سوشل میڈیا پر توہین آمیز پوسٹس، تین افراد کو سزائے موت

اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایک اور ملزم کو 10 سال قید اور جرمانے کی سزا بھی سنائی ہے۔

فیصلے کے خلاف 15 روز کے اندر ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی  جا سکتی ہے (اے ایف پی)

 

اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے جمعے کو سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کی تشہیر کا الزام ثابت ہونے پر تین افراد کو سزائے موت جبکہ مزید ایک ملزم کو 10 سال قید کی سزائیں سنا دیں۔

مقدمہ گذشتہ چار سال سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت تھا، جس کا ٹرائل مکمل ہونے پر عدالت نے 15 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے آج مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے تین ملزمان عبدالوحید، راؤ نعمان رفاقت اور ناصر احمد سلطانی کے لیے سزائے موت کا حکم دیا جبکہ چوتھے ملزم پروفیسر انوار احمد کو 10 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ استغاثہ الزامات ثابت کرنے میں کامیاب رہی، اس لیے تین ملزمان کو تعزیرات پاکستان کے سیکشن 295 سی کے تحت سزائے موت اور چوتھے ملزم کو سیکشن 295 اے کے تحت سزائے قید و جرمانہ سنائی گئی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے خلاف 15 روز کے اندر ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جا سکتی ہے۔

چار سال قبل وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے چار افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، جس میں سزائے موت پانے والے تین مجرموں پر مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر توہین آمیز مواد اپ لوڈ کرنے کا الزام تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عبدالوحید اور راؤ نعمان کا تعلق کراچی جبکہ ناصر احمد جھنگ کے رہنے والے ہیں۔ دوسری جانب پروفیسر انوار احمد، جو راولپنڈی کی ایک کالج میں پڑھاتے تھے، پر کلاس روم میں توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے کا الزام تھا، جسے ان کے طالب علموں نے ریکارڈ کیا تھا۔

یاد رہے کہ 2017 میں اوکاڑہ کے ایک رہائشی کو فیس بک پر توہین آمیز الفاظ کے استعمال کے باعث سزائے موت کی سزا ہوئی تھی جبکہ کئی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس حکومت یا سکیورٹی اداروں کی مخالفت کے باعث گرفتاریوں کا سامنا بھی کر چکے ہیں۔

پاکستان، جس کی 97 فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے، میں توہین رسالت و مذہب ایک نازک موضوع ہے، جس کی حوصلہ شکنی کے لیے 80 کی دہائی میں تعزیرات پاکستان میں ترامیم کر کے ان جرائم کی سخت سزائیں متعارف کروائی گئی تھیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان