فوجی چھاپوں کا خوف: میانمار کے عوام راتوں کو پہرہ دینے لگے

میانمار میں لوگوں نے اپنے علاقوں میں رات کا گشت شروع کر دیا ہے تاکہ وہ گرفتاری کے لیے مارے جانے والے چھاپوں اور ان خطرناک قیدیوں سے بچ سکیں جنہیں فوجی جنتا نے رہا کر دیا ہے۔

شہری علاقوں میں حالات خراب کرنے کی افواہیں سوشل میڈیا پر عام ہو چکی ہیں(اے ایف پی)

میانمار میں بے خوابی کے شکار مکینوں نے اپنے علاقوں میں رات کا گشت شروع کر دیا ہے۔ اس قدم کا مقصد گرفتاری کے لیے مارے جانے والے فوجی چھاپوں اور مسائل پیدا کرنے والے ان قیدیوں سے بچنا ہے جنہیں اقتدار پر قبضہ کرنے والی فوجی جنتا نے رہا کر دیا ہے۔

فوج نے یکم فروری کو ملک کی سویلین حکمران آنگ سان سوچی کی حکومت کا تختہ الٹنے اور ان کی گرفتاری کے بعد سے ہزاروں افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ کارروائی فوجی بغاوت کے خلاف بڑھتی ہوئی سول نافرمانی پر قابو پانے کے لیے کی گئی ہے۔

ان اقدامات کے جواب میں پورے میانمار میں لوگوں نے اپنے اپنے علاقوں میں پہرہ دینے کے لیے کمیٹیاں قائم کر دی ہیں تاکہ رات کے وقت گرفتاریوں سے بچا جا سکے۔ ملک کے بڑے شہر ینگون میں نگرانی میں مدد فراہم کرنے والے شہری میوکوکو نے اے ایف پی کو بتایا: ’بلاشبہ ہم خوف زدہ ہیں کیونکہ وہ مسلح ہوتے ہیں۔ لیکن ہم پوری رات پہرہ دیں گے۔ ہم کسی کو گرفتاری کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘

بہت سے لوگ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی افواہوں پر بھی پریشان ہیں، جن میں دعویٰ کیا گیا کہ حال ہی میں رہا کیے گئے قیدیوں کو شہری علاقوں میں افراتفری پیدا کرنے کے لیے بھیجا جا رہا ہے۔ میانمار میں اقتدار پر قبضہ کرنے والی فوجی جنتا نے گذشتہ ہفتے23 ہزار قیدیوں کو رہا کر دیا تھا۔

میانمار میں اہم تہواروں پر قیدیوں کو بڑے پیمانے پر معافی عام بات ہے۔ اس اقدام کا مقصد جیلوں کو خالی کرنا ہے جہاں گنجائش سے زیادہ قیدی رکھے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کے بعض گروپوں کو شبہ ہے کہ ان قیدیوں کی رہائی کا مقصد جیلوں میں جگہ پیدا کرنا ہے جہاں فوج کے مخالفین کو رکھا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پیر کو میانمار کے بڑے شہروں کی سڑکوں پر بکتر بند گاڑیوں کی تصاویر اور دن کے آغاز پر انٹرنیٹ کی دوبارہ بندش نے شہریوں کے خوف میں اضافہ کیا ہے۔

میوکوکو نامی شہری گذشتہ چند راتوں سے اپنے علاقے کی طرف جانے والی سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔ علاقے میں لوگ برتنوں کی مدد سے شور کی آواز پیدا کرکے اجنبی افراد کے داخل ہونے کی اطلاع دیتے ہیں۔ ابتدائی طور پر یہ کام فوجی بغاوت کے بعد رات کو ہونے والے مظاہروں کے دوران کیا جاتا تھا۔ روایتی طور پر اس عمل کا مقصد بدروحوں کو بھگانا ہے لیکن اب گلی محلے کو محفوظ بنانے کے لیے ایسا کیا جاتا ہے۔

39 سالہ میوکوکو کے بقول: ’ہم نے ایک مشکوک شخص کا پیچھا کیا اور اسے پکڑ لیا، لیکن جب ہم نے اس سے پوچھ گچھ کی تو ہمیں کوئی ٹھوس بات پتہ نہیں چلی سوائے اس کے کہ وہ جیل سے رہا ہو کر آیا ہے۔ بعد میں اسے پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔‘

شہری علاقوں میں حالات خراب کرنے کی افواہیں سوشل میڈیا پر عام ہو چکی ہیں جن پر غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ بعض لوگوں کا ماننا ہے کہ فوجی جرنیلوں نے خوف کی فضا پیدا کرنے کے لیے جان بوجھ کر یہ مہم شروع کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا