متحدہ عرب امارات: غیر ملکیوں کو شہریت دینے کا فیصلہ

متحدہ عرب امارات نے شہریت کے قانون میں تبدیلی کرتے ہوئے غیر ملکیوں کو شہریت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ نئی پالیسی کے مطابق سرمایہ کاروں سمیت اپنے شعبوں میں خصوصی مہارت کے حامل افراد کو بھی شہریت دی جائے گی۔

متحدہ عرب امارات نے شہریت کے قانون میں تبدیلی کرتے ہوئے غیر ملکیوں کو شہریت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اماراتی نیوز ایجنسی (وام) کے مطابق نائب صدر اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے شہریت کے قانو ن میں تبدیلی کی منظوری دی ہے۔

ہفتے کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیخ محمد بن راشد آل مکتوم بتایا کہ ’صدر مملکت سے منظوری کے بعد اب سرمایہ کاروں، غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل افراد اور اپنے شعبوں میں خصوصی مہارت کے حامل افراد کو شہریت دی جائے گی‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سائنس دانوں، ڈاکٹروں، انجینیئروں، آرٹسٹوں اور اعلیٰ ڈگریوں کے حامل افراد کو بھی شہریت دی جائے گی‘۔

ان کی ٹویٹ کے مطابق ’ایسے افراد کو اماراتی پاسپورٹ دیا جائے گا جبکہ انہیں ان کی اصلی شہریت بھی رکھنے کی اجازت ہوگی‘۔

انہوں نے کہا ’ایسے افراد کو اماراتی کابینہ اور مقامی عدالتوں اور مجالس عاملہ کے ذریعے شہریت کے لیے منتخب کیا جائے گا۔‘

نیوز ایجنسی (وام) کے مطابق وفاقی قانون کے ایگزیکٹو ریگولیشن میں ترمیم کے تحت سرمایہ کاروں، پیشہ ور اور خصوصی صلاحیتوں کے حامل افراد کے ساتھ ساتھ ان کے اہل خانہ (صرف بیوی اور بچوں) کو بھی مخصوص شرائط کے تحت اماراتی قومیت اور پاسپورٹ حاصل کرنے کی اجازت ہوگی۔

اس اقدام کا مقصد متحدہ عرب امارات میں موجود باصلاحیت اور ہنرمند افراد کی قدر کرنا اور مزید ایسے افراد کو اماراتی معاشرے کی جانب راغب کرنا ہے جن کی موجودگی ملک کی ترقی اور خوشحالی میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔

قانون میں متعارف کرائی گئی ترامیم میں وہ شرائط بیان کی گئی ہیں جو ہر کیٹگری کے لیے لازمی ہیں، جیسا کہ شہریت کے خواہش مند کسی سرمایہ کار کا متحدہ عرب امارات میں کسی پراپرٹی کا مالک ہونا ضروری ہے۔

ڈاکٹروں اور دیگر ماہرین کو طب کے شعبے یا کسی دوسرے سائنسی شعبے میں منفرد مہارت حاصل ہونا چاہیے جن کی متحدہ عرب امارات میں اشد ضرورت بھی ہو۔ درخواست دہندہ کے لیے لازمی طور پر سائنسی شعبے میں خدمات، مطالعے اور سائنسی تحقیق کا کم از کم 10 سال کا عملی تجربہ بھی ضروری ہے۔ اس کے ساتھ اپنے شعبے میں انہیں کسی مشہور تنظیم کی رکنیت حاصل کرنا بھی ضروری ہے۔

اس کے علاوہ درخواست دہندگان کو متحدہ عرب امارات کے منظور شدہ سائنسی اداروں کی طرف سے ریکمنڈیشن لیٹر حاصل کرنا بھی لازمی ہو گا۔

اماراتی شہریت حاصل کرنے کے خواہاں سرمایہ کاروں کو ایک یا ایک سے زیادہ پیٹنٹس حاصل کرنے کی ضرورت ہے جو متحدہ عرب امارات کی وزارت خزانہ یا کسی اور معتبر بین الاقوامی اداروں سے منظور شدہ ہوں۔ اس کے علاوہ وزارت اقتصادیات کے ریکمنڈیشن لیٹر کی بھی ضرورت ہو گی۔

دانشوروں اور فنکاروں جیسی تخلیقی صلاحیتوں والے افراد کو ثقافت اور آرٹ کے شعبوں میں علمبردار ہونا چاہئے اور ان سے پاس ایک یا ایک سے زیادہ بین الاقوامی ایوارڈ کا ہونا بھی ضروری ہے۔ اس کیٹیگری کے لیے بھی متعلقہ سرکاری اداروں سے ریکمنڈیشن لیٹر حاصل کرنا لازمی ہے۔

اہلیت کی صورت میں اور شہریت حاصل کرنے سے پہلے دیگر تقاضوں میں وفاداری کا حلف لینا اور اماراتی قوانین کی پاسداری کرنے کا عہد کرنا بھی شامل ہے۔

ترامیم کے مطابق شرائط کی خلاف ورزی پر شہریت واپس لی جاسکتی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا