کوئٹہ دھرنا: وزیر اعظم کی متاثرین سے لاشوں کی تدفین کی اپیل

وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں جلد کوئٹہ آنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہزارہ خاندانوں کے درد اور مطالبات سے واقف ہیں اور جانتے ہیں کہ ملک میں فرقہ وارانہ دہشت گردی پھیلانے میں ہمسائے کا ہاتھ ہے۔

(اے ایف پی)

کوئٹہ میں ہزارہ برادری کا مچھ میں 10 مزدوروں کے قتل کے خلاف دھرنا بدھ کو بھی جاری ہے اور مظاہرین حکومتی وزرا کے دوروں کے باوجود اپنے پیاروں کی تدفین کرنے سے انکار کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان سے آنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

تاہم وزیراعظم عمران خان نے آج ٹوئٹر پر ایک بیان میں لاشوں کی تدفین کی اپیل کرتے ہوئے عندیہ دیا کہ وہ بہت جلد کوئٹہ آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’میں ہزارہ خاندانوں کے درد اور مطالبات سے واقف ہوں۔ ہم ایسے واقعات کو روکنے کے لیے اقدامات لے رہے ہیں اور جانتے ہیں کہ ملک میں فرقہ وارانہ دہشت گردی پھیلانے میں ہمسائے کا ہاتھ ہے۔‘

وزیراعظم نے متاثرین سے درخواست کی کہ وہ ’اپنے پیاروں کو دفنا دیں تاکہ ان کی روحوں کو سکون مل سکے۔‘

وزیراعظم سے کوئٹہ کا دورہ کرنے کے مطالبے میں تیزی آئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر علی زیدی نے اعلان کیا کہ وزیراعظم کوئٹہ آئیں گے تاہم انہوں نے اپیل کی کہ مقتولین کی تدفین کے لیے دورے کی شرط نہ رکھی جائے۔ ان کے ہمراہ موجود وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ ’وزیراعظم اور صدر مملکت بھی آئیں گے، وفاقی وزرا بھی یہاں بیٹھیں گے۔‘ 

اس سے پہلے وزیر داخلہ شیخ رشید بھی دھرنے کے مقام کا دورہ کر چکے ہیں، لیکن وہ مظاہرین سے بات چیت میں ناکام رہے۔

جنوری 2013 میں کوئٹہ میں بم دھماکوں میں ہزارہ برادری کو نشانہ بنانے کے بعد بھی وہاں پر موجود ہزارہ برادری نے اپنے پیاروں کو دفنانے سے انکار کرتے ہوئے دھرنا دیا تھا، اس وقت عمران خان نے واقعے کے تین دن بعد ان سے ملاقات کی تھی۔

وزیراعظم کے کوئٹہ دورہ کے حوالے سے صحافی عاصمہ شیرازی نے سوال کیا کہ ’وزیراعظم ہزارہ شہدا کو تسلی دینے نہیں جا سکتے اُن کی “مجبوریاں “سمجھ میں آتیں ہیں لیکن اپوزیشن کو وہاں جانے سے کون روک رہا ہے ؟‘

گذشتہ رات وفاقی وزیر علی زیدی، وزیراعظم کے معاون خصوصی سید ذوالفقار بخاری (زلفی بخاری) اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے دھرنا مظاہرین سے مذاکرات کیے تھے۔

مذاکرات کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر آنے سے زلفی بخاری اور وزیراعظم عمران خان دونوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ٹوئٹر پر #ShiaHazaraCallsPMIK ٹاپ ٹرینڈ ہے جب کہ ’زلفی بخاری‘ اور ’بلوچستان‘ بھی پاکستان میں جاری ٹرینڈز کا حصہ ہیں۔

زلفی بخاری کی ویڈیو میں دھرنا اکابرین سے مذاکرات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں دھرنا اکابرین مطالبہ کر رہے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کوئٹہ آ کر متاثرین کی داد رسی کریں جس سے ملک کو فائدہ ہو گا۔ جواب میں زلفی بخاری کہتے ہیں کہ ’آپ کیا فائدہ دیں گے کہ وہ آئیں گے اور نہیں ہو گا؟ آپ کیا ذمہ داری لیں گے؟‘

جواباً زلفی بخاری کو کہا جاتا ہے کہ وزیراعظم اگر یہاں آ جائیں تو کم از کم شہدا کے لواحقین کو تسلی ملے گے۔ جس کے جواب میں زلفی بخاری کہتے ہیں کہ ’ہم ان کو بالکل لے کر آئیں گے، ہم نے تو آپ سے وعدہ کیا ہے۔ بہت جلد لے آئیں گے۔‘

بعد ازاں زلفی بخاری اکابرین سے کہتے ہیں کہ ’کل خدانخواستہ کہیں اور پاکستان کو کچھ ہو گا تو وہ کہیں گے ہم ایسا چاہتے ہیں، ہم ایسا نہیں چاہتے، بات رکے گی نہیں۔ اگر کوئی اور شہید ہو گا تو کہے گا ہم ایسا چاہتے ہیں، ایسا نہیں چاہتے۔ بات رکتی نہیں ہے۔‘
ماضی کے واقعات اور قومی ردعمل

ماضی میں جب ایسے واقعات ہوتے تھے تو سوشل میڈیا پر ان رہنماؤں کی تعریف کی جاتی تھی جو واقعے کے فوراً بعد متاثرین کی دادرسی کرنے پہنچ جاتے تھے۔ نیوزی لینڈ میں 2019 میں جب کرائسٹ چرچ حملہ ہوا تو نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن متاثرین کی دادرسی کے لیے پہنچی تھیں جس پر پاکستان میں بھی ان کی تعریف کی گئی تھی۔

اسی طرح 2018 میں جب کوئٹہ میں ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھوک ہڑتال کیمپ لگایا تو اس وقت آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کوئٹہ پہنچے تھے اور بھوک ہڑتال کیمپ کا دورہ کیا تھا۔

2017 میں جب اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے کوئٹہ اور پاڑہ چنار میں دہشت گردی کے واقعات کے بعد وہاں جانے کی جگہ بہاولپور کا دورہ کیا تھا تو عمران خان نے اس وقت نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیا نواز شریف بلوچستان اور فاٹا کے وزیراعظم نہیں؟

کوئٹہ کے علاوہ اسلام آباد اور کراچی میں بھی مختلف شیعہ تنظیمیں دھرنا دیے ہوئے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ وزیراعظم خان کوئٹہ کا دورہ کریں۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان