’بینک اسلامی‘ ہیکنگ میں ملوث کورین ہیکرز پر امریکہ میں فردجرم

امریکی محکمہ انصاف نے شمالی کوریا کے ان تین عہدیداروں پر وسیع پیمانے پر ہیکنگ اور مال ویئر آپریشن میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا مقصد پیانگ یانگ حکومت کے لیے فنڈز حاصل کرنا تھا۔

امریکی محکمہ انصاف نے مزید کہا کہ یہ افراد اے ٹی ایم کیش آؤٹ سکیمز، بینکوں پر سائبر حملوں اور ای میل ہائی جیک کرنے والی کمپنیوں پر مبنی فراڈ سکیمز میں ملوث دوسرے ہیکرز کے لیے منی لانڈرنگ بھی کرتے تھے (فائل تصویر: اے ایف پی)

امریکی محکمہ انصاف نے سائبر حملوں میں ملوث شمالی کوریا کے فوجی انٹیلی جنس عہدیداروں پر پاکستانی مالیاتی ادارے ’بینک اسلامی‘ سمیت مختلف بینکوں اور دیگر اہداف سے کرپٹو اور روایتی کرنسیوں میں 1.3 ارب ڈالر کی چوری کے جرم میں فرد جرم عائد کردیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی طرف سے یہ پیانگ یانگ کے خلاف پہلی براہ راست کارروائی ہے، جس کا مقصد شمالی کوریا کی جانب سے شروع کی جانے والی ’جرائم کی عالمی مہم‘ کا سدباب کرنا ہے۔

محکمہ انصاف نے مزید کہا کہ ’کم از کم سات سالوں کے دوران شمالی کوریا کے ان عہدیداروں نے ’بدنیتی پر مبنی‘ کرپٹوکرنسی کے لین دین کے لیے ایسی ایپلی کیشنز بنائیں جنہوں نے کمپیوٹرز ہیکنگ کے دروازے کھول دیے، بٹ کوائن جیسی ڈیجیٹل کرنسیوں کی مارکیٹنگ اور تجارت کرنے والی کمپنیوں کو ہیک کیا اور اقوام متحدہ کی پابندیوں سے بچنے اور خفیہ طور پر رقوم اکٹھا کرنے کے لیے ایک بلاک چین پلیٹ فارم تیار کیا۔‘

یہ مقدمہ 2018 میں لاس اینجلس کی وفاقی عدالت میں ان تینوں میں سے ایک ملزم، جن کی شناخت پارک جن ہائیک کے نام سے کی گئی، کے خلاف الزامات پر قائم کیا گیا تھا۔

پارک جن ہائیک پر 2014 میں معروف فلمساز کمپنی ’سونی پکچرز‘ کو ہیک کرنے اور 2016 میں بنگلہ دیش کے مرکزی بینک سے آٹھ کروڑ ڈالر سے زائد کی رقم چوری کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

نئے الزامات میں دو مزید مدعا علیہان جان چانگ ہاؤک اور کم ایل کو شامل کیا گیا ہے۔

ان الزامات میں کہا گیا ہے کہ تینوں ملزمان نے شمالی کوریا کی فوجی انٹیلی جنس میں ہیکنگ کے شعبے Reconnaissance General Bureau کے لیے مل کر کام کیا۔ کوریا کا یہ گروپ سائبر سکیورٹی کی کمیونٹی میں Lazarus Group  یا اے پی ٹی 38 کے نام سے مشہور ہے۔

ان الزامات کے علاوہ ان تینوں نے مبینہ طور پر شمالی کوریا سے باہر روس اور چین سے بھی ’سپیئر فشنگ‘ کی تکنیک استعمال کرتے ہوئے کمپیوٹرز ہیک کیے اور بدنیتی پر مبنی سافٹ ویئر اور کرپٹو کرنسی کی ایپلی کیشنز کو فروغ دیا، جس سے انہوں نے متاثرین کی کرپٹو تجوریاں خالی کر دیں۔

انہوں نے مبینہ طور پر سلووینیا اور انڈونیشیا میں ڈیجیٹل کرنسی کے تبادلے پر ڈاکہ ڈالا اور نیویارک میں 11.8 ملین ڈالر کا بھتہ وصول کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2018 میں انہوں نے کمپیوٹر نیٹ ورک تک رسائی حاصل کرنے کے بعد پاکستان کے ’بینک اسلامی‘ کی اے ٹی ایم مشینوں سے بھی 61 لاکھ ڈالر لوٹے۔

محکمہ انصاف نے یہ نہیں بتایا کہ مدعا علیہان پر کل کتنی رقوم کی چوری کا الزام ہے۔

ان الزامات کے مطابق انہوں نے سرمایہ کاروں کو شمالی کوریا کا حوالہ دیے بغیر سنگاپور میں ایک سکیم میں سرمایہ کاری کے مواقع کی مارکیٹنگ کی، تاکہ انہیں اقوام متحدہ کی پابندیوں سے بچایا جا سکے۔

محکمہ انصاف کے بقول ان تمام تر اقدامات کا مقصد شمالی کوریا کی حکومت اور اس کے رہنما کم جونگ ان کے سٹریٹجک اور مالی مفادات کو مزید آگے بڑھانا تھا۔

امریکی محکمہ انصاف نے مزید کہا کہ یہ افراد اے ٹی ایم کیش آؤٹ سکیمز، بینکوں پر سائبر حملوں اور ای میل ہائی جیک کرنے والی کمپنیوں پر مبنی فراڈ سکیمز میں ملوث دوسرے ہیکرز کے لیے منی لانڈرنگ بھی کرتے تھے۔

پیانگ یانگ کی جانب سے جوہری ہتھیاروں اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری پر دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی کے دوران بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے یہ شمالی کوریا کے خلاف پہلی کھلی کارروائی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ بائیڈان انتظامیہ شمالی کوریا کے بارے میں پالیسی کا جائزہ لے رہی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا