پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کا رحجان :قیمتیں کیا چل رہی ہیں؟

بڑی کمپنیوں کی الیکٹرک گاڑیوں کی قیمتیں تو کروڑوں میں ہیں لیکن بعض چھوٹی گاڑیاں کم قیمت ہونے پر مڈل کلاس کے لیے بھی خریداری کے لیے پرکشش ہیں۔

(تصاویر: سگما)

دنیا میں تو الیکٹرک گاڑیوں کا استعمال کافی عرصے سے شروع ہوچکا ہے لیکن پاکستان میں حکومتی الیکٹرک وہیکل پالیسی آنے کے بعد الیکٹرک گاڑیوں کی آمد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

بڑی کمپنیوں کے ساتھ چینی گاڑیاں بھی مارکیٹ میں آنا شروع ہوگئی ہیں تاہم ابھی تک مکمل طور پر پاکستان میں الیکٹرک گاڑیاں چلانے کے انتظامات کافی کم ہیں۔

الیکٹرک وہیکل چارجنگ یونٹس اور سپیئر پارٹس کا مسئلہ تاحال برقرار ہے لیکن متعلقہ کاروباری حضرات پر امید ہیں کہ وقت کے ساتھ یہ مسائل حل ہوجائیں گے۔

حکومت پاکستان نے بھی الیکٹرک گاڑیاں ملک میں تیار کرنے کی حکمت عملی بنائی ہے، اس ضمن میں سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرنے کی پیش کش بھی کی گئی جس کے مطابق 2030 تک پانچ سے 10 لاکھ گاڑیاں سڑکوں پر لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

دوسری جانب بڑی کمپنیوں کی الیکٹرک گاڑیوں کی قیمتیں تو کروڑوں میں ہیں لیکن بعض چھوٹی گاڑیاں کم قیمت ہونے پر مڈل کلاس کے لیے بھی خریداری کے لیے پرکشش ہیں۔

الیکٹرک گاڑیوں کی مانگ اور قیمتیں

پاکستان میں ان دنوں ویسے تو الیکٹرک گاڑیوں سمیت ہر قسم کی گاڑیوں کی مانگ میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے لیکن جب سے حکومت نے الیکٹرک وہیکل پالیسی کا اعلان کیا ہے الیکٹرک گاڑیوں کے خریدار بڑھتے دکھائی دیتے ہیں۔

کار ڈیلرز ایسوسی ایشن لاہور کے رہنما حسن چوہدری کے مطابق ان دنوں گاڑیوں کی خریداری میں ویسے تو غیر متوقع اضافہ ہوا ہے لیکن حیرانی یہ ہے کہ اب ہائیبرڈ گاڑیوں کے ساتھ الیکٹرک گاڑیوں کی خریداری میں لوگ زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔ حالانکہ ابھی پاکستان میں گاڑیوں کی چارجنگ کے پوائنٹس بھی نہ ہونے کے برابر ہیں اور سپیئر پارٹس بھی دستیاب نہیں اس کے باوجود 100میں سے 40لوگ الیکٹرک گاڑی خریدنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

حسن نے کہا کہ ابھی تو چین سے آنے والی الیکٹرک گاڑیوں کے معیار بارے میں بھی حتمی نہیں کہا جا سکتا اور ان کی ری سیل ویلیو بھی طے نہیں ہوئی پھر بھی چینی Q4 گاڑی جس کی قیمت 18سے 21 لاکھ ہے اس کی مانگ میں کافی اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان میں گذشتہ ماہ سگما موٹرز نے کیو4 الیکٹرک کار کی تین اقسام متعارف کروائیں جن کی بکنگ کا آغاز بھی کردیا گیا ہے۔ ان اقسام کی گاڑیوں میں سب سے زیادہ قیمت کی گاڑی 21 لاکھ 25 ہزار روپے کی ہے۔

سگما موٹرز کے شریک بانی محمد عدیل خالد کے مطابق مستقبل الیکٹرک گاڑیوں کا ہے اورسگما موٹرز الیکٹرک گاڑیوں کے کاروبار میں سب سے پہلے نمبر پر ہونا چاہتا ہے۔

کیو4 الیکٹرک کار کی قیمت 18 لاکھ 95 ہزار روپے ہے۔ شمسی توانائی سے چارج ہونے والے اضافی آپشن کے ساتھ گاڑی کی قیمت 19 لاکھ 95 ہزار روپے ہے۔

اس گاڑی میں شمسی، بجلی اور پیٹرول سے چلنے والی خصوصیت کی قسم کی قیمت 21 لاکھ 25 ہزار روپے ہے۔ یہ گاڑیاں ہزار سے تیرہ سو سی سی ہارس پاور کے برابر ہیں۔

دوسری جانب بڑی کمپنیوں نے بھی الیکٹرک گاڑیاں پاکستان میں متعارف کرا رکھی ہیں۔ جن میں جرمن کمپنی پورشے ٹائیکان کی الیکٹرک گاڑی پاکستان میں خریدی جارہی ہے جس کی قیمت کم و بیش ساڑھے چار کروڑ روپے ہے۔ لاہور میں ان گاڑیوں کی بکنگ کرانے والے سو سے زائد افراد کے ساتھ ایڈوانس بکنگ سے ملنے والے 80 کروڑ سے زائد کا فراڈ بھی ہوا ہے۔

غیر ملکی کمپنی بی ایم ڈبلیو نے بھی الیکٹرک کار بی ایم ڈبلیو آئی تھری (BMW i3) ماڈل متعارف کرایا۔ ڈیلرز کے مطابق اس کی قیمت پونے دو کروڑ روپے تک ہے۔

گاڑیاں بنانے والی معروف کمپنی اوڈی نے الیکٹرک گاڑی ای ٹران کے نام سے متعارف کرا رکھی ہے، اس کی قیمت بھی ڈیڑھ سے پونے دو کروڑ تک بتائی جا رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی طرح 50 سے 60لاکھ روپے کی مالیت تک کی چینی ساخت کی الیکٹرک گاڑیوں کی مارکیٹنگ بھی جاری ہے۔

الیکٹرک گاڑیوں کی بکنگ کرنے والے ڈیلر عماد خان کے مطابق ابھی پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کا استعمال ابتدائی مراحل میں ہے لیکن اس رحجان میں اضافہ ہو رہا ہے لہذا جیسے ہی گاڑیاں زیادہ آئیں گی اور مقامی طور پر تیار ہوں گی تو ان کی قیمتوں میں کافی حد تک کمی واقع ہوگی۔

الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال میں مشکلات اور حکومتی پالیسی

پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کو چارج کرنے کے لیے الیکٹرک وہیکل چارجنگ یونٹس لگنا تو شروع ہوچکے ہیں لیکن ان کی تعداد ابھی اتنی نہیں کہ ملک بھر میں الیکٹرک گاڑی ہر جگہ سے چارج کرانے کی سہولت موجود ہو۔

الیکٹرک وہیکل چارجنگ یونٹس لگانے والی کمپنی ’گو‘ کے چیف ایگزیکٹو ذیشان طیب کے مطابق لاہور میں ابتدائی طور پر صرف ایک یونٹ لگایا گیا ہے جب کہ موٹر وے پر پنڈی بھٹیاں سے فیصل آباد اور لاہور سے سکھر تک رواں سال 15یونٹ لگانے کا منصوبہ ہے ۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ وہیکل چارجنگ یونٹ اٹلی سے درآمد کرا رہے ہیں، ایک یونٹ 50سے 55لاکھ کا پڑے گا۔ اس کے علاوہ جو الیکٹرک گاڑیاں آرہی ہیں ان کے ساتھ چارجر ملتے ہیں جن سے لوگ گھر میں بھی گاڑی چارج کر سکیں گے، لہذا شہری علاقوں میں زیادہ یونٹس کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹو موٹو پارٹس اینڈ ایکسیسریز مینو فیکچررز کے مرکزی رہنما نعیم الحق نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’حکومت کی جانب سے الیکٹرک گاڑیوں سے متعلق پالیسی خوش آئند ہے اور مستقبل میں یہی گاڑیاں زیادہ چلیں گی۔ جہاں تک ان کے سپئیر پارٹس کا تعلق ہے تو ابھی آغاز ہے کوئی بھی ان گاڑیوں کے سپئیر پارٹس میں فوری بڑی سرمایاکاری کرنے کو تیار نہیں کیونکہ ابھی ان کا استعمال پاکستان میں نہ ہونے کے برابر ہے۔ جیسے ہی استعمال میں اضافہ ہوگا پارٹس بھی ملنا شروع ہوجائیں گے لیکن اس وقت تک صرف آرڈر پر ہی دوسرے ممالک سے منگوا کر دیے جاسکیں گے۔‘

نعیم الحق کے مطابق: ’پہلے لانچ کرنے والی کمپنیاں گاڑیوں کے پارٹس مارکیٹ میں فراہم کریں گے تبھی یہاں مارکیٹ میں ان کی دستیابی آسان ہوگی اور کئی مانگ کے مطابق مقامی طور پر تیار ہوسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک گاڑیاں عام نہیں ہوں گی سپئیر پارٹس بھی آسانی سے دستیاب نہیں ہوں گے اس میں کئی سال درکار ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی