مچھ واقعہ: بچ جانے والا 'افغان' کون؟

افغان سفارت خانے کی جانب سے لکھے گئے خط کے مطابق ان کے پاس اطلاعات ہیں کہ کوئٹہ واقعے میں ایک شخص زندہ بچ گیا اور وہ اس وقت پاکستانی پولیس کی تحویل میں ہے۔

(اے ایف پی)

افغان سفارت خانے کے مطابق کوئٹہ کے علاقے مچھ میں گذشتہ ہفتے ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے دس افراد کے  قتل کے واقعے کے دوران اس مقام سے باحفاظت بچ جانے والا شخص افغان اور اس وقت بلوچستان پولیس کی تحویل میں ہے۔

اس حوالے سے افغان سفارت خانے کی جانب سے پاکستانی وزارت خارجہ  کو لکھے گئے خط میں (جس کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے) لکھا گیا ہے کہ مچھ میں پیش آنے والے واقعے میں سات افراد کی لاشیں افغانستان پہنچانے میں مدد فراہم کی جائے نیز ایک بچ جانے والے باشندے کو افغان سفارت خانے کے کونسلر تک رسائی دی جائے۔

خط میں مزید لکھا گیا ہے 'ہمارے پاس اطلاعات ہیں کہ کوئٹہ واقعے میں ایک شخص زندہ بچا ہے اور وہ اس وقت پاکستانی پولیس کی تحویل میں ہے۔ سفارت خانے  کو خوشی ہوگی اگر کوئٹہ میں موجود افغان قونصل خانے کی طرف سے اس باشندے کو کونسلر کی رسائی ممکن بنایا جائے۔'

افغان باشندہ کیسے بچ گیا؟

سکیورٹی حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ زندہ بچ جانے والے شخص سے تفتیش جاری ہے اور وہ اس مسئلے کو دیکھ رہے ہیں کہ یہ شخص اس جائے واردات سے میں کیسے محفوظ رہا۔

ابتدائی تفتیش کے مطابق بچ جانے والے شخص نے کہا ’جس دوران یہ واقعہ ہوا، وہ اس وقت وہاں موجود نہیں تھے کیونکہ بریک کا وقت تھا اور وہ باہر گئے ہوئے تھے۔‘

سکیورٹی حکام کے مطابق وہ اس پہلو پر تفتیش کر رہے ہیں کہ بچ جانے والے شخص کا کہیں اس حملے سے کوئی تعلق تو نہیں ہے۔

حکام کے مطابق اس شخص کا تعلق افغانستان کے شمالی علاقہ جات سے ہے جہاں پر کوئلے کے کان کن بڑی تعداد میں موجود ہیں اور زیادہ تر لوگوں کا تعلق اسی پیشے سے ہے۔

افغان سفارت خانے کے ایک اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو اس خط کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے انہوں نے خط پاکستانی حکام کو بھیجوا دیا ہے تاہم ابھی تک اس کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔ 

 دوسری جانب سفارت خانے کے ایک دوسرے سینئیر اہلکار سے جب اس شخص سے ہونے والی تفتیش کے بارے میں پوچھا گیا تو اہلکار نے کہا کہ وہ اس مسئلے پر بات نہیں کرنا چاہتے۔

قتل ہونے والوں میں افغان باشندوں کی تعداد

اس حوالے سے افغان سفارت خانے نے گذشتہ ہفتے ایک دوسرے خط میں پاکستانی حکام کو بتایا تھا کہ حملے میں قتل کیے جانے والوں میں سات افغان باشندے ہیں جن میں سے چار کے پاس افغان پناہ گزین کارڈ موجود ہیں جو نادرا کی جانب سے جاری کیے جاتے ہیں، جبکہ قتل ہونے والے افغان باشندوں کے پاس کارڈ موجود نہیں تھا۔

افغان سفارت خانے کے پہلے خط میں یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ قتل ہونے والے سات افغان باشندوں میں سے تین کی لاشیں افغانستان حکومت کے حوالے کرنے لیے اقدامات کیے جائیں۔

 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

متحدہ وحدت المسلمین بلوچستان کے جن کے زیر نگرانی کوئٹہ واقعے میں قتل ہونے والے افراد کے لیے دھرنا ہو رہا تھا، ترجمان سید محمد ہادی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس بحث سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آیا قتل کیے جانے والے افراد افغان تھے یا نہیں۔

انہوں نے کہا ’چلیں مان لیتے ہیں کہ سارے قتل ہونے والے افغان تھے تو حکومت کو یہ بات چار پانچ دن بعد کیوں یاد آگئی۔ اس سے فرق کیا پڑے گا کہ وہ افغان تھے؟ کیا پاکستان کے لوگ باہر ممالک میں جاکر محنت مزدوری نہیں کرتے۔‘

ان سے جب زندہ بچ جانے والے افغان باشندے کے حوالے سے پوچھا گیا، تو جواب میں انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت مختلف طریقوں سے اس معاملے کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔‘

انہوں نے تردید تو نہیں کی کہ ایک شخص زندہ بچا ہے تاہم یہ کہا کہ ’اگر سب کو قتل کیا ہے تو ایک شخص کو وہ کیوں چھوڑ دیتے؟ انہوں نے بتایا کہ سارے افراد کی تدفین کوئٹہ میں ہو چکی ہے۔‘

اس صورت حال پر بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شہوانی سے انڈپینڈنٹ اردو نے بات کی لیکن انہوں نے یہ کہہ کر فون بند کردیا کہ وہ بعد میں بات کریں گے۔ بعد میں انہیں پیغامات بھیجے گئے لیکن انہوں نے اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان