سندھ کا وہ گاؤں جہاں مسائل وٹس ایپ پر حل ہوتے ہیں

کُل 2000 گھرانوں پر مشتمل بھلڑیجی گاؤں میں شرح خواندگی سندھ کے دیگر دیہات کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے اور یہاں میڈیکل، انجینئیرنگ، کمپیوٹرسائنس، لٹریچر، صحافت اور ادب کی تعلیم کو کافی فروغ دیا جاتا ہے۔

کراؤڈ فنڈنگ کے ذریعے ہر ماہ گاؤں کی سڑکوں اور نالیوں کی صفائی بھی کروائی جاتی ہے (تصویر: الطاف پیرزادو)

صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر، دریائے سندھ کے عقب میں اور ہزاروں سال پرانی تہذیب موئن جو ڈرو کے پڑوس میں واقع بھلڑیجی گاؤں ویسے تو صوبے میں بائیں بازو کی سیاست اور اپنے کمیونسٹ نظریات کی وجہ سے ایک منفرد پہچان رکھتا ہے، مگر پچھلے کچھ سالوں سے انٹرنیٹ اور ٹیکنالوجی کی بدولت یہ گاؤں ایک ڈیجیٹل کمیونٹی میں تبدیل ہوگیا ہے۔

اس گاؤں میں اب بڑے سے بڑے مسائل بھی وٹس ایپ کے ذریعے ہی حل کیے جاتے ہیں۔

کُل 2000 گھرانوں پر مشتمل بھلڑیجی گاؤں میں شرح خواندگی سندھ کے دیگر دیہات کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے اور یہاں میڈیکل، انجینئیرنگ، کمپیوٹرسائنس، لٹریچر، صحافت اور ادب کی تعلیم کو کافی فروغ دیا جاتا ہے۔

اس گاؤں کے رہائشی ریاض پیرزادو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ گذشتہ کچھ سالوں سے اس گاؤں میں سات وٹس ایپ گروپس چل رہے ہیں۔ ان میں مرکزی گروپ ’بھلڑیجی ‘، خواتین کا گروپ ’سرتیوں ‘، بھلڑیجی ایجوکیشن گروپ، بھلڑیجی میڈیکل گروپ، بھلڑیجی ہوم، بھلڑیجی ادبی سنگت اور بھلڑیجی سپورٹس و تفریحات شامل ہیں۔

اس گاؤں کے رہائشی الطاف پیرزادو، جو کہ صحافی ہیں اور ریڈیو پاکستان میں اپنی خدمات انجام دیتے ہیں، نے بتایا کہ ’جب سوشل میڈیا کا انقلاب آیا تو ہمارے گاؤں کے پڑھے لکھے لوگ، جو کہ اب سندھ اور پاکستان کے دیگر شہروں یا دنیا کے دیگر حصوں میں مقیم ہیں، انہوں نے سوچا کہ اب روبرو ملاقات کرنا مشکل ہو رہا ہے تو کیوں نہ ہم وٹس ایپ کو مثبت طریقے سے استعمال کریں۔ ‘

اسی حوالے سے اسی گاؤں کے رہائشی ریاض پیرزادو کا کہنا تھا کہ ’ہمارے گاؤں میں جاگیردارانہ جرگوں کا کوئی نظام نہیں ہے۔ جب بھی گاؤں میں یا گاؤں کے کسی شخص کو کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو ہم کسی بھی وٹس ایپ گروپ پر اس کا ذکر کرتے ہیں اور اگر ضرورت پڑتی ہے تو ہم گاؤں کے لوگ مل بیٹھ کر اس کا حل تلاش کرتے ہیں۔ چند سال قبل ہمارے پہلے وٹس ایپ گروپ کی شروعات اسی سوچ سے ہوئی تھی۔ ہم نے ایک سال میں جب یہ دیکھا کہ موبائل کے ذریعے ہم نے کتنے مسئلے حل کرلیے اور آپس میں ایک دوسرے کی کتنی مدد کرلی تو ہم نے سوچا کہ اس سلسلے کو آگے بڑھایا جائے۔ ‘

ریاض کے مطابق ان کا گاؤں کافی پر امن ہے اور اس کا کمیونٹی سسٹم کافی مضبوط ہے۔ ’ان وٹس ایپ گروپس کے ذریعے گاؤں کے لوگ ایک دوسرے کو نوکریاں تلاش کرنے، علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے، گاؤں کی صفائی کروانے، نکاسی آب کے سسٹم کو بہتر بنانے، خواتین کے مسائل حل کرنے، لاوارثوں کی کفالت کرنے، ملک اور بیرون ملک میں تعلیم کے مواقعے فراہم کرنے، سندھ کے بڑے شہروں میں رہائش کا بندوبست کرنے، کراؤڈ فنڈنگ کرنے اور دیگر کمیونٹی سروس کے کام کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ ‘

بھلڑیجی گاؤں کے رہائشیوں کے مطابق ان گروپس میں سب سے اہم تین گروپس ہیں جن کے ذریعے گاؤں کے لوگوں کی کافی امداد ہوتی ہے۔ اس میں مرکزی گروپ بھلڑیجی، بھلڑیجی میڈیکل گروپ اور خواتین کا گروپ ’سرتیوں ‘ شامل ہیں۔

وٹس ایپ پر بھلڑیجی میڈیکل گروپ کے ذریعے اس گاؤں کے افراد نے کراؤڈ فنڈنگ کرکے یعنی آپس میں تھوڑے تھوڑے پیسے ملا کر اپنے گاؤں کے لیے ایک ایمبولینس خریدی جو انہیں نہ صرف گاؤں کے اندر بلکہ سندھ کے دیگر بڑے شہروں کے ہسپتالوں میں لانے لے جانے میں بھی مدد کرتی ہے۔

ریاض کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’ہمارا گاؤں کراچی سے تقریباً 450 کلومیٹر دور ہے اور آنے جانے میں کرائے کے کافی پیسے خرچ ہوجاتے ہیں۔ گاؤں کے لوگ اکثر علاج کی غرض سے کراچی کے ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں۔ ہم نے وٹس ایپ پر یہ معاملہ اٹھایا، سب نے اپنی حیثیت کے مطابق فنڈنگ میں مدد کی اور ہم نے گاؤں کے لیے ایک ایمبولینس خریدلی۔‘

اس کے علاوہ اس میڈیکل گروپ کے ذریعے گاؤں کے افراد ایک دوسرے کے لیے مختلف ہسپتالوں اور ڈاکٹروں سے اپائنٹمنٹ لینے میں بھی مدد کرتے ہیں۔

ایمبولینس کے علاوہ گاؤں کے افراد نے کراؤڈ فنڈنگ کے ذریعے کراچی میں ایک گاؤں سے شہر آنے والوں کے لیے ایک فلیٹ بھی کرائے پر لیا۔

الطاف پیرزادو کے مطابق یہ فلیٹ کراچی کے علاقے صفورہ میں واقعے ہے اور اس کا نام ہے ’بھلڑیجی ہوم۔‘ اس کی نگرانی بھلڑیجی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر اصغر کرتے ہیں جن کا جانوروں کا ہسپتال بھی وہاں موجود ہے۔

الطاف پیرزادو کے مطابق ’بھلڑیجی‘ وٹس ایپ گروپ میں اس فلیٹ کو کرائے پر لینے کا آئیڈیا شئیر کیا گیا اور وہیں سے اس کے لیے فنڈنگ بھی کی گئی۔

تاہم اب بھلڑیجی ہوم کے معاملات چلانے کے لیے اسی کے نام پر ایک وٹس ایپ گروپ بھی مختص کیا گیا ہے، جس کے ذریعے گاؤں کے وہ افراد جو کراچی میں  نوکری کی تلاش یا ہسپتالوں میں اپنے گھروالوں کا علاج کے لیے شہر آتے ہیں تو ان کے لیے عارضی طور پر ٹھہرنے کی جگہ موجود ہے۔ اس فلیٹ میں چھ سے سات بستر ہیں اور اس کے علاوہ کھانے پینے کی سہولیات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔

الطاف پیرزادو نے بتایا کہ ’ہم نے 2016 میں اپنے وٹس ایپ گروپ کے ذریعے بھلڑیجی ہوم قائم کیا اور اسی کے ذریعے اسے چلا رہے ہیں۔ شروع  ہم نے گاؤں سے پانچ پانچ سو روپے جمع کر کے 10 ہزار روپے کے ماہانہ کرائے پر یہ فلیٹ لیا تھا جس کا کرایہ بڑھ کر اب 18 ہزار ہوگیا ہے۔‘

ہر ماہ کے شروع میں ’بھلڑیجی‘ وٹس ایپ گروپ کے 180 ممبران اور چھ ایڈمنز اپنی استطاعت کے مطابق بھلڑیجی ہوم کے کرائے کے لیے کسی ایک شخص کو رقم ایزی پیسہ کے ذریعے بھیج دیتے ہیں۔ اسی طرح کراؤڈ فنڈنگ کے ذریعے ہر ماہ گاؤں کی سڑکوں اور نالیوں کی صفائی بھی کروائی جاتی ہے۔ 

اس حوالے سے الطاف پیرزادو کا کہنا تھا: ’گاؤں کی صفائی کی ذمہ داری حکومت کی ہے لیکن ان کی جانب سے صفائی کی کوئی سہولت فراہم نہیں کی گئی۔ اس لیے بھلڑیجی وٹس ایپ گروپ کے ممبران نے 12 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر ایک خاکروب کی خدمات حاصل کی ہیں، جو روزانہ کی بنیاد پر گاؤں کی سڑکوں اور نالیوں کی صفائی کرتا ہے۔ اس کی تنخواہ کے لیے وٹس ایپ گروپ کے ممبران کے علاوہ گاؤں کے ایک مالی طور پر مستحکم رہائشی مختیار سومرو بھی کافی مالی معاونت کرتے ہیں۔ ‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے علاوہ بھلڑیجی گاؤں کی خواتین کے لیے خواتین کی ہی جانب سے ایک وٹس ایپ گروپ قائم کیا گیا ہے جس کا نام ہے ’سرتیوں۔ ‘ یہ سندھی کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں سہیلیاں۔

اس گروپ کی ایڈمن سائرہ زید نے ہمیں بتایا کہ وہ ایک ہاؤس وائف ہیں اور کراچی میں اپنی فیملی کے ساتھ رہتی ہیں۔ انہوں نے چار سال قبل یہ وٹس ایپ گروپ بنایا تھا۔ اس گروپ کی ابتدا گاؤں کی خواتین کے درمیان ہلکی پھلکی گپ شپ کے لیے کی گئی تھی۔ تاہم کچھ عرصے میں اس گروپ کی خواتین نے مل کر کئی سماجی کام کیے۔

سائرہ زید نے ہمیں بتایا کہ ’ کچھ عرصے قبل بھلڑیجی گاؤں کی دو لڑکیوں کو والدین کی وفات کے بعد اپنے بھائی بھابھی کے ساتھ رہنے میں کافی دشواری پیش آرہی تھی۔ جب یہ بات ہمارے وٹس ایپ گروپ پر پہنچی تو تمام خواتین نے مل کر ان لڑکیوں کے لیے گاؤں میں ہی ایک کمرے کا مکان بنانے میں مدد کی۔ ہم نے اپنے وٹس ایپ گروپ کے ذریعے نہ صرف ان کے لیے فنڈنگ جمع کی بلکہ ایک دوسرے کی مدد سے گاؤں میں بات پھیلائی۔ اس کے نتیجے میں پورے گاؤں نے مل کر ان لڑکیوں کی مدد کی۔ ‘

ریاض پیرزادو نے بھلڑیجی گاؤں کے لیے مختلف وٹس ایپ گروپس کے قیام کی بنیادی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ’اقوام متحدہ کے چارٹر میں 17 پائیدار ترقیاتی اہداف ہیں۔ ہم ان اہداف میں سے غربت کے خاتمے، صحت و تعلیم کی فراہمی، ماحولیات اور ویمن ڈویلپمنٹ پر کام کر رہے ہیں۔ ہمارا ہدف ہے پاکستان میں ایک پریشر گروپ بننا اور ان اہداف کو پورا کرنے میں اقوام متحدہ کی سپورٹ حاصل کرنا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی