’این اے 75 میں لڑائی بڑوں کی ہے اور بھگت عوام رہے ہیں‘

سپریم کورٹ میں این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ پولنگ کے معاملے پر کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ این اے 75 میں دو ہیوی ویٹس کی لڑائی ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تحریک انصاف کے امیدوار کی درخواست پر تین رکنی بینچ نے سماعت کی (اے ایف پی)

سپریم کورٹ میں این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ پولنگ کے معاملے پر کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ این اے 75 میں دو ہیوی ویٹس کی لڑائی ہے۔

سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران بینچ کے سربراہ جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ دونوں ہیوی ویٹس انا کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’لڑائی بڑوں کی ہے اور بھگت عوام رہے ہیں، عوام کو ہیوی ویٹس کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔‘

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں این اے 75 ڈسکہ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے دوبارہ انتخابات کرانے کے نوٹیفیکیشن پر تحریک انصاف کے امیدوار کی درخواست پر تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر تحریک انصاف کے وکیل نے حلقے میں ہونے والے تصادم اور ہوائی فائرنگ کے واقعات کی تفصیلات عدالت کو فراہم کیں۔

مسلم لیگ ن کی امیدوار نوشین افتخار کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے بارے میں گذشتہ سماعت پر عدالت کو بتایا گیا تھا کہ ان  کے ساتھی کا کرونا مثبت آنے کی وجہ سے انہوں نے خود کو آئسولیٹ کر لیا ہے لیکن بدھ کو ہونے والی سماعت میں سلمان اکرم راجہ سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں موجود ویڈیو لنک کے ذریعے موجود تھے اور دلائل بھی دیے۔

تحریک انصاف کے امیدوار اسجد ملہی کے وکیل شہزاد شوکت نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ضمنی انتخابات میں ہمیشہ ٹرن آؤٹ کم رہتا ہے۔ ضمنی الیکشن میں کم ٹرن آؤٹ معمول کی بات ہے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے ٹرن آؤٹ کی تفصیلات لی ہیں جس پر عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو ان اعدادوشمار کی تصدیق کی ہدایت کر دی۔

شہزاد شوکت نے عدالت کو بتایا کہ کم ٹرن آؤٹ پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کی وجہ نہیں ہو سکتی۔ حلقےمیں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال بھی خراب تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر الیکشن میں ایسے واقعات ہوتے ہیں اس پر پورا الیکشن کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کی شکایت کا مرکز پنجاب حکومت کی ناکامی ہے، ضمنی انتخابات کے دوران رینجرز بھی موجود تھے۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت نہیں بلکہ صوبائی انتظامیہ پر بات کی، الیکشن کمیشن کے فیصلے میں رینجرز کا کوئی ذکر نہیں ہے، ہمیں بتائیں الیکشن کمیشن کے ریکارڈ میں کہاں رینجرز کا ذکر ہے؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ اس بارے میں ریکارڈ خاموش ہے لیکن پنجاب حکومت کی رپورٹ میں رینجرز کا ذکر ہے۔

اس پر جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ ہم اسے آسمانی صحیفہ تسلیم نہیں کر سکتے۔ پرتشدد واقعات کے باعث حلقے کے عوام متاثر ہوئے ہیں۔ جو دلیل آپ دے رہے ہیں وہ صرف پنجاب حکومت کا یکطرفہ موقف ہے عدالت نے الیکشن کمیشن کے موقف کو بھی سامنے رکھنا ہے۔

تحریک انصاف کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سلمان اکرم راجہ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ یہ عام کیس نہیں ہے۔ یہ منظم دھاندلی سے متعلق کیس ہے۔ انتخابات میں لیول پلئنگ فیلڈ فراہم نہیں کی گئی۔ الیکشن کمیشن نے خود منظم دھاندلی کو تسلیم کیا اس لیے الیکشن کمیشن نے دھاندلی کے باعث فیصلہ بھی دیا۔

سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ پریذائڈنگ افسران اور انتخابی مواد غائب ہوا۔ ’حیرت تو یہ ہے کہ انتخابی مواد اور عملہ پولیس کے تحفظ میں تھا۔ الیکشن کمیشن نے اپنے عملے سے رابطے کی متعدد کوششیں کی تھیں۔ کمیشن کی جانب سے انتظامیہ سے رابطوں کی کوششیں بھی ناکام ہوئیں۔‘

’حیرت ہے موبائل فونز کے ساتھ پولیس وائرلیس بھی اس وقت کام نہیں کر رہی تھی۔ غائب عملہ اور سامان ایک ہی وقت میں ایک ہی جگہ سے سامنے آئے۔‘

دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کے سلمان اکرم راجہ کے دلائل پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 20 فروری کو آپ نے درخواست دی، 22 فروری کو نوٹسز جاری ہوئے، 23 فروری کو الیکشن کمیشن نے معاملے کی سماعت شروع کر دی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹس کا ٹائٹل کیا تھا؟

سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ نوٹس 23 پولنگ سٹیشنز کے حوالے سے جاری کیا گیا۔ اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ نے 23 پولنگ سٹیشنز کے حوالے سے درخواست دی، ریلیف پورے حلقے کا دے دیا گیا۔ 23 پولنگ سٹیشنز کی درخواست پر 360 پولنگ سٹیشنز کا ریلیف حیران کن ہے۔ حیرانگی ہے کہ پولنگ عملے کے ساتھ پولیس بھی غائب ہوگئی۔

سپریم کورٹ نے سلمان اکرم راجا کو آئندہ سماعت پر تیاری کے ساتھ آنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان