میانمار: پولیس کی مظاہرین پر دوبارہ فائرنگ، متعدد زخمی

اقوام متحدہ کے مطابق گذشتہ بدھ کو پولیس نے فائرنگ کر کے 38 مظاہرین کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس سے پہلے28 فروری کو18 مظاہرین مارے گئے تھے۔

(اے ایف پی)

میانمار پولیس نے فوج کی جانب سے اقتدار پر قبضے کے خلاف ملک کے سابق دارالحکومت بیگن میں احتجاجی مظاہرہ کرنے والے شہریوں پر فائر کھول دیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

پولیس نے بیگن شہر میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے گولیاں چلائیں جن سے کم ازکم پانچ افراد زخمی ہوئے۔ تصاویر میں ایک شخص کو دیکھا جا سکتا ہے جن کی گردن اور ٹھوڑی پر لگنے والے زخموں سے خون بہہ رہا ہے۔ حکام کے مطابق انہیں یہ زخم ربڑ کی گولیاں لگنے سے آئے۔

موقعے سے اکٹھے کیے گئے گولیوں کے خول سے ظاہر ہوتا ہے کہ عام گولیاں بھی چلائی گئیں۔

اتوارکو دوسب سے بڑے شہروں ینگون اور منڈالے سمیت دوسرے مقامات پر بھی فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس نے مظاہرین کو خبردار کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی جب کہ بعض مقامات پر آنسو گیس اور سن کر دینے والی گیس کے دستی بموں کے استعمال سمیت فائرنگ بھی کی گئی۔

ینگون سے ملنے والی متعدد رپورٹس کے مطابق پولیس نے احتجاجی تحریک کے منتظمین اور حامیوں کو گرفتار کرنے کے لیے چھاپے بھی مارے۔

دوسری جانب فوج کی جانب سے گرفتار ہونے والی سیاسی رہنما آنگ سان سوچی کی جماعت کی جماعت نیشنل لیگ فار دا ڈیموکریسی سے تعلق رکھنے والے قانون ساز سیتھومونگ نے فیس بک پر پوسٹ کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پارٹی کی ایک وارڈ کے چیئرمین کو علاقے کے لوگوں نے ایک فوجی ہسپتال میں مردہ پا یا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق آفس کے مطابق گذشتہ بدھ کو پولیس نے فائرنگ کر کے 38 مظاہرین کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس سے پہلے28 فروری کو18 مظاہرین مارے گئے تھے۔

ملک میں سیاسی قیدیوں کے لیے کام کرنے والے تنظیم نے کہا ہے کہ اب 15سو سے زیادہ مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا