روس میں ہزاروں مظاہرین گرفتار، امریکہ پر دخل اندازی کا الزام

یہ مظاہرے حزب اختلاف کے رہنما الیکسی نوالنی کے صدر پوتن کے 20 سالہ دور اقتدار کے خاتمے کے مطالبے کی حمایت میں کیے جا رہے ہیں۔

کریملن نے امریکہ پر روس کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کا الزام عائد کیا ہے۔

کریملن کے اتوار کو جاری ایک بیان میں روس میں مظاہروں کی شدت کو کم بتانے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ مظاہرے حال ہی میں گرفتار کیے جانے والے حزب اختلاف کے رہنما الیکسی نوالنی کی حمایت میں کیے جا رہے ہیں اور ان میں ہزاروں افراد شریک ہیں۔

ملک بھر میں اتوار کو ہونے والے مظاہروں کے دوران 3500 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا جبکہ دارالحکومت ماسکو میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی میں کئی مظاہرین زخمی ہوئے۔

یہ مظاہرے نوالنی کے صدر ولادی میر پوتن کے 20 سالہ دور اقتدار کے خاتمے کے مطالبے کی حمایت میں کیے جا رہے ہیں۔ کئی مغربی ممالک نے روسی حکام کی جانب سے مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کی مذمت کی ہے۔

فرانسیسی وزیر خارجہ جین یویس لی ڈرین نے اتوار کو مظاہرین کی گرفتاری کو ایک ناقابل قبول عمل اور مطلق العنانیت کی سمت میں ایک قدم قرار دیا۔ پولینڈ کے صدر نے بھی یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کے خلاف پابندیوں میں اضافہ کرے۔ انہوں نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ سے نوالنی کی گرفتاری کے بعد اپنے دورہ روس پر نظر ثانی کا مطالبہ بھی کیا۔

یورپی یونین کے وزرا خارجہ کا نوالنی کی گرفتاری کے حوالے سے رد عمل سوموار تک متوقع ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل کے مطابق اس حوالے سے مزید اقدامات پر غور کیا جائے گا۔ دوسری جانب روسی صدر پوتن کے ترجمان دمتری پسیکوف نے اتوار کو امریکی سفارت خانے پر روس کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

یہ الزام امریکی سفارت خانے کے مظاہروں کے بارے میں اس الرٹ کے بعد لگایا گیا جس میں روس میں مقیم امریکی شہریوں کو مظاہروں میں شرکت نہ کرنے کا کہا گیا۔ روسی سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے پیسکوف کا کہنا تھا کہ الرٹ شائع کرنا نامناسب تھا کیونکہ وہ بلاواسطہ طور پر ہمارے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کر رہے ہیں۔

امریکی مشن کی ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی سفارت خانے دنیا بھر میں امریکی شہریوں کی حفاظت کے پیش نظر حفاظتی پیغامات جاری کرتے رہتے ہیں۔ اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ 'یہ ایک معمول کا عمل ہے اور ایسا کئی سفارتی مشنز اور ممالک کرتے ہیں۔' ماسکو میں موجود امریکی سفارت خانے کا کہنا تھا کہ ’واشنگٹن عوام کے پرامن مظاہروں اور آزادی اظہار کی حمایت کرتا ہے۔‘

پیسکوف نے مظاہرین پر عدم استحکام پیدا کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین کے مقابلے میں صدر ٹرمپ کے حامیوں کی تعداد کئی گنا زیادہ ہے۔

یاد رہے صدر ٹرمپ کے ناقد نوالنی کو گذشتہ ہفتے جرمنی سے وطن واپسی پر گرفتار کر لیا گیا تھا، جہاں وہ زہر خانی کے بعد پانچ ماہ تک زیر علاج رہے تھے۔ انہوں نے ہفتے کو مظاہروں کی کال دی تھی جس کے بعد روس کے 100 سے زائد شہروں میں مظاہروں کا ایک سلسلہ دیکھنے میں آیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اے ایف پی کے صحافیوں کے مطابق دارالحکومت ماسکو کے مظاہرے میں 20 ہزار جبکہ سینٹ پیٹرزبرگ کے مظاہرے میں 10 ہزار سے زائد افراد شریک ہوئے جبکہ فرانس اور لتھوانیا میں بھی مظاہرے کیے گئے۔

مظاہرین نے نوالنی کی تحقیقاتی ڈاکومینٹری میں بحیرہ اسود کے کنارے موجود محل کے حوالے سے انکشافات پر بھی غصے کا اظہار کیا جبکہ پیسکوف کا کہنا تھا کہ یہ پرتعیش محل ایک نجی جائیداد ہے جس کا صدر پوتن سے کوئی تعلق نہیں۔ ماسکو حکام کے مطابق مظاہروں میں زخمی ہونے والے 29 افراد ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور انہیں علاج کے بعد برخاست کیا جا رہا ہے۔

او وی ڈی انفو مانیٹر کے مطابق مظاہروں میں 3521 افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں ماسکو میں حراست میں لیے جانے والے 1398 اور سینٹ پیٹرزبرگ میں گرفتار ہونے والے 526 افراد بھی شامل ہیں۔ کریملن کی ہیومن رائٹس کونسل کے سربراہ کے مطابق ماسکو میں گرفتار کیے جانے والے افراد کو رہا کیا جا رہا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا