عام انتخابات میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی واحد جماعت مسلم لیگ ق کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوئی تھی لہٰذا ق لیگ نے قومی اسمبلی کی پانچ اور پنجاب میں 10 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔
حکومت کے ساتھ اتحاد کی صورت میں دو وفاقی وزارتیں اور پنجاب اسمبلی کی سپیکر شپ کا غیر اعلانیہ معاہدہ ہواتھا جو صرف چوہدری پرویز الٰہی کے بیٹے مونس الٰہی کو وفاقی وزیر بنانے کے سوا پورا ہوگیا تھا۔
حکمران جماعت نے پنجاب اسمبلی کا سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کو بنایا، رکن قومی اسمبلی طارق بشیر چیمہ کو وفاقی وزیر جبکہ دوصوبائی وزارتیں پنجاب میں دیں۔
اس دوران ق لیگ کی جانب سے متعدد بار ناراضی کا اظہار بھی کیا جاتا رہا کیونکہ وفاق میں ایک اور وزارت نہیں دی جا رہی تھی۔
وزیراعظم نے بالآخر چوہدری مونس الٰہی کو بھی وفاقی کابینہ میں شامل کر لیا جس کے بعد حکومت کا ق لیگ کے ساتھ معاہدہ مکمل ہو گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق موجودہ حکومت میں سب سے زیادہ فائدہ ق لیگ کو حاصل ہوا ہے کیونکہ انہیں نشستوں کے لحاظ سے سب سے زیادہ وزارتیں ملی ہیں۔
مسلم لیگ ق کی جانب سے اس معاملہ پر بات کرنے سے گریز کیا جا رہا ہے۔
مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری پرویز الٰہی کے بیٹے ایم این اے چوہدری مونس الٰہی متعدد بار حکومتی پالیسیوں پرتنقید بھی کر چکے ہیں جبکہ دیگر رہنما بھی متعدد بار حکومت پر تنقید کر چکے ہیں جس سے یہ تاثر ابھرا کہ ق لیگ وزارتوں کا معاہدہ مکمل نہ ہونے پر نالاں ہے۔
سیاسی تجزیہ کار حسن عسکری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پہلے ق لیگ نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرکے نشستیں جیتیں اور پھر وزارتوں کا معاہدہ کیا۔ قومی اسمبلی کی پانچ نشستوں کے ساتھ دو وفاقی وزارتیں اچھی سیاسی حکمت عملی ہے، لیکن کسی اتحادی کو کیا دینا ہے اس کا فیصلہ تو وزیر اعظم کا اپنا ہے کہ وہ کس طرح اتحادیوں کو اپنے ساتھ رکھتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایم کیو ایم کی 7 قومی اسمبلی کی نشستیں ہیں ان کو بھی دو وزارتیں دے کر ساتھ ملایا گیا تھا لیکن ق لیگ نشستوں کی تعداد کے مطابق زیادہ فائدے میں رہی ہے۔‘
حسن عسکری کے مطابق ’ق لیگ ہمیشہ سے حکومت کی اتحادی ہے، تحفظات یا تنقید تو سیاست میں ہوتی ہی رہتی ہے لیکن کبھی عملی طور پر یہ تاثر سامنے نہیں آیا کہ ق لیگ حکومت سے اتحاد توڑ کر مسلم لیگ ن یا کسی اور جماعت کے ساتھ ملنے جا رہی ہے۔‘
وفاق میں حکومت کی دیگر اتحادی پارٹیوں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی پانچ، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کی چار نشستیں ہیں لیکن وہ اس طرح کی سیاسی کامیابی حاصل نہیں کر پائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حسن عسکری کے مطابق سیاست میں اس طرح کا لین دین سیاسی کلچر ہے جس میں اکثریتی نشستوں والی پارٹی دیگر جماعتوں کو ساتھ ملانے کے لیے معاہدے کرتی ہیں۔
اس معاملے پر مسلم لیگ ق کی قیادت بات کرنے سے گریزاں ہے۔ مونس الٰہی سے رابطہ کی کوشش کی گئی مگر جواب نہیں ملا۔
مسلم لیگ ق کے رہنما کامل علی آغا سے متعدد بار بات کی گئی لیکن وہ بھی اس معاملہ پر موقف دینے کو تیار نہ ہوئے۔
خیال رہے کہ ایوان صدر میں ہونے والی تقریب میں آج مونس الٰہی نے وفاقی وزیر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق چوہدری مونس الٰہی کو وزارت برائے آبی وسائل کا قلم دان سونپا گیا ہے۔