استعفے ایٹم بم کی طرح آخری آپشن نہیں: مولانا فضل الرحمٰن

حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ استعفوں کا آپشن آغاز سے ہی موجود تھا اور یہ نہیں کہا گیا تھا کہ یہ آخری آپشن ہوگا۔

پی ڈی ایم  کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن (تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ استعفوں کا آپشن آغاز سے ہی موجود تھا اور یہ نہیں کہا گیا تھا کہ یہ آخری آپشن ہوگا۔

پشاور میں ایک تقریب سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے پی ڈی ایم کے گذشتہ روز ہونے والے اجلاس کے بارے میں ایک مرتبہ پھر کہا کہ ’پیپلز پارٹی استعفوں پر متفق نہیں تھی اس لیے انہیں وقت دیا گیا ہے۔‘

مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ ’جب لانگ مارچ کا فیصلہ کیا گیا تو گذشتہ روز دس جماعتوں میں سے نو نے اتفاق کیا جبکہ پیپلز پارٹی نے رضامندی ظاہر نہیں کی، اس لیے انہیں مزید مہلت دی گئی ہے۔‘

خیال رہے کہ گذشتہ روز پی ڈی ایم کے ایک اہم اجلاس کے بعد لانگ مارچ کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے گذشتہ روز ایک طویل اجلاس کے بعد مختصر پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ پیپلز پارٹی نے استعفوں کے معاملے پر مزید وقت مانگ لیا ہے جس کے بعد 26 مارچ کو ہونے والے لانگ مارچ کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین بلال بھٹو نے بھی استعفوں ہی کے معاملے پر کہا تھا کہ ’اسمبلیوں سے استعفے دینے کا آپشن ایٹم بم کی طرح استعمال کیا جانا چاہیے۔‘

اس کے جواب میں آج مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ’پی ڈی ایم بناتے وقت استعفوں کا آپشن رکھا گیا تھا اور یہ نہیں کہا گیا تھا کہ ایٹم بم کی طرح آخری آپشن ہوگا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اجلاس کے اندر کی باتیں، راز ہوتی ہیں جنہیں افشا کرنا بددیانتی ہوتی ہے، لیکن پھر بھی پیپلز پارٹی کو مہلت دی گئی ہے۔‘

تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’پی ڈی ایم متحد ہے۔ بحث ہوتی رہتی ہے، مختلف مسائل پر اختلاف آتا رہتا ہے، کل بھی آیا کہ لانگ مارچ کا اختتام کیا ہوگا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست