’آزادی‘ کی تلاش: ربڑ کی کشتی میں آبنائے تائیوان پار کرنے والا چینی

کوسٹ گارڈز حکام نے کہا ہے کہ ژو نے ای کامرس کی چینی ویب سائٹ سے ایک کشتی خریدی جس کی لمبائی 8.8 فٹ اور چوڑائی پانچ فٹ تھی۔ کشتی میں موٹر لگی ہوئی تھی اور 90 لیٹر ایندھن موجود تھا۔

 پولیس کے مطابق چینی شہری نے بتایا کہ انہوں نے صوبہ فوجیان میں چین کے مشرقی ساحل سے ربڑ کی   کشتی میں سفر کا آغاز کیا(فائل تصویر: اے ایف پی)

تائیوان پولیس کا کہنا ہے کہ ’آزادی اور جمہوریت‘ کا متلاشی ایک چینی شہری ربڑ کی کشتی میں سوار ہو کر آبنائے تائیوان پار کرنے میں کامیاب ہوگیا، جہاں بڑے پیمانے پر فوج تعینات ہے۔

خبر رساں ادارے  اے ایف پی نے رپورٹ کیا ہے کہ چینی شہری کی شناخت ’ژو‘ کے نام سے ہوئی ہے جو ان کے نام کا آخری حصہ ہے۔ انہیں ہفتے کو تائیوان کے شہر تائی چنگ میں حراست میں لیا گیا، جن کے حوالے سے مقامی افراد نے بتایا تھا کہ چینی شہری کا رویہ مشکوک تھا۔

 پولیس کے مطابق چینی شہری نے بتایا کہ انہوں نے صوبہ فوجیان میں چین کے مشرقی ساحل سے ربڑ کی کشتی میں سفر کا آغاز کیا۔ وہ تائیوان جانا چاہتے تھے تاکہ ’آزادی اور جمہوریت‘ حاصل کر سکیں۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق کوسٹ گارڈز حکام نے کہا ہے کہ ژو نے ای کامرس کی چینی ویب سائٹ سے ایک کشتی خریدی جس کی لمبائی 8.8 فٹ اور چوڑائی پانچ فٹ تھی۔ کشتی میں موٹر لگی ہوئی تھی اور 90 لیٹر ایندھن موجود تھا۔

ژو کو اس وقت تائی چنگ کے حراستی مرکز میں 14 دن کے لیے قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ انہیں تین سال قید اور جرمانے کی سزا سمیت چین واپسی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس واقعے نے آبی گزرگاہ کی سکیورٹی پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ اس حوالے سے تائیوان کے وزیر دفاع چیوکوچنگ نے کہا ہے کہ آبنائے تائیوان کے سکیورٹی کے نظام میں ’خامیوں‘ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

واضح رہے کہ آبنائے تائیوان ایسی آبی گزر گاہ ہے جہاں سب سے زیادہ تعداد میں فوج تعینات ہے اور یہاں سینکڑوں چینی اور تائیوانی جہاز گشت کرتے رہتے ہیں۔

تائیوان میں خود مختار حکومت قائم ہے لیکن چین کا دعویٰ ہے وہ اس کا صوبہ ہے جو الگ ہو گیا تھا۔چینی شہری کے آبنائے تائیوان پار کرنے کا واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب چین اور تائیوان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ چین نے گذشتہ سال جزیرے کے قریب فوجی سرگرمیاں بڑھا دی تھیں۔ دوسری جانب چین نے اس امکان کو مسترد کرنے سے انکار کر دیا ہے کہ وہ تائیوان کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے فوجی حملہ نہیں کرے گا۔

چین نے حالیہ مہینوں میں امریکہ اور تائیوان کے بڑھتے ہوئے تعلقات کی بھی سخت مخالفت کی ہے۔گذشتہ ہفتے بیجنگ نے فرانس میں امریکی سفارت خانے کی طرف سے تائیوان کے نمائندے کو ظہرانے کی دعوت کی بھی مخالفت کی ہے۔ بیجنگ کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے تائیوان میں ’علیحدگی پسند قوتوں‘ کی توثیق ہوئی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا