غزہ پر بمباری: انسانی حقوق کونسل آج پاکستان کی قرارداد پر غور کرے گی

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اپنے خصوصی اجلاس میں غزہ پر اسرائیلی بمباری کے دوران انسانی حقوق کی منظم انداز میں خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے خود مختار انکوائری کمیشن کے قیام پر غور کرے گی۔

20 مئی کی تصویر میں  اسرائیل غزہ شہر پر بمباری  کرر ہا ہے(اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا خصوصی اجلاس آج جمعرات کو ہو گا جس میں غزہ پر اسرائیلی بمباری کے دوران بدسلوکی کے واقعات اور انسانی حقوق کی منظم انداز میں خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے خود مختار بین الاقوامی انکوائری کمیشن کے قیام پر غور کیا جائے گا۔

انکوائری کمیشن کے قیام کی قرارداد پاکستان نے پیش کی ہے۔ یہ بات منگل کو پیش کی جانے والی ایک تجویز میں بتائی گئی۔

تجویز میں مزید بتایا گیا کہ اس ماہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان11 روز تک جاری رہنے والے تشدد کے دوران پیش کیا گیا مسودہ قرار داد جمعرات کو انسانی حقوق کونسل کے خصوصی اجلاس میں زیر بحث آئے گا۔

پاکستان کی جانب سے اسلامی تعاون تنظیم کے ایما پرپیش کی گئی قرارداد میں انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے چوٹی کے ادارے پر زور دیا گیا ہے کہ وہ 'مقبوضہ فلسطینی علاقے بشمول مشرقی بیت المقدس اور اسرائیل کے لیے فوری طور پر ایک خود مختار اور بین الاقوامی کمیشن آف انکوائری قائم کرے۔‘

قرارداد کے مسودے میں کہا گیا کہ انکوائری کمیشن بین اقوامی قانون کے حوالے سے تمام مبینہ خلاف ورزیوں اور بدسلوکی کے واقعات کی تحقیقات کرے جس نے تازہ تشدد کو ہوا دی۔

غزہ میں وزارت صحت کے مطابق گذشتہ جمعے کو ہونے والی جنگ بندی سے پہلے اسرائیلی فضائی حملوں اور غزہ پر گولہ باری کے نتیجے میں 253 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں66 بچے بھی شامل ہیں۔

10 مئی کو شروع ہونے کے بعد 11 دن تک جاری رہنے والی اس لڑائی میں 1900 لوگ زخمی ہوئے۔

دوسری جانب غزہ سے کیے گئے راکٹ اور دوسرے حملوں میں12 ہلاکتیں ہوئیں جن میں ایک بچہ، ایک عرب اسرائیلی لڑکا ،ایک اسرائیلی فوجی،ایک بھارتی شہری اور تھائی لینڈ کے دو کارکن شامل ہیں۔حملوں میں اسرائیل میں تقریباً 357 افراد زخمی ہوئے۔

پاکستان کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کے مسودے کا دائرہ تازہ ترین لڑائی سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔

قرارداد میں زور دیا گیا ہے کہ ’باربار پھیلنے والی کشیدگی اور عدم استحکام بشول منظم امتیازی سلوک اور گروپ کی شناخت بنیاد پر جبر کی پس پردہ بنیادی وجوہات تلاش کی جائیں۔‘

مسودہ قرارداد کے مطابق تحقیقات کی توجہ حقائق سامنے لانے سمیت شواہد اورایسا دوسرا مواد اکٹھا کرنے پر مرکوز ہونی چاہیے جنہیں قانونی کارروائی میں استمال کیا جا سکے۔

اور جہاں تک ممکن ہوخلاف ورزیوں اور بدسلوکی کے مرتکب افراد کو شناخت کیا جائے تاکہ ان کا محاسبہ کیا جا سکے۔

قرار داد میں مزید کہا کہ ’طویل عرصے سے اور منظم انداز میں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرکے بچ نکلنے کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے انصاف کے راستے میں رکاوٹ آئی ہے، تحفظ کا بحران پیدا ہوا اور تنازعے کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے کی جانے والی تمام تر کوششوں کو نقصان پہنچا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ واضح نہیں کہ انسانی حقوق کونسل میں اس قرارداد کی منظوری کے لیے خاطرخواہ حمایت موجود ہے۔ کونسل کے47 ارکان میں سے20 کا تعلق ان 66 ملکوں سے تھا جنہوں نے انسانی حقوق کونسل کے جمعرات کو خصوصی اجلاس کی حمائت کی۔

اس اجلاس کی درخواست پاکستان اور فلسطینی اتھارٹی نے کی تھی۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا سال میں تین مرتبہ باقاعدگی سے اجلاس ہوتا ہے لیکن کم ازکم ایک تہائی ارکان کی حمایت کی صورت میں کونسل کا خصوصی اجلاس بلایا جا سکتا ہے۔

15 سال پہلے اقوام متحدہ کے بعد سے انسانی حقوق سے متعلق اعلیٰ ترین ادارے کا 30 غیرمعمولی اجلاس ہو گا جبکہ اسرائیل کے معاملے پر غور کرنے کے لیے نواں اجلاس ہوگا۔

گذشتہ ہفتے جب کونسل کا خصوصی اجلاس بلانے کا اعلان کیا گیا تو جنیوا میں اسرائیل کے سفیرمیراوایلون شہر نے رکن ممالک پر اس کی مخالفت پر زور دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا