سمارٹ فون کی نئی بیٹریز جو پانچ سال تک چل سکتی ہیں

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی میں آنے والی جدت سے سمارٹ فون کی بیٹریز پانچ سال تک چل سکتی ہیں۔

(پکسابے)

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی میں آنے والی جدت سے سمارٹ فون کی بیٹریز پانچ سال تک چل سکتی ہیں۔

موجودہ دور میں استعمال ہونے والی ڈیوائسز میں لیتھیم آئیون بیٹریز استعمال ہوتی ہیں جو وقت کے ساتھ اپنا معیار کھو دیتی ہیں۔ اسی وجہ سے ایک نیا سمارٹ فون پرانے فون کے مقابلے میں ایک بار چارج ہونے پر زیادہ وقت استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس کی وجہ گرافک انوڈز یعنی بیٹریز میں موجود نیگٹیو ٹرمینل ہے جو بیٹری کو خراب ہونے سے بچانے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور جسے مثبت ٹرمینل کتھوڈ تک چارج منتقل کرنے کے لیے الیکٹرلائٹ (چارج منتقل کرنے کا ذریعہ) درکار ہوتا ہے۔

سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ذریعہ پولی یعنی ونیلیڈین فلورائڈ یا پی وی ڈی ایف ہے لیکن جاپان ایڈوانس انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ری سرچرز کے مطابق ایک نیا بائینڈر یا ذریعہ جو بس ایمینو ایکناپتھین کوئینون (بی پی) کوپولیمر سے تیار کیا جاتا ہے اس حوالے سے زیادہ موثر ثابت ہو سکتا ہے۔

مشکل سائنسی نام کے باوجود بی پی کو پولیمر اور پی وی ڈی ایف کے درمیان فرق حیران کن طور پر بہت آسان ہے۔ بی پی بائینڈر کا میکنیکل استحکام اور انوڈ کے تحت کام کرنے کی صلاحیت زیادہ ایصالی ہے جو کہ بہت ہلکے الیکٹرولائٹ کے ذریعے کام کرتا ہے جسے کم مزاحمت کا سامنا ہوتا ہے۔

یہ الیکٹرولائٹ کے ساتھ آسانی سے رد عمل نہیں دیتا جس کا مطلب ہے کہ اسے خراب ہونے میں زیادہ وقت لگے گا۔

اس تحقیق کی سربراہی کرنے والے پروفیسر نوری یوشی متسومی کا کہنا ہے کہ ’پی وی ڈی ایف کو استعمال کرنے والے نصف بیٹری سیلز پانچ سو بار چارج استعمال ہونے کے بعد اپنی گنجائش کا صرف 65 فیصد استعمال کرتے ہیں جبکہ بی پی پولیمر کو استعمال کرنے والے بائینڈرز 1700 بار سے زائد چارج استعمال کرنے کے باوجود اپنی گنجائش کا 95 فیصد چارج ہو سکتے ہیں۔‘

اس تحقیق میں ان کے ساتھ پروفیسر تاتسو کانیکو، سینیئر لیکچرر راجہ شیکھر بدم، پی ایچ ڈی طالب علم اگمان گپتا اور سابقہ پوسٹ ڈاکٹورل فیلو انی ردھ ناگ شامل تھے۔

چارج سائیکلز کو دنوں میں تبدیل کرنا آسان نہیں ہے کیونکہ یہ بیٹری کے مکمل طور پر خالی ہونے کو کہا جاتا ہے۔ کئی جدید سمارٹ فونز اگر زیادہ استعمال نہ کیے جائیں تو 24 گھنٹے سے بھی زائد تک چل سکتے ہیں۔

کمپنی ایپل کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ’آپ اس وقت ایک چارج سائیکل استعمال کرتے ہیں جب آپ نے اپنی بیٹری کی گنجائش کا 100 فیصد استعمال کر لیا ہے لیکن ایسا ایک چارج سے ہونا ضروری نہیں ہے۔ مثال کے طور پر آپ ایک دن اپنی بیٹری کی گنجائش کا 75 فیصد استعمال کرتے ہیں اور پھر سے رات کو مکمل چارج کر لیتے ہیں اور اگلے دن آپ اسے 25 فیصد استعمال کرتے ہیں تو آپ نے بیٹری کو 100 فیصد استعمال کر لیا ہے۔ یہ دونوں دن ایک چارج سائیکل کے برابر ہوں گے۔ ایک چارج سائیکل کو مکمل کرنے کے لیے کئی دن بھی لگ سکتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایپل اپنے آئی فون اور آئی پیڈز کی بیٹریرز میں لیتھیم آئیون استعمال کرتی ہے۔

اگر یہ بھی سمجھا جائے کہ فون صارفین ہر روز بیٹری کو مکمل طور پر استعمال کرتے ہیں تو اے سی ایس ایپلائڈ انرجی مٹیریلز میں شائع ہونے والے سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق یہ بیٹری پانچ سال بغیر خراب ہوئے تک مسلسل استعمال ہو سکتی ہے۔ 

پروفیسر متسومی کا کہنا ہے کہ ’پائیدار بیٹریز کی ضرورت کا احساس طویل عرصے تک استعمال ہونے والی مزید پائیدار مصنوعات کی تیاری میں مدد دے گا۔ یہ صارفین کو ترغیب دے گا کہ وہ بیٹری والے مہنگے اثاثے خریدیں جیسے کہ برقی گاڑیاں جو کہ کئی سال تک استعمال کیے جا سکتے ہیں۔‘

یہ پائیدار بیٹریز دوسری ٹیکنالوجی سمیت صارفین کے گیجٹس پر اہم اثرات مرتب کریں گی۔ مصنوعی اعضا والے مریضوں کو فائدہ ہو گا کہ ان کے طبی آلات زیادہ وقت تک چل سکیں گے جبکہ اس کے علاوہ معاشی اور ماحولیاتی فوائد بھی ہوں گے۔

یہ بیٹری کی واحد جدت نہیں ہے جس پر سائنسدان کام کر رہے ہیں۔ ایم آئی ٹی کے ری سرچرز نے روایتی گرافائٹ کی جگہ دھاتی الیکٹروڈز کو استعمال کیا ہے جو لیتھیم آئیون بیٹریز پر محفوظ ہونے والے واٹ ہارز(چارج کی صلاحیت) میں بڑا اضافہ کر سکتے ہیں۔

سائنسدانوں نے پیش گوئی کی ہے کہ لیتھیم سلفر بیٹریز مکمل طور پر لیتھیم آئیون بیٹریز کی جگہ لے سکتی ہے کیونکہ ان کی تیاری پر کم لاگت آتی ہے جبکہ یہ خراب ہونے کے بعد آسانی سے ٹھیک بھی کی جا سکتی ہیں۔

یہ برقی ٹرانسپورٹ میں بہتری لا سکتی ہیں جیسے کہ انسانوں کے بغیر اڑنے والے جہاز، بجلی سے چلنے والی بسیں، ٹرک اور گاڑیاں شامل ہیں۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی