ایس ایس پی انویسٹی گیشن عطا الرحمن نے جمعرات کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نور مقدم قتل کیس کے مزید حقائق سامنے رکھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جو یہ کہا جا رہا کہ ملزم نشے میں تھا تو ایسا نہیں ہے، بلکہ جب ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کا قتل کیا تو اس وقت وہ نشے میں نہیں بلکہ ہوش میں تھا۔ ملزم نے ہوش و حواس میں انتہائی زیادتی کی ہے۔‘
ملزم کے ذہنی مریض ہونے کے حوالے سے انہوں نے انکشاف کیا کہ ’ملزم کے حوالے سے جو ذہنی علاج کی باتیں سوشل میڈیا پر چل رہی وہ بھی غلط ہیں، ملزم کا کوئی ذہنی علاج نہیں چل رہا تھا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ظاہر جعفر کا میڈیکل کرایا گیا ہے وہ مکمل طور پر فِٹ ہیں۔
ایس ایس پی عطاالرحمن نے مزید بتایا کہ نور مقدم کو بڑی بے رحمی سے قتل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اطلاع ملتے ہی پولیس حرکت میں آئی اور ملزم کو موقع سے گرفتار کیاگیا اور تمام فرانزک ثبوت اکٹھے کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ’ملزم ہمارے پاس گرفتار ہے اور متاثرہ فیملی سے آئی جی نے ملاقات کی۔ اس حوالے سے آئی جی اسلام آباد نے ایک سپیشل ٹیم بنائی۔ سوشل میڈیا پر کچھ غلط چیزیں پھیلائی جا رہی ہے ۔ ہم ہر صورت متاثرہ فیملی کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایس ایس پی نے بتایا کہ ’ابتدائی مقدمہ یہی ہے کہ نور مقدم دو دن سے گھر پر نہیں تھیں۔ ہم گھر میں موجود ملازمین کی تفتیش بھی کر رہے ہیں۔ ہمیں وہاں کے قریبی لوگوں نے اطلاع دی اور پتا چلا، اس واقعہ میں کوئی عینی شاہد نہیں ہے۔‘
پولیس کی تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا کہ ملزم سے پسٹل بھی برآمد ہوا ہے۔ تفتیش میں فائرنگ سامنے نہیں آئی۔ گولی پھنسنے کی وجہ سے پسٹل نہیں چلا۔
پولیس حکام کی جانب سے بتائی گئی تفصیلات کے مطابق ’چھری کا ایک وار سینے پہ دائیں جانب تھا جب کہ دوسرا وار دائیں کنپٹی پہ تھا جو وجہ موت بنا۔ اس کے بعد ملزم نے گلا کاٹا اور دھڑ سے چار فٹ دور رکھ دیا۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’ہمارا فوکس واردات پر ہے نہ کہ اس کی سابقہ زندگی پر۔‘ انہوں نے کہا کہ جو آلہ قتل برآمد ہوا ہے وہ ایک تیز دھار چھری ہے۔‘
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر ہیں، جمعے کو دوبارہ مقامی عدالت پیش کر کے مزید ریمانڈ لیا جائے گا۔ ’پہلے دن ملزم اپنے جرم سے انکاری رہا، دوسرے دن کہا کہ ہاں میں نے کیا ہے لیکن میں اس وقت ذہنی کیفیت میں تھا۔'
انہوں نے مزید کہا ’ملزم کے اس زبانی بیان کی اہمیت نہیں جب تک 161 کا بیان ریکارڈ نہیں ہو جاتا اور اُس میں ملزم اقرار جرم نہیں کر لیتا۔'
واضح رہے منگل کی شام اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں سابق سفیر شوکت مقدم کی صاحبزادی نور مقدم کا بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا جس کے بعد ملزم کو موقع سے حراست میں لے لیا گیا تھا۔ جب کہ ملزم ظاہر جعفر مشہور بزنس مین ذاکر جعفر کے صاحبزادے ہیں۔ جو جعفر گروپ آف کمپنیز کے مالک ہیں۔