فیس بک کے 50 کروڑ سے زیادہ صارفین کا ڈیٹا لیک

ہیکرز کی ایک ویب سائٹ پر 106 ممالک کے صارفین کے فون نمبرز، فیس بک آئی ڈیز، پورے نام، ان کے مقامات، تاریخ پیدائش اور ای میل ایڈریس موجود ہیں۔

فیس بک کئی سالوں سے ڈیٹا سکیورٹی کے حوالے سے مسائل سے دوچار ہے (اے ایف پی)

ہیکرز کی ایک ویب سائٹ پر 50 کروڑ سے زیادہ فیس بک صارفین کی تفصیلات دستیاب ہیں، جس سے سوشل میڈیا کی اس دیوقامت کمپنی کی سکیورٹی پر کئی سوالات کھڑے ہو گئے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بظاہر فیس بک صارفین کی لیک ہونے والی یہ معلومات کئی سال پرانی ہیں لیکن سوشل میڈیا سائٹس کی جمع کردہ معلومات کا اس قدر وسیع پیمانے پر لیک ہونا ان پلیٹ فارمز کی سکیورٹی پر سوالیہ نشان ہے اور یہ کہ ان کے صارفین کی ذاتی معلومات کس حد تک محفوظ ہیں۔

بزنس انسائیڈر نے سب سے پہلے صارفین کے ڈیٹا سیٹ کی دستیابی کی اطلاع دی تھی۔ اس رپورٹ کے مطابق ہیکرز کی ویب سائٹ پر 106 ممالک کے صارفین کی ذاتی معلومات موجود ہیں جن میں ان کے فون نمبرز، فیس بک آئی ڈیز، پورے نام، ان کے مقامات، تاریخ پیدائش اور ای میل ایڈریس شامل ہیں۔

فیس بک کئی سالوں سے ڈیٹا سکیورٹی کے حوالے سے مسائل سے دوچار ہے۔ 2018 میں اس سوشل میڈیا کمپنی نے ایک ایسے فیچر کو غیر فعال کردیا تھا جس کے ذریعے صارفین کو فون نمبرز سے تلاش کیا جا سکتا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فیس بک نے یہ قدم اس انکشاف کے بعد اٹھایا تھا جس کے مطابق ایک فرم ’کیمبرج اینالٹیکا‘ نے فیس بک کے علم یا رضامندی کے بغیر اس کے آٹھ کروڑ 70 لاکھ صارفین کی معلومات تک رسائی حاصل کر لی تھی۔

دسمبر 2019 میں یوکرائن کے ایک سکیورٹی ریسرچر نے 267 ملین فیس بک صارفین (تقریباً تمام امریکی صارفین) کے نام ، فون نمبر اور یونیک آئی ڈیز کے ساتھ ایک ڈیٹا بیس تلاش کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

تاہم یہ واضح نہیں کہ موجودہ افشا ہونے والی معلومات کا تعلق اسی ڈیٹا بیس سے ہے یا نہیں۔

کیلیفورنیا میں قائم ’مینلو پارک‘ سکیورٹی کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ پرانا ڈیٹا ہے جس کی رپورٹ پہلے 2019 میں دی گئی تھی۔ ہم نے اگست 2019 میں اس مسئلے کو ڈھونڈ کر ٹھیک کر دیا تھا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی