بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی پولیس نے منگل کی شام طیارے کی شکل کے ایک ایسے غبارے کو اپنی تحویل میں لیا ہے، جس پر پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کا آفیشل نشان بنا ہوا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بھارتی نیوز ویب سائٹ انڈیا ٹوڈے نے جموں و کشمیر کی پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ سبز اور سفید رنگ کا یہ جہاز نما غبارہ ہیرانگر سیکٹر کے گاؤں سوترا چک میں پایا گیا، جسے فوری طور پر تحویل میں لے لیا گیا۔
بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی نے اس غبارے کی تصویر ٹوئٹر پر شیئر کی، جس کے بعد یہ وائرل ہوگئی اور لوگوں کے تبصروں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔
An aircraft-shaped balloon with 'PIA' written on it landed in Sotra Chak village of Hiranagar sector yesterday evening. The balloon was taken into custody by police: Jammu and Kashmir Police pic.twitter.com/GVGWmhesYl
— ANI (@ANI) March 10, 2021
نجیب الحسنین نامی ایک صارف نے اس غبارے کو ’بے چارہ‘ قرار دیا۔
Bechara Balloon
— Najeeb ul Hasnain (@ImNajeebH) March 10, 2021
نارائن شاستری نے لکھا: ’جیسے ہی میں نے یہ غبارہ دیکھا، میری ہنسی چھوٹ گئی‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’ہوسکتا ہے کہ یہ کوئی سنجیدہ معاملہ ہو، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کو اس معاملے کی تحقیقات کرنی چاہییں۔‘
As soon as I saw the balloon image I burst out laughing ... Though, this could be a serious issue. @NIA_India should investigate, too.
— Chowkidar Narayanಶಾಸ್ತ್ರಿ (@NarayanShastri) March 10, 2021
بہت سارے صارفین نے اسے ’میمز کا نیا مواد‘ قرار دیا۔
New meme material
— The Good Brigadier (@BrigadierThe) March 10, 2021
مجنوں سندھی نامی صارف نے مبارکباد دیتے ہوئے لکھا: ’بھارتی پولیس کی جانب سے زبردست کارنامہ۔ سختی سے تحویل میں لیں، بھاگنے نہ پائے جہاز۔‘
Congratulations... Wonderful job by Indian police... Well done. Keep the custody tight. Bhagne naa pae jihaz
— Oaf (@Majnu_Sindhi) March 10, 2021
جبکہ سلمان قیصر نے بظاہر یہ کہہ کر بات ہی ختم کردی کہ یہ ان کے بیٹے کا غبارہ تھا، لہذا انہیں واپس کیا جائے۔
Oh man, give back my son's balloon. He was flying it yesterday.
— Salman Qaisar (@Salmans_Here) March 10, 2021
اب یہ غبارہ واقعی میں مذکورہ صاحب کا ہے یا نہیں، اس کی تصدیق تو نہیں ہوسکی، لیکن سوشل میڈیا پر آنے والے تبصروں کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔