صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سب سے زیادہ وفادار سپاہی مائیک پینس اپنا فرض ادا کرتے ہوئے یکے بعد دیگرے سامنے آنے والی انتشار کی صورت حال میں ایک ایسے رہنما کی حمایت کرتے آئے ہیں، جن کے بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔
امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس اب خود کو اپنے عہدے کی مدت کی سب سے زیادہ نازک صورت حال میں گھرا ہوا پاتے ہیں، جس کی وجہ یہ ہے کہ وہ بدھ کو صدارتی انتخاب کے لیے ڈالے گئے الیکٹورل کالج کے ووٹوں کی گنتی کی صدارت کریں گے۔
یہ موقع نومبر کے صدارتی انتخاب میں جوبائیڈن کی فتح کو شکست میں تبدیل کرنے کی ٹرمپ کی لاحاصل کوششوں کا آخری محاذ ہو گا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ایوان نمائندگان کے روسٹرم پر بیٹھ کر پینس الیکشن میں ٹرمپ اور خود اپنی شکست کو باضابطہ شکل دینے کے لیے گواہی دیں گے اور ایوان نمائندگان اور سینیٹ میں گنتی والے ریاستوں کے الیکٹورل ووٹ ریکارڈ کریں گے۔
گنتی کے اختتام پر یہ پینس کی ذمہ داری ہو گی کہ وہ اعلان کریں گے کہ صدر اور نائب صدر کے انتخاب کے لیے زیادہ ووٹ کسے ملے ہیں، لیکن پینس جن کا زیادہ تر کردار محض رسمی ہوگا۔ ان پر صدر اور ان کے حامیوں کی فوج کی جانب سے شدید دباؤ ہے، جو یہ چاہتے ہیں کہ نائب صدر اس موقعے کو اہم میدان جنگ کی حیثیت رکھنے والی مٹھی بھر ریاستوں کے ووٹروں کا فیصلہ مسترد کر نے کے لیے استعمال کریں۔
ٹرمپ نے پیر کی رات سینیٹ کے دو ارکان کی انتخابی ریلی سے خطاب میں کہا: 'مجھے آپ کو بتانا ہے کہ مجھے امید ہے کہ پینس ہمارے لیے کامیابی لائیں گے۔ بلاشہ اگر وہ کامیاب نہ ہوئے تو میں انہیں زیادہ پسند نہیں کروں گا۔'
ٹرمپ کے ان جملوں پر قہقہے بلند ہوئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'پینس کے پاس اس بارے میں کہنے کے لیے بہت کچھ ہو گا اور آپ ان کے بارے میں ایک بات جانتے ہیں۔ آپ کو سیدھی اور صاف بات کا پتہ چلے گا۔وہ سیدھی بات کریں گے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پینس صدر ٹرمپ، ان کے عملے اور ارکان سینیٹ کے ساتھ کئی گھنٹے گزار چکے ہیں۔ان کے دفتر نے بدھ کو ہونے والی صدارتی ووٹوں کی گنتی کے حوالے سے ان کے منصوبوں پر بات کرنے سے انکار کر دیا ہے، لیکن ان کے قریبی لوگوں کا اصرار ہے کہ وہ اداروں کا احترام کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں پینس سے امید ہے کہ وہ قانون اور آئین کے مطابق کام کریں گے۔ پینس کے دوست اور کنزرویٹو کلب فار گروتھ کے صدر ڈیوڈ میکنٹوش کا کہنا تھا: 'میرا خیال ہے کہ وہ بنیادی طور پر اس معاملے کو آئین پر یقین رکھنے والے شخص کی طرح نمٹائیں گے اور کہیں گے کہ سینیٹ کے صدر کی حیثیت سے آئین میں میرا کردار کیا ہے؟ وہ اتنا کریں گے کہ جو کوئی اعتراض کرے گا اس کی بات سننے کی اجازت دیں گے لیکن اس کے بعد سینیٹ کی اکثریت جو نتیجہ دے گی اس کی پاسداری کریں۔'
نائب صدر کی حیثیت سے اپنی چند رسمی ذمہ داریوں میں ایک کو پورا کرنے میں پینس کو اپنے سیاسی مستقبل پر سمجھوتے کے خطرے کا بھی سامنا ہے۔ان کی نظریں 2024 میں وائٹ ہاؤس تک پہنچنے پر ہیں اور اس کے لیے ان کا انحصار کئی سال کی ٹرمپ کی وفاداری پر ہے، جن کے معاملے میں امکان ہے کہ وہ آنے والے برسوں میں بڑے بادشاہ گر ثابت ہوں گے۔
پینس کی خواہش ہو گی کہ وہ صدارتی انتخاب کے اس میدان میں کھڑا ہونے میں ان کی مدد کریں، جہاں بہت سے امیدوار موجود ہوں گے۔اس کا مطلب ہے کہ انہیں رپبلکن بنیاد کے بڑے حصوں کے ساتھ ساتھ لازمی طور پر ٹرمپ کی ناراضی سے بچنا ہو گا۔
رپبلکن ارکان نے صدارتی انتخاب میں فراڈ کے ٹرمپ کے ان دعووں کی حمایت کی، جن کے حق میں کوئی ثبوت نہیں تھا اور غلط طور یہ منوایا کہ پینس کے پاس اختیار ہے کہ وہ جارجیا جیسی ریاستوں کے ووٹوں کو مسترد کرکے صدارتی انتخاب کا نتیجہ الٹا کر سکتے ہیں۔