اشیا کی خریداری: ’اب دکان دار مجھے دھوکہ نہیں دے سکتا‘

صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے موبائل ایپلیکیشن ’مرستیال‘متعارف کرائی ہے جس کا مقصد عوام کو روزانہ سرکاری نرخ ناموں سے آگاہ کرنا ہے۔

(اے ایف پی)

صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے پہلی مرتبہ عوام کی سہولت کے لیے ایک موبائل ایپلیکیشن ’مرستیال‘ متعارف کرائی ہے جس کا مقصد روزانہ سرکاری نرخ ناموں سے عوام کو آگاہ کرنا ہے۔

سرکاری نرخ ناموں کی خلاف ورزی کرنے والوں، ذخیرہ اندوزی، تجاوزات اور کوڑا کرکٹ پھینکنے والوں کے خلاف بھی اس ایپ کے ذریعے شکایت پہنچائی جاسکے گی۔

اس ایپ کو حکومت کے ایک ذیلی ادارے پی ایم آر یو (پرفارمنس مینیجمنٹ ریفارمز یونٹ) میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ٹیم نے تیار کیا ہے، جس نے اس سے قبل سٹیزن پورٹل بھی بنایا تھا۔

پی ایم آر یو کے ڈائریکٹر محمد فواد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مرستیال ایپ کا آغاز صوبے بھر میں رمضان سے ایک ہفتہ پہلے کر دیا گیا ہے تاکہ اس مرتبہ رمضان میں عوام کو مہنگائی کا سامنا نہ کرنا پڑے اور ایسے دکان داروں کی حوصلہ شکنی ہو جو سرکاری نرخ ناموں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مصنوعی مہنگائی پیدا کرتے ہیں۔

محمد فواد کے مطابق  ’مرستیال‘ پشتو  لفظ ’مرستہ‘ سے اخذ کیا گیا ہے جس سے مراد تعاون کرنے والے یا مددگار ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرستیال ایپلی کیشن کا آغاز تقریباً تین ماہ قبل کیا گیا تھا اور اس کا پائلٹ پروگرام ضلع مردان سے چلایا گیا تھا۔ تاہم پورے صوبے میں اس کا آغاز گذشتہ ہفتے ہی ہوا ہے۔

’جب بھی کسی ملک کی آبادی میں اضافہ ہوتا ہے تو وہاں دو قسم کے مسائل جنم لیتے ہیں۔ ایک پرائس ہائیک اور دوسرا میونسپل سروسز میں کوتاہی۔

’ان ہی دو مسائل کے حل کے لیے خصوصی طور پر یہ ایپلی کیشن بنائی گئی ہے، جس کو اب مستقل طور  پر چلایا جائے گا۔‘

محمد فواد کا کہنا ہے کہ ’مرستیال‘ ایپلی کیشن اس وقت ایپ سٹور میں دستیاب ہے لہذا شہری اس کو ڈاؤن لوڈ کرکے اپنے ضلعے کے نرخ ناموں کے بارے میں جان سکتے ہیں۔

’اس سے ایک فائدہ یہ ہوگا کہ بازار جانے سے پہلے ہی آپ کو نرخ ناموں کا علم ہو جائے گا اور کوئی آپ کو گمراہ کرکے زیادہ پیسے وصول نہیں کر سکے گا کیونکہ اگر ایک خریدار کو کسی چیز کی اصل قیمت کا نہیں معلوم تو اس کو کیسے پتہ چلے گا کہ دکاندار نے ان کو مہنگا سودا دیا۔‘

انہوں نے کہا ’دوسرا فائدہ یہ ہے کہ اگر دکاندار کوئی چیز مہنگے داموں بیچے تو اس کے خلاف شکایت بھی اس ایپ کے ذریعے کی جا سکتی ہے، جس پرضلعی انتظامیہ عمل درآمد کی مجاز ہوگی۔‘

محمد فواد کے مطابق، مرستیال ایپلی کیشن میں ایک خودکار نظام کے ذریعے روزانہ تازہ ترین سرکاری نرخ نامہ مہیا کیا جائے گا جو کہ ہر ضلعے کے حساب سے الگ ہو سکتا ہے۔

’ہر ضلع کے شہریوں کو آس پاس کی تمام مارکیٹوں اور بازاروں کے نرخ نامے دیکھنے کو ملیں گے۔ تمام صوبے میں یوٹیلیٹی سٹوروں، سستا بازاروں  اور  مارکیٹوں کے نرخ نامے الگ سے دیکھے جا سکیں گے۔‘

ایپلی کیشن کے ذریعے مذکورہ بالا مقاصد حاصل کرنے کے لیے وزیراعلیٰ محمود خان نے صوبے کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ایک ویڈیو کانفرنس کے ذریعے احکامات جاری کر دیے ہیں اور انہیں اس سلسلے میں سامنے آنے والی تمام شکایات کے حوالے سے چوکس رہنے کا کہا گیا ہے۔

اگرچہ مہنگائی کی روک تھام کے لیے ایپلی کیشن کا آغاز کر دیا گیا ہے لیکن جب انڈپینڈنٹ اردو نے مختلف مارکیٹوں میں اس ایپلی کیشن کے حوالے سے عوامی رائے جاننے کی کوشش کی تو کئی خریداروں نے اس کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا۔

بعض نے کہا کہ انہوں نے اس کے بارے میں سنا تو ہے لیکن ابھی اس کو ڈاؤن لوڈ نہیں کیا جبکہ کچھ ایسے بھی تھے جو نہ صرف ’مرستیال‘ کے بارے میں جانتے ہیں بلکہ وہ اس کا استعمال بھی کرنے لگے ہیں۔

ان ہی میں سے ایک فرحان علی بھی ہیں، جنہوں نے بتایا کہ انہیں اخبار سے اس ایپلی کیشن کا علم ہوا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’یہ ایک مفید اور سمجھنے میں آسان ایپ ہے۔ جب آپ سرکاری نرخ نامے پر کلک کرتے ہیں تو آپ وہاں کسی بھی ضلعے کا سرکاری نرخ نامہ دیکھ سکتے ہیں۔

’تمام یوٹیلیٹی سٹورز کے نرخ نامے بھی دیے گئے ہیں۔ اس میں ہر ضلعے کے لیے ایک ہیلپ لائن بھی ہے۔ اب کم ازکم خریداری کے دوران مجھے کوئی دکاندار دھوکہ نہیں دے سکتا، یہ بڑی بات ہے۔‘

بعض شہریوں سے دوران گفتگو یہ رائے بھی سامنے آئی کہ اکثر بازاروں میں سبزی فروش و دیگر دکاندار خریداروں کو بتاتے رہتے ہیں کہ سرکاری نرخ نامے حکومتیں اپنی نیک نامی کے لیے لگا تو دیتی ہیں لیکن اس میں چھوٹے دکانداروں کا نقصان ہوتا ہے لہٰذا ایسے دکاندار یا تو خریداروں کو گمراہ کرتے ہیں یا تکرار کرنے والوں پر اپنا سامان بیچتے ہی نہیں۔

انہوں نے کہا اگر ایسے میں ضلعی انتظامیہ بھی شکایات کو خاطر میں نہ لائے تو اس ایپلی کیشن کا اصل مقصد ضائع ہونے کا احتمال ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی