’عورت مارچ کے بعض بینرز ضرورت سے زیادہ ہوتے ہیں‘

متھیرا کے مطابق وہ سچ بولتی ہیں جو دوسرے نہیں بولتے، لوگ جن باتوں کو چھپاتے ہیں میں وہ کر دیتی ہوں۔

کیریئر کے آغاز میں ہی اپنے شو میں ایک متنازع لائیو فون کال کی وجہ سے یکایک شہرت پانے والی متھیرا کافی عرصہ خبروں سے غائب رہنے کے بعد ایک بار پھر ٹرینڈ کر رہی ہیں۔

حال ہی میں ان کا ایک ویب چینل کو دیا گیا انٹرویو مشہور ہوا جو چار دن بعد بھی یوٹیوب پر نمبر ون ٹرینڈ رہا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے متھیرا سے ملاقات کی اور ان سے پوچھا کہ وہ ہمیشہ متنازع بات کیوں کرتی ہیں؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ وہ سچ بولتی ہیں جو دوسرے نہیں بولتے لوگ جن باتوں کو چھپاتے ہیں میں وہ کرتی ہوں۔

گذشتہ دنوں ملک میں عورت مارچ کے بارے میں ان سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ بعض بینرز پر ان کو تحفظات ہیں لیکن وہ مجموعی طور پر اس مارچ کے حق میں ہیں۔ ’عورت مارچ کے بعض بینرز ضرورت سے زیادہ ہوتے ہیں۔‘

کم کارڈیشیئن بننے کی کوشش کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ بھی ایک عورت ہیں اور کم کارڈیشیئن کو پسند کرتی ہیں مگر اس کی نقل نہیں کرتیں۔ متھیرا کا کہنا ہے کہ شہرت اچانک ملتی ہے، یہ کوشش سے نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ وہ ہرگز پاکستان کی سیکس سمبل نہیں بننا چاہتیں ’ہر شخص مجھے ایک ہی نظر سے دیکھتا ہے، اب اگر لوگوں نے مجھے سیکس سے جوڑ دیا ہے تو اس میں میرا کیا قصور۔‘

’مجھے کبھی اس لیے ڈر نہیں لگا کیونکہ میں نے کسی کے پیسے نہیں کھائے۔ میں ملنگ عورت ہوں، میری دنیا ہی الگ ہے اور مجھے آگ سے کھیلنے کا شوق نہیں۔‘

متھیرا کا مکمل ویڈیو انٹرویو دیکھنے کے لیے یوٹیوب لنک پر کلک کریں

متھیرا نے کہا کہ کسی کو چھوٹے کپڑے پہننے پر دھمکیاں نہیں ملتیں، پاکستان پرانے خیالات کا ملک ضرور ہے مگر ایسا بھی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی نظریے پر کام نہیں کرتیں، فلسفہ صرف کتابوں میں اچھا لگتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 پاکستان چھوڑنے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں انہوں نے شہرت اور پیسہ کمایا بلکہ پاکستان کے جو اداکار بھارت گئے انہیں اتنی عزت نہیں ملی، اس ملک نے انہیں بہت کچھ دیا ہے اس لیے وہ یہیں رہنا چاہتی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ بغاوت نہیں کرتیں، ان کے جیسے کپڑے بہت سی اداکارائیں پہنتی ہیں، کپڑوں سے بغاوت نہیں ہوتی۔

مذہبی معاملات پر ان کہنا تھا کہ یہ ان کا نجی معاملہ ہے اور وہ اسے نجی زندگی تک محدود رکھنا چاہتی ہیں۔ ’لوگوں کو پارسا بننے کا شوق چھوڑ دینا چاہیے، جو ہیں، ویسے رہیں۔ میں کسی پر رائے زنی نہیں کرتی تو مجھ پر کیوں کی جاتی ہے۔‘

فلموں میں مزید کام کرنے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اکثر وقت پر پیسے نہیں ملتے اس لیے وہ کم کام کرتی ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا