری ہے۔
صلاح الدین نے یہاں آنے والوں سے درخواست کی کہ کرونا وائرس کے دور میں اپنا اور دوسروں کا خیال رکھیں جبکہ یہاں کچرہ پھینکنے سے بھی گریز کریں۔
بقول صلاح الدین: 'لوگ یہاں آکر کچرہ پھینکتے ہیں، اگر ان کو منع کریں تو وہ ناراض ہوجاتے ہیں، صفائی نصف ایمان ہے تو اس کا خیال رکھنا چاہیے۔ یہاں سگریٹ نوشی سے بھی ہم منع کرتے ہیں لیکن پھر بھی کچھ لوگ نہیں مانتے۔ ہماری درخواست ہے کہ یہاں کچرہ نہ پھیلائیں۔'