نہر سوئز میں جہاز پھنسنا ’تکنیکی یا انسانی غلطی‘: اتھارٹی سربراہ

مصر کی سوئز کینال اتھارٹی کے سربراہ اسامہ ربی کا کہنا ہے کہ پھنسے ہوئے بحری جہاز کو اتوار کی رات تک دوبارہ سفر کے قابل بنا دیا جائے گا۔

جاپانی جہاز کے نہر سوئز میں پھنس جانے کے نتیجے میں عالمی سطح پر سپلائی کا نظام بحران کا شکار ہوچکا ہے (تصویر: اے ایف پی)

مصر کی سوئز کینال اتھارٹی کے سربراہ اسامہ ربی کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ ’تکنیکی یا انسانی غلطی‘ مال بردار بحری جہاز کے اہم آبی گزر گاہ میں پھنس جانے کا سبب بن گئی ہو، جس کی وجہ سے اس وقت تین سو سے زیادہ بحری جہازوں کے گزرنے کا راستہ بند ہو گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسامہ ربی نے رپورٹروں کو بتایا کہ ہوسکتا ہے کہ پھنسے ہوئے بحری جہاز کو اتوار کی رات تک دوبارہ سفر کے قابل بنا دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’صرف تیز ہوا اور موسم ہی جہاز کے نہر میں پھنسنے کا سبب نہیں ہیں بلکہ ہو سکتا ہے کہ تکنیکی یاانسانی غلطی بھی اس میں شامل ہو۔‘

جب ان سے سوال کیا گیا کہ جہاز کو کب تک نکال لیا جائے گا تو ان کے لہجے میں امید کی جھلک تھی۔ انہوں نے کہا: ’ہم آج یا کل (اتوار) کو کام ختم کر لیں گے تاہم اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ جہاز پانی کی سطح بلند ہونے کے بعد کیا رخ اختیار کر تا ہے۔‘

جاپانی جہاز کے نہر سوئز میں پھنس جانے کے نتیجے میں عالمی سطح پر سپلائی کا نظام بحران کا شکار ہوچکا ہے اور کارگو ادارے مجبور ہو گئے ہیں کہ وہ انتظار کریں یا پھر جہازوں کو افریقہ کے جنوبی کنارے کے گرد گھومتا ہوا مہنگا راستہ اختیار کروائیں۔ اس سے پہلے مصری حکام نے کہا تھا کہ 40 ناٹ کی رفتار سے چلنے والی ہوا اور ریت کا طوفان حادثے کا سبب بنا۔

اس وقت 320 بحری جہاز جن پر اربوں ڈالر کا سامان لدا ہوا ہے ایشیا اور یورپ کو ملانے والی بحری گزرگاہ کے دونوں طرف کھڑے ہوئے ہیں۔

بحیرہ احمر سے بحیرہ روم تک 193 کلومیٹر طویل نہر سوئز ایشیا اور یورپ کے درمیان جہاز رانی کا اہم راستہ ہے۔ اس کے متبادل کیپ آف گڈ ہوپ نام کے خشکی کے ٹکڑے کے گرد گھوم کر جانے والا راستہ ہے، جسے اختیار کرنے پر سمندر میں 12 دن کا اضافی سفر کرنا پڑتا ہے۔

ربی کا مزید کہنا تھا کہ نہرسوئز بند ہونے سے مصر کو روزانہ ایک کروڑ 20 ڈالر سے ایک کروڑ 40 ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ایورگیون‘ نامی بحری جہاز کی لمبائی فٹ بال کے چار گراؤنڈز سے زیادہ ہے اور یہ منگل سے نہر سوئز میں ترچھا ہو کر پھنسا ہوا ہے جس سے دونوں طرف کا راستہ بند ہو گیا ہے۔

شامی حکام نے بحری جہاز کے پھنسنے کے ایک منفی اثر کا ذکر کرتے ہوئے ہفتے کو کہا تھا کہ وہ ایندھن کی راشنگ کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں جس کی فراہمی پہلے ہی کم ہے۔ شامی وزارت تیل کا کہنا ہے کہ نہر بند ہونے سے شام کو تیل کی برآمد متاثر ہوئی ہے اور تیل اور تیل کی مصنوعات بردار جہازوں کی آمد سست روی کا شکار ہو گئی ہے۔

دوسری طرف رومانیہ کی اینیمل ہیلتھ ایجنسی نے بتایا ہے کہ نہر بند ہونے کی وجہ سے اس کے مویشی لے جانے والے 11 جہاز متاثر ہوئے ہیں۔ این جی او اینیمل انٹرنیشنل نے خبردار کیا ہے کہ تقریباً ایک لاکھ 30 ہزار جانور کسی سانحے کا شکار ہو سکتے ہیں۔ادھر جہاز کو پھر سے تیرنے کے قابل بنانے کی کوششوں میں مصروف عملے نے نہر کو دوبارہ کھولنے کے لیے لگنے والے وقت کے بارے میں ایک دوسرے سے مختلف پیش گوئیاں کی ہیں۔

جہاز کی مالک جاپانی فرم شوئی کیسن کے صدر ہیتوہگاکی نے جمعے کو میڈیا کو بتایا تھا کہ جہاز کو ہفتے کی رات تک دوبارہ تیرنے کے قابل بنا دیا جائے گا۔ امدادی کارروائیوں کی انچارج فرم ’سمیت سالویج‘ کی مالک کمپنی رائل بوکالس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پیٹربردوسکی نے جمعے کو کہا تھا کہ جہاز اگلے ہفتے کے شروع میں دوبارہ تیرنے لگے گا۔

انہوں نے بتایا تھا کہ جہاز کے اگلے عرشے سے سینکڑوں کنٹینرز اٹھانے کے لیے کرین لگائی جا رہی ہے، لیکن جنوبی افریقہ کی امدادی فرم جس نے اٹلی کی شپنگ کمپنی کوسٹاکنکارڈیا کے جہاز کو دوبارہ تیرنے کے قابل بنایا تھا، کے نک سلواین کہتے ہیں کہ جہاز کو دوبارہ تیرنے کے قابل بنانے میں بہت زیادہ وقت لگے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا