80 سے زائد ایوارڈ: بھارت کی خاتون میوزک ٹیکنیشن ساجدہ خان

ساجدہ خان کو 2019 میں امریکہ کی یونائیٹڈ تھیولوجیکل ریسرچ یونیورسٹی نے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا۔ وہ حال ہی میں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر اوپن یونیورسٹی حیدرآباد سے انگریزی میں پوسٹ گریجویشن کی ڈگری بھی حاصل کر چکی ہیں۔ 

حیدرآباد دکن کے علاقے 'مولا علی' سے تعلق رکھنے والی ساجدہ خان بھارت کی پہلی خاتون میوزک ٹیکنیشن ہیں جو اپنے کام کی وجہ سے اب تک صدارتی ایوارڈ سمیت زائد از 80 ایوارڈ حاصل کر چکی ہیں۔ 

ساجدہ کے مطابق انہوں نے پندرہ سال قبل اپنے کیریئر کا آغاز بحیثیت آڈیو انجینئر و موسیقار کیا تھا اور آج ان کی پہچان یہ ہے کہ وہ بھارت کی پہلی خاتون میوزک ٹیکنیشن ہیں۔

وہ اب تک 60 سے زیادہ فیچر فلموں کی ڈبنگ، جو مختلف زبانوں جیسے تلگو، تمل، ملیالم، ہندی اور بھوجپوری میں تھیں، کا کام کامیابی کے ساتھ انجام دے چکی ہیں۔

ساجدہ خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: 'میں پچھلے قریب پندرہ سال سے کام کر رہی ہوں۔ بحیثیت آڈیو انجینئر میں پوسٹ پروڈکشن کا کام دیکھتی ہوں۔ فلموں کی مختلف زبانوں میں ڈبنگ کا کام کرتی ہوں۔ فلموں کی ڈبنگ کے ساتھ ساتھ میں ڈراموں، جنگلز، دستاویزی فلموں، اشتہارات اور آڈیو کیسٹس پر کام کرتی ہوں۔

'میں نے 60 سے 70 فیچر فلموں کی ڈبنگ کا کام کیا ہے۔ ان میں سے بیشتر فلمیں جنوبی بھارت کی فلم انڈسٹری کی تھیں۔ میں نے سرکاری نشریاتی ادارہ دوردرشن اور مختلف دستاویزی فلموں کے لیے بھی کام کیا ہے۔' 

حیدرآباد میں قائم ارینا ملٹی میڈیا انسٹی ٹیوٹ سے آڈیو انجینئرنگ کی پڑھائی حاصل کرنے والی ساجدہ خان کا کہنا ہے کہ بچپن میں موسیقی سے دلی لگاؤ نے انہیں موسیقی کی صنعت میں اپنا کیریئر بنانے پر آمادہ کیا تھا۔ 

'موسیقی سے مجھے بچپن سے ہی بہت لگاؤ تھا۔ میں موسیقی کے مقابلوں میں حصہ لیتی تھی۔ لوک، روایتی اور کلاسیکی موسیقی میں نے بچپن میں ہی سیکھی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ پیانو بجانا بھی سیکھ لیا تھا۔ ان چیزوں نے مجھے اپنا کیریئر چننے میں کافی مدد کی۔

'ارینا ملٹی میڈیا انسٹی ٹیوٹ جوائن کرنے کے بعد میں نے حیدرآباد میں قائم ایک آڈیو سٹوڈیو میں کام کرنا شروع کر دیا۔ یہیں سے میں نے آڈیو انجینئرنگ میں اپنا کیریئر شروع کیا۔

'اہم بات یہ ہے کہ آڈیو انجینئرز کو موسیقی کی سمجھ ضرور ہونی چاہیے۔ یہ میرا پلس پوائنٹ تھا کہ میں موسیقی سے واقف تھی۔ ہمیں جانکاری ہونی چاہیے کہ ایک گلوکار کیا گا رہا ہے اور اداکار کیا کہہ رہا ہے۔' 

ساجدہ خان کو 2019 میں امریکہ کی یونائیٹڈ تھیولوجیکل ریسرچ یونیورسٹی نے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا۔ وہ حال ہی میں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر اوپن یونیورسٹی حیدرآباد سے انگریزی میں پوسٹ گریجویشن کی ڈگری بھی حاصل کر چکی ہیں۔ 

اپنی زندگی میں کامیابی کے سفر پر بات کرتے ہوئے ساجدہ خان کہتی ہیں: '2015 میں بھارت کے دارالحکومت دہلی میں خواتین کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے مجھ سے رابطہ کیا اور پروفائل تفصیلات مانگیں۔ اس تنظیم نے بعد ازاں مجھے راجیو گاندھی ایکسیلنس ایوارڈ سے نوازا۔

'2018 میں بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے مجھے بھارت کی پہلی خاتون میوزک ٹیکنیشن کے ایوارڈ سے نوازا۔ 2019 میں تلنگانہ حکومت نے مجھے سٹیٹ ایوارڈ دیا۔ مجھے اب تک ملک بھر میں زائد از 80 ایوارڈ مل چکے ہیں۔'

'حال ہی میں برطانیہ میں "وومن ان آڈیو" نامی کتاب شائع ہوئی ہے۔ اس کتاب میں دنیا بھر کی 100 خواتین آڈیو انجینئرز کے بارے میں لکھا گیا ہے۔ بھارت سے مجھے اس کتاب میں جگہ دی گئی ہے اور تفصیل سے میرے بارے میں لکھا گیا ہے۔' 

ساجدہ خان کا نام بھارت کی مشہور 200 خواتین کی فہرست میں شامل ہے اور ان کا کہنا ہے کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے ان کی زیادہ ہی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

'مسلم خاندان سے تعلق رکھنے کی وجہ سے میری زیادہ ہی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔ میرے والدین نے میرا کافی سپورٹ کیا ہے۔ جہاں تک انڈسٹری کی بات ہے کہ وہاں یہ چیزیں معنی نہیں رکھتیں کون کس کمیونٹی سے تعلق رکھتا ہے۔ وہاں کام دیکھا جاتا ہے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صنفی امتیاز سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ساجدہ خان کا کہنا تھا: 'میں تکنیکی کام دیکھتی ہوں۔ یہ کام کرنے کے لیے مجھے اتنی ہی محنت کرنی پڑتی ہے جتنی ایک مرد ٹیکنیشن کو کرنی پڑتی ہے۔ بحیثیت خاتون مجھے کبھی کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ہمیں کبھی کبھی دن رات کام کرنا پڑتا ہے۔ چھٹی نہیں ملتی ہے۔' 

'میں نے اپنے کیریئر کو بنانے کے لیے بہت محنت کی ہے۔ میرا کوئی اسسٹنٹ نہیں ہے۔ میں اپنا کام اکیلے کرتی ہوں۔ چھوٹی فلم یا بڑی فلم، زیادہ بجٹ یا کم بجٹ والی فلم میں نے کبھی یہ چیزیں نہیں دیکھی ہیں۔ میرے لیے فلم فلم ہے۔ کوشش یہی ہوتی ہے کہ مجھ سے کام ڈائریکٹر کی توقعات کے مطابق ہو۔'

ساجدہ خان حیدرآباد میں خواتین کی بااختیاری اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے بھی کام کرتی ہیں۔ وہ ایک پوسٹ پروڈکشن ہاؤس اور میوزک سکول قائم کرنا چاہتی ہیں۔ 

'میں اپنا ایک پوسٹ پروڈکشن ہاؤس قائم کرنا چاہتی ہوں۔ اس کے علاوہ ایک میوزک سکول کھولنا چاہتی ہوں جہاں پر میں خواہشمند لڑکیوں کو پوسٹ پروڈکشن کا کام سکھاؤں گی۔ یہ سکول اُن لڑکیوں کے لیے ہوگا جو دوسری جگہوں پر بھاری فیس ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ یہ سکول کھولنے کے لیے مجھے تلنگانہ اور بھارت کی وفاقی حکومت کے تعاون کی ضرورت ہے۔ میں نے ان سے رجوع بھی کیا ہے۔ 

'میں مسلم لڑکیوں سے کہنا چاہتی ہوں کہ وہ اچھے سے پڑھائی کریں۔ جس شعبے میں بھی وہ جانا چاہتی ہیں وہاں بہت محنت کریں۔ اگر آڈیو یا ایڈیٹنگ میں اپنا کیریئر بنانا چاہتی ہیں تو سینیئرز اور ماہرین کی مدد لیں۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی موسیقی