کرونا کی وجہ سے دینی مدارس بند کرنا ناممکن: وفاق المدارس

وفاق المدارس کے سینیئر نائب صدر مولانا انوار الحق نے کہا ہے کہ طلبہ کے امتحانات میں تین مہینے رہ گئے ہیں، مزید تاخیر سے ان کا پورا کورس خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔

(اے ایف پی)

پاکستان میں کرونا (کورونا) وبا کی دوسری لہر کے باعث پچھلے ہفتے صوبہ سندھ کے محکمہ داخلہ کی جانب سے دینی مدارس میں تعلیم پر عارضی پابندی عائد کرنے کے احکامات جاری ہونے کے بعد صوبہ خیبر پختونخوا کی وزارت داخلہ و قبائلی امور نے بھی صوبے بھر کے مدارس کے نام ایک ایسا ہی مراسلہ جاری کیا ہے، تاہم اس مراسلے پر مدارس نے فی الحال کوئی ردعمل نہیں دیا۔

خیبر پختونخوا کے سیکرٹری داخلہ کے جاری شدہ مراسلے میں کرونا وائرس میں اضافے کے باعث اور  ‘خیبر پختونخوا وبا کنٹرول اور ایمرجنسی ریلیف 2020 ایکٹ’ کے سیکشن چھ (بی) (ڈی) اور سات کے تناظر میں تمام مدارس سے بھرپور تعاون کی استدعا کی گئی ہے۔ مراسلے میں خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی کرنے کا بھی عندیہ ہے۔

تاہم پاکستان کے کُل پانچ دینی بورڈز  میں سب سے بڑے بورڈ وفاق المدارس کے مرکزی سینیئر نائب صدر اور پاکستان کے بڑے مدارس میں سے ایک جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے صدر مولانا انوار الحق نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ کل (منگل) تک باضابطہ ردعمل ایک بیان میں جاری کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ زمینی حقائق کی وجہ سے مدارس کو بند کرنا ان کے بورڈ کے لیے ممکن نہیں۔ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا

‘ہمارے طلبہ کے امتحانات میں تین مہینے کا عرصہ رہ گیا ہے۔ پہلے ہی ان کا کرونا کے حالات کی وجہ سے لگ بھگ چار مہینے خراب ہو چکے ہیں، اب مزید تاخیر سے بچوں کا پورا کورس خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔ ہمارے نظام اور عام نظام تعلیم میں بہت فرق ہے۔’

مولانا انوارالحق نے بتایا کہ ان کے مدرسوں میں نہ صرف پاکستان کے دور دراز بلکہ پڑوسی ممالک کے دورافتادہ علاقوں سے طالب علم پڑھنے آتے ہیں۔’ہمارے طالب علم کیمروں سے نہیں پڑھ سکتے۔ یہی وجہ سندھ کے دینی بورڈز نے حکومت کے گوش گزار کی اور انہیں تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت مل بھی گئی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے  کہا کہ صرف اکوڑہ خٹک کے مدرسے میں ساڑھے تین ہزار سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں جب کے پورے پاکستان میں وفاق المدارس کے زیر سایہ 21 ہزار مدارس میں کم و بیش 27لاکھ طلبہ زیر تعلیم ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ابھی تک ان کے کسی بھی ایک مدرسے سے کسی طالب علم کے کرونا وائرس سے متاثر ہونے کی خبر نہیں آئی۔

اس دعوے کی تائید میں مدرسہ حقانیہ کے منتظم مولانا حزب اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے مدرسے میں علاج معالجے کے لیے اپنا ایک سیٹ اپ ہے جس میں سات ڈاکٹر کام کرتے ہیں۔’مدرسے کے تمام طلبہ بیمار ہونے کی صورت میں اس ڈسپنسری سے علاج کرواتے ہیں۔ اگر کسی بھی طالب علم میں کرونا کی علامات ظاہر ہوتیں تو ہم یقیناً ان کو صوبے کے کسی ہسپتال کو ریفر کروا دیتے لیکن ابھی تک ایک بھی ایسا کیس سامنے نہیں آیا۔‘

مولانا حزب اللہ سمجھتے ہیں کہ ان کے طلبہ ایک باقاعدہ طریقہ کار سے دن میں پانچ مرتبہ ناک منہ میں پانی چڑھا کر وضو کرتے ہیں، یہ عمل ان کا کرونا وائرس سے بچاؤ کرواتا ہے۔

واضح رہے کہ نومبر میں این سی او سی کے اجلاس کے بعد پاکستان کے محکمہ تعلیم نے ملک کے تمام تعلیمی اداروں کو 10جنوری تک بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم دینی مدرسوں سے جب اس فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے کی وجہ پوچھی گئی تو وفاق المدارس بورڈ کے جنرل سیکریٹری محمد حنیف جالندھری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ تعلیمی اداروں کو بند کرنے کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں ان سے کسی قسم کی مشاورت نہیں کی گئی، لہٰذا وہ فیصلے پر عمل درآمد کے پابند نہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ ان کے مدرسوں کا نظام درس وتدریس انہیں مدرسے کھلے رکھنے پر مجبور کیے ہوئے ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان