کابل میں تاریخی قلعے کی بحالی، فنڈز بھارت دے گا

اس قلعے کی تعمیر نو کی قیمت بھارتی حکومت ادا کرے گی جبکہ بحالی کا کام آغا خان فاؤنڈیشن کے ذمے ہے۔

کابل میں بالا حصار قلعے کی تعمیر نو شروع(افغان  وزارت اطلاعات و ثقافت)

افغانستان کی وزارت اطلاعات و ثقافت نے آغا خان فاؤنڈیشن کے ساتھ کابل میں واقع ایک تاریخی قلعے کی بحالی اور اس علاقے میں آثار قدیمہ کے پارک کے قیام سے متعلق مفاہمت کی ایک نئی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔

اس سے قبل افغانستان کے صدارتی محل نے اعلان کیا تھا کہ بھارت اور آغا خان فاؤنڈیشن نے کابل کے تاریخی قلعے کی تعمیر نو کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ 1500 سالہ قدیم بالا حصار قلعے کی تعمیر نو کا کام حال ہی میں شروع ہوا ہے، جس کے لیے بھارتی حکومت نے آغا خان فاؤنڈیشن کو ادائیگی کر دی۔

پرانے کابل میں واقع تاریخی بالا حصار علاقہ کئی سالوں سے ایک فوجی اڈہ ہے اور خانہ جنگی میں اسے شدید نقصان پہنچا ہے۔ 2014 تک یہ قلعہ افغان وزارت دفاع کے پاس تھا اور ایک فوجی یونٹ یہاں مقیم تھا۔

کچھ ماہرین آثار قدیمہ کہتے ہیں کہ قبل از اسلام بدھ مت کے پیروکار اس مقام پر رہتے تھے لیکن افغانستان کے تاریخی ذرائع کے مطابق بالا حصار کے اہم قلعے میں بعد میں خونی جھڑپیں دیکھنے میں آئیں اور یہ ایک اہم فوجی اڈے کے طور پر استعمال ہوا۔

یہ قلعہ پہلی افغان - برطانوی جنگ (1839-1842) اور دوسری اینگلو-افغان جنگ (1879-1880) کے دوران بھی ایک کمانڈ پوسٹ تھا۔ بعد میں یہ سوویت دور میں آرمی ہیڈ کوارٹرز بن گیا تھا۔

اس نئی یادداشت کے مطابق آغا خان فاؤنڈیشن کا ثقافتی خدمات کا محکمہ قلعے کی فصیل اور عمارتوں کی مرمت اور مضبوطی کے ساتھ ساتھ یہاں ایک آثار قدیمہ اور تفریحی پارک تعمیر کرے گا۔

وزارت ثقافت کے سربراہ محمد طاہر ظہیر نے، جنہوں نے اس یادداشت پر دستخط کیے، کہا کہ قلعہ زیادہ تر بادشاہوں کے اقتدار کا مرکز تھا اور اس کی تاریخی اہمیت تھی۔ انہوں نے کہا کہ 20 سال تک یہ قلعہ ظہیرالدین محمد بابر کے اقتدار کا مرکز رہا۔

آغا خان فاؤنڈیشن کئی برسوں سے افغانستان میں تاریخی عمارتوں کی تزئین و آرائش کر رہی ہے۔ فاؤنڈیشن کی ثقافتی خدمات کے سربراہ اجمل میوندی کا کہنا ہے کہ ملک کی یادگاروں پر تعمیر نو کا کام 2002 میں شروع ہوا تھا اور اب بھی جاری ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دیگر منصوبوں میں چیلسٹن گارڈن، عالم گنج گارڈن، ہرات کا پانچواں مینار، کابل کا پرانا شہر، بلخ کی نو گون آباد مسجد، ہرات کا قلعہ اور دیگر کئی منصوبے شامل ہیں۔

افغانستان کی وزارت اطلاعات و ثقافت کے نائب وزیر ثقافت موسادغ خلیلی نے، اس سوال پر کہ قلعے کو اب تک کیوں نہیں تعمیر کیا گیا، بتایا کہ قلعے کی اعلیٰ سٹریٹجک پوزیشن اور کابل میں سکیورٹی کی صورت حال کی وجہ سے سکیورٹی حکام نے فوجی سازوسامان کو کسی اور مقام پر منتقل کرنے کے لیے مہلت مانگی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب اس تاریخی قلعے کی تعمیر نو شروع کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں۔ خلیلی کے مطابق بالا حصار کے علاوہ افغانستان میں 1200 دیگر تاریخی مقامات کے تباہ ہونے کا خطرہ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ عمارت کے تحفظ کے لیے حکومت کے پاس وافر فنڈز اور سہولیات موجود نہیں۔ انہوں نے تاہم امید ظاہر کی کہ صدر اشرف غنی اس مسئلے کو حل کریں گے۔

کابل کے علاوہ سرحد پار پاکستان کے شہر پشاور میں بھی قلعہ بالا حصار کے نام سے ایک قدیم قلعہ موجود ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تاریخ