امریکہ اور کینیڈا کے زیادہ تر خوشگوار موسم والے شمال مغربی خطے آج کل ایک شدید اور ریکارڈ قائم کرنے والی گرمی کی لہر میں تپ رہے ہیں۔
حالات یہاں تک پہنچ گئے ہیں کہ امریکہ کی مغربی ریاستوں میں تو سکول اور کرونا ویکسینیشن سینٹر بند کر دیے گئے ہیں اور شہریوں کی سہولت کے لیے عوامی کولنگ سینٹر قائم کیے گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کے علاقے لٹن میں پیر کو ملک کی تاریخ کا بلند ترین درجہ حرارت یعنی 47.5 ڈگری سیلسیئس ریکارڈ کیا گیا۔ اس سے ایک دن قبل ہی اس گاؤں میں کینیڈا کی تاریخ کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 46.6 سیلسیئس ریکارڈ کیا گیا تھا۔
امریکہ کے قومی موسمیاتی ادارے کے مطابق 1940 میں ریکارڈ مرتب کرنے کے آغاز سے لے کر اب تک ریاست اوریگن میں پورٹ لینڈ اور ریاست واشنگٹن میں سیاٹل جیسے شہروں میں اتنا زیادہ درجہ حرارت نہیں دیکھا گیا ہے۔
کینیڈا کے ماہر امور موسمیات ڈیوڈ فلپ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’یہ صحرائی گرمی ہے۔ بہت ہی خشک اور گرم۔‘
ان کا کہنا تھا: ’ہم دنیا کا دوسرا سرد ترین اور برفیلا ملک ہیں۔ ہم اکثر سرد موسم اور برفانی طوفان دیکھتے ہیں لیکن اس طرح کے گرم موسم کے بارے میں بات نہیں کرتے ہیں۔ جو موسم یہاں ہے اس کے مقابلے میں دبئی زیادہ ٹھنڈا ہوگا۔‘
شدید گرمی کے ساتھ آنے والی خشک سالی نے اختتام ہفتہ آگ لگنے کے مختلف واقعات کی راہ ہموار کی۔ پیر کو کیلیفورنیا اور اوریگن کی سرحد پر لگنے والی آگ نے 15 سو ایکٹر اراضی کو جلا دیا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے تواتر کے ساتھ بلند درجہ حرارت ریکارڈ کیے جا رہے ہیں۔ عالمی سطح پر 2019 دہائی کا گرم ترین سال رہا اور گرم ترین پانچ سال بھی دہائی کے آخری پانچ برس رہے۔
40 ڈگری سیلسیس درجہ حرارت کے دوران سیاٹل کے ایک رہائشی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’عام طور پر 15.5 سے 21.1 ڈگری سیلسیئس خوش گوار موسم ہوتا ہے اور ہر ایک شارٹس اور ٹی شرٹس پہن کر باہر نکلتا ہے لیکن یہ تو بد ترین ہے۔ مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ میں صحرا میں ہوں۔‘
ڈیلیوری کمپنی ایمازون نے اپنے سیاٹل ہیڈ کوارٹرز کو لوگوں کے لیے کولنگ آف مقام یعنی ٹھنڈی جگہ کے طور پر کھول دیا ہے جہاں ایک ہزار افراد کی گنجائش ہے۔
سیاٹل ایک ایسا شہر ہے جو اپنے ٹھنڈے اور مرطوب موسم کی وجہ سے مشہور ہے اس لیے وہاں اکثر گھروں میں ایئر کنڈیشنگ کی سہولت موجود نہیں ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پورٹ لینڈ کے رہائشیوں نے بھی کولنگ سینٹرز میں پناہ لی جہاں وہ گدوں اور کرسیوں پر آرام کرتے رہے۔
سرحد پار کینیڈا میں سٹورز پر تمام پنکھے اور ایئر کنڈیشنرز فروخت ہو چکے ہیں۔ کووڈ 19 سے بچاو کی ویکسین لگانے کے مراکز اور سکولز شدید گرمی کی لہر کی وجہ سے بند ہوگئے ہیں۔
وینکوور میں حکام نے سڑکوں کے کنارے عارضی فوارے اور نمی پیدا کرنے والے مراکز قائم کیے ہیں جبکہ جنگلوں اور فشریز کے محکموں کو ممکنہ طور پر آگ لگنے کے واقعات کے بارے خبر دار کر دیا گیا ہے۔
ساحلوں اور سوئمنگ پولز میں عوام کا رش رہا اور ہنگامی امداد کے دفاتر میں کالز کی بھرمار رہی جہاں لوگوں نے ایمبولینسز کے پہنچنے میں تاخیر کی شکایات کیں۔
انوائرمنٹ کینیڈا نے برٹش کولمبیا، البرٹا، مینیٹوبا، یوکون اور شمال مغربی علاقوں کے لیے انتباہ جاری کیا ہے کہ وہاں ’گرمی کی طویل، خطرناک اور تاریخی لہر پورا ہفتہ جاری رہنے کا امکان ہے۔‘
امریکہ کے قومی موسمیاتی ادارے نے بھی اسی قسم کی وارننگ جاری کی ہے کہ ’گرمی کی خطرناک، جابرانہ اور بے مثال لہر خطے میں ہفتے کے وسط تک جاری رہنے کا امکان ہے۔‘