بھارت یا نیوزی لینڈ، کون بنے گا ٹیسٹ چیمپئین؟

انگلینڈ اور آسٹریلیا کو ہرا کر بھارتی ٹیم فیورٹ نظر آتی ہے لیکن نیوزی لینڈ بھی مضبوط کمبینیشن کے ساتھ آئی ہے۔

بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان فائنل  18 جون سے ساؤتھ ہیمپٹن کے روز باؤل سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا(روئٹرز)

محدود اوورز کی کرکٹ جتنی بھی مقبول ہو جائے لیکن وہ ٹیسٹ کرکٹ کے وقار اور مرتبے تک کبھی نہیں پہنچ سکتی کیونکہ ٹیسٹ ہی وہ بنیادی فارمیٹ ہے جس نے کرکٹ کو دوام بخشا اور کھیل کے بنیادی اصول وضع کیے۔

دور حاضر کے بہترین بلے باز وراٹ کوہلی کا کہنا ہے کہ ہر قسم کی کرکٹ ٹیسٹ کی اضافی شکل ہے اور جب تک اس فارمیٹ میں کامیاب نہ ہوں اور کہیں کامیابی نہیں ملتی۔

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ لیگز کی بھرمار میں آئی سی سی نے ٹیسٹ کرکٹ کی بقا کے لیے 2019 میں ورلڈ ٹیسٹ کرکٹ چیمپئین شپ متعارف کرائی تاکہ ٹیسٹ کرکٹ پر لگے بوریت کا ٹھپے کو کم کر کے مسابقتی فضا پیدا کی جائے۔

چیمپئین شپ کا ایک پہلو یہ بھی تھا کہ کمزور ٹیموں کے خلاف جو مضبوط ٹیمیں آئی سی سی فیوچر پروگرام کے باوجود نہیں کھیلتیں انھیں کسی طرح کھلایا جائے۔

ٹیسٹ چیمپئین شپ کا آغاز اگست 2019 میں ہوا اور دو سال کے عرصے میں ہر ٹیم کو ایک دوسرے کے خلاف ایک ہوم اور ایک اوے سیریز کھیلنی تھی۔ افغانستان اور زمبابوے کو اس چیمپئین شپ سے باہر رکھا گیا۔

چیمپئین شپ کا بدقسمت پہلو عالمی کرونا وبا تھی، جس کے باعث اتنے ٹیسٹ کھیلے نہ جا سکے اور تلخ پہلو یہ تھا کہ پاکستان اور بھارت کے کوئی ٹیسٹ میچز نہیں تھے۔

ویسٹ انڈیز، بھارت انگلینڈ اور سری لنکا نے چھ پاکستان، نیوزی لینڈ اور ساؤتھ افریقہ نے پانچ جبکہ آسٹریلیا کے حصہ میں چار سیریز رہیں۔

سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ بھارت نے 12 کھیلے جبکہ انگلینڈ نے 11 کھیلے۔

دو سال کے عرصے میں کھیلے گئے میچوں کی بنیاد پر پوائنٹس کے حساب سے بھارت پہلی اور نیوزی لینڈ دوسری پوزیشن پر رہی اورضوابط کے لحاظ سے پہلی اور دوسری ٹیموں کو فائنل کھیلنے کا حق حاصل ہے۔

دونوں ٹیموں کے درمیان فائنل جمعہ 18 جون سے ساؤتھ ہیمپٹن کے روز باؤل سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔

یہ فائنل شیڈول کے مطابق لارڈز کے تاریخی گراؤنڈ میں ہونا تھا لیکن کرونا کی خصوصی پابندیوں کے باعث روزباؤل منتقل کیا گیا کیونکہ وہاں گراؤنڈ کے ساتھ فائیو سٹار ہوٹل ہے جس سے بائیو سکیور ببل بنانا آسان ہوگیا۔

کون زیادہ فیورٹ ہے؟

انگلینڈ اور آسٹریلیا کو شکست دینے والی بھارتی ٹیم فائنل کے لیے فیورٹ ہے اگرچہ نیوزی لینڈ کی ٹیم بھی ایک مضبوط کمبینیشن کے ساتھ آئی ہے۔

نیوزی لینڈ نے پچھلے دنوں انگلینڈ کو ٹیسٹ میں یک طرفہ طور پر شکست دی۔ اس کے فاسٹ بولنگ اٹیک نے دوسری اننگز میں انگلینڈ کی بیٹنگ لائن ادھیڑ کر پھینک دی تھی۔

میٹ ہنری اس وقت زبردست فارم میں ہیں جبکہ واگنر، بولٹ اور ساؤتھی کے ہوتے ہوئے بھارتی بلے بازوں کو مشکل وقت دیکھنا پڑ سکتا ہے۔

بھارتی ٹیم بھی زبردست تیاریاں کر رہی ہے۔ ان کی پوری ٹیم موجود ہے لیکن انگلینڈ کے مخصوص موسم میں بیٹنگ آسان نہیں ہوگی کیونکہ اگر موسم ابر آلود رہا تو کیویز بھاری پڑ سکتے ہیں۔

کیویز کی پریشانی یہ ہے کہ ان کے سب سے بہترین بلے باز کین ولیمسن فارم میں نہیں۔ تاہم کونوے اچھی فارم میں ہیں

ان سب کے باوجود بھارت اس فائنل کے لیے فیورٹ رہے گی۔

ٹیم کیا ہوگی؟

بھارت

بھارتی ٹیم کا انتخاب بہت آسان نظر آتا ہے۔ اوپننگ کے لیے روہیت شرما کے ساتھ شبمان گل سب سے موزوں امیدوار ہیں۔ آسٹریلیا میں ڈیبیو کرنے والے شبمان اچھی اننگز کھیل سکتے ہیں۔ چتیشور پجارا ون ڈاؤن اور کپتان کوہلی چوتھے نمبر پر بیٹنگ کریں گے۔

نائب کپتنا اجانکے رہانے پانچویں جبکہ چھٹے نمبر پر سب رشبھ پنٹ ہوں گے، جنھوں نے آسٹریلیا میں ٹیسٹ جتوایا تھا جبکہ ساتویں پوزیشن پر جدیجا اور ہنوما وہاری کے درمیان ٹائی ہے لیکن قرعہ فال وہاری کے نام نکل سکتا ہے۔

بولرز میں اشون سپن جبکہ جسپریت بمراہ، محمد شامی اور محمد سراج فاسٹ بولنگ سنبھالیں گے۔ سراج کی جگہ ممکن ہے اشانت شرما کو کھلایا جائے۔

نیوزی لینڈ

کیویز کی اوپننگ کونوے اور لیتھم کے ہاتھوں میں ہوگی جبکہ کین ولیمسن، روس ٹیلر اور ہینری نکلس مڈل آرڈر سنبھالیں گے۔

وکٹ کیپرواٹلنگ کا یہ آخری ٹیسٹ میچ ہے، وہ چھٹے نمبر پر یادگار بنانے کی کوشش کریں گے۔

نیل واگنر کائل جیمیسن میٹ ہینری اور ساؤتھی فاسٹ بولنگ کا شعبہ سنبھالیں گے جبکہ اعجاز پٹیل کے ذمہ سپن بولنگ ہوگی اگر بیٹنگ کو مزید مضبوط بنانا مقصود ہوا تو ول ینگ کھیل سکتے ہیں۔

پچ کیسی ہوگی؟

ساؤتھ ہیمپٹن کی پچ روایتی طور پر بولرز اور بلے باز دونوں کو مدد دیتی ہے۔ وکٹ میں پیس بھی ہے اور گھاس بھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اگر دھوپ نکلتی ہے تو چوتھے دن سے پچ سپن بولنگ کو مدد دے گی تاہم موسم ابر آلود ہے اور بارش کی بھی توقع ہے اس لیے فاسٹ بولنگ چھائی رہے گی۔

دو سال تک دونوں ٹیموں نے زبردست کارکردگی دکھائی ہے اور بڑے اچھے ٹیسٹ میچ جیتے ہیں اس لیے دونوں ٹیمیں ہم پلہ ہیں اور باصلاحیت کھلاڑیوں سے مالا مال بھی۔

دیکھنا یہ ہے کہ فتح کا ہما کس کے سر پر بیٹھتا ہے کس کو چیمپئین شپ کا تاج پہننا نصیب ہوتا ہے لیکن ایک بات واضح ہے کہ جس ٹیم کے بلے باز اپنے حواس برقرار رکھیں گے وہی ٹیم روز باؤل سے سرخرو ہوکر نکلے گی۔

ایک ایسا میچ جس میں دنیا کے بہترین کھلاڑی اپنے جوہر دکھائیں گے آئی سی سی نے دنیا بھر میں مفت براڈ کاسٹ کرنے کا اہتمام کیا ہے۔

دنیا بھر سے کرکٹ کے متوالے آن لائن icc.tv  ویب سائٹ پر میچ کے ایک ایک لمحے کو براہ راست دیکھ سکیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ