افغانستان کی تعمیر نو میں سعودی عرب کا اہم کردار: حامد کرزئی

طالبان کے ساتھ بین الافغان مذاکرات میں اہم کردار ادا کرنے والے سابق صدرنے کہا کہ 'افغان عوام سعودی عرب کو قابل احترام بڑے بھائی کے طور پر دیکھتے ہیں اور اس سے محبت کرتے ہیں۔'

 حامد کرزئی نے 2001 میں امریکی حملے اور طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد امریکی حمایت سے افغانستان کی صدارت سنبھالی تھی  (فائل تصویر: اے ایف پی)

افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ افغانستان کی تعمیر نو میں سعودی عرب کا کردار بہت اہم ہے۔

عرب نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا: 'سعودی عرب افغانستان کا بہت اچھا دوست اور بھائی ہے۔ افغان عوام سعودی عرب کو قابل احترام بڑے بھائی کے طور پر دیکھتے ہیں اور اس سے محبت کرتے ہیں۔ افغانستان کی تعمیر نو اور امن میں سعودی عرب کا یقینی کردار ہے۔'

بااثر سابق افغان صدر حامد کرزئی نے 2001 میں امریکی حملے اور طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد امریکی حمایت سے افغانستان کی صدارت سنبھالی تھی۔

کرزئی نے تنبیہ کی کہ کسی امن معاہدے سے قبل افغانستان سے بین الااقوامی فوج کا انخلا ملک کو بحران کا شکار بنا دے گا۔

حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ 'امن حاصل کیے بغیر جلد بازی میں انخلا صورت حال کو مزید بحرانی اور غیر یقینی بنا دے گا۔ ہم ایسا نہیں چاہتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ امریکہ اس امن عمل کو مکمل کرے جس کا آغاز کیا جا چکا ہے۔ ہم افغانستان میں استحکام چاہتے ہیں۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 2013 میں اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں کرزئی نے افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کو شدت پسندی، مسلح گروہوں کی موجودگی اور عام شہریوں کی ہلاکتوں کی وجہ قرار دیا تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایسے سکیورٹی معاہدے پر بھی دستخط سے انکار کر دیا تھا جو امریکی سربراہی میں نیٹو افواج کو ملک میں رہنے کی اجازت دیتا تھا لیکن اب وہ امن عمل میں امریکی کردار کے معترف نظر آتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا: 'میں افغانستان میں امن لانے کی امریکی کوششوں کو پرخلوص سمجھتا ہوں اور ہم ایسا ہی چاہتے ہیں۔ اچھی نیت ایک الگ بات ہے اور ان پر موثر انداز سے عمل کرنا ایک الگ بات ہے۔ مجھے امید ہے وہ دونوں کریں گے۔ ان کی نیت موجود ہے اور میں یہ دیکھ چکا ہوں لیکن مجھے امید ہے وہ اس پر عمل کرتے ہوئے اس حوالے سے اعتماد پیدا کریں گے۔'

فروری میں ہونے والے امن معاہدے کے بعد شروع ہونے والے بین الاافغان مذاکرات میں حامد کرزئی اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور وہ طالبان قیادت سے بھی رابطے میں ہیں۔ جبکہ انہیں افغانستان کے متنوع نسلی گروہوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔

ان کا کہنا تھا: 'اس ملک کا بیٹا ہونے کی حیثیت سے طالبان اور ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمیں ساتھ رہنا ہے اور اس ملک کی حفاظت کرنی ہے۔ یہ مشکل نہیں ہے اور دوسروں کے قابو سے آزادی حاصل کرکے ہم ایسا آسانی سے کر سکتے ہیں۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا