خواتین ٹی ٹوئنٹی لیگ: ’کوریج سے نہیں کھلاڑیوں کو انٹرویو سے روکا‘

کوئٹہ میں جاری خواتین کی پہلی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ لیگ میں میڈیا کو کوریج سے روکنے کی خبروں پر منتظمین کو تنقید کا سامنا ہے۔

لیگ کے چھٹے دن بلوچستان اور گلگت بلستان کی ٹیموں کے درمیان میچ (مہک شاہد)

بلوچستان کے سب سے بڑے شہر کوئٹہ میں جاری خواتین کی پہلی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ لیگ میں مقامی میڈیا کو کوریج سے روکنے کی خبروں پر محکمہ کھیل بلوچستان نے وضاحت کی ہے کہ بعض پابندیاں کرونا (کورونا) وائرس سے حفاظت کے باعث لگائی گئی ہیں۔ 

ایونٹ پر میڈیا پابندیوں کی خبروں کے بعد سوشل میڈیا پر اعتراضات کیے جا رہے تھے۔

کوئٹہ میں آل پاکستان چیف منسٹر بلوچستان ڈائمنڈ جوبلی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز ویمن ٹی ٹوئنٹی کرکٹ لیگ 2021 کا آغاز 27 جولائی کو ہوا اور اس کا فائنل میچ آج خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی ٹیموں کے درمیان بگٹی سٹیڈیم میں کھیلا جارہا ہے۔

ایونٹ کی اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علویٰ ہوں گے۔ 

یہ میچ بلوچستان حکومت اور پاکستان سپر لیگ کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی کی جانب سے منعقد کیے جارہے ہیں۔

اس ٹورنامنٹ کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں بلوچستان سے 10 خواتین کھلاڑی بھی کھیل رہی ہیں، جن میں خیر النسا، ناہیدہ خان، صائمہ مالک، جنت رشید، عائشہ عاصم، روبینہ خان ارم اسماعیل، ضامر بلوچ، عذرا لشکر ی اور فقیرا شامل ہیں۔ 

میڈیا پر بندش

لیگ کے دوران میڈیا کو کوریج سے روکنے کی اطلاعات ملیں اور بعض اخبارات میں اس حوالے سے خبریں بھی شائع ہوئیں۔

کوئٹہ کی مقامی سپورٹس جرنلٹس مہک شاہد نے، جو حکام کی جانب سے کوریج روکنے پر احتجاجاً سٹیڈیم سے چلی گئیں، بتایا کہ گذشتہ ہفتے کوریج سے روکے جانے پر وہ باہر چلی گئی تھیں۔

تاہم بعد میں حکام نے انہیں بلا کر نیا کارڈ بنا کردیا جس کے بعد انہوں نے دوبارہ کوریج شروع کی۔  

حکام کے دعوؤں کے برعکس انڈپینڈنٹ اردو نے مشاہدہ کیا کہ کرکٹ گراؤںڈ کے اندر میڈیا کے نمائندوں کو کوریج کی اجازت نہیں دی گئی اور کہا گیا کہ میچ کی براہ راست ٹیلی کاسٹ ہو رہی ہے، جس کے رائٹس ایک نجی سپورٹس چینل جیو سوپر کو دیے گئے لہٰذا باقی کسی کو کوریج کی اجازت نہیں۔ 

حکام کا موقف

جب ڈائریکٹر جنرل محکمہ کھیل بلوچستان درا بلوچ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میچ کی کوریج پر پابندی نہیں لیکن کرونا وبا کی وجہ سے کھلاڑیوں کے انٹرویو کرنے پر منع کیا گیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اعتراضات اور تنقید سب کرتے ہیں، جس کو ہم نے روکا۔ ’پہلے تو یہاں کوئی اتنا بڑا ایونٹ ہوتا نہیں اور اگر ہوجائے تو پھر اس کے خلاف پروپیگینڈا کیا جاتا ہے۔‘ 

درا بلوچ نے بتایا کہ خواتین کھلاڑیوں کے لیے عالمی معیار کی کرکٹ اکیڈمی بن رہی ہے، جس کے لیے کوچز بھی بھرتی کیے جائیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی بلوچستان کی خواتین کھلاڑی بگٹی سٹیڈیم میں روزانہ پریکٹس کرنے آتی ہیں۔ 

اس ایونٹ پر لاگت کے حوالے سے ڈی جی کھیل نے بتایا کہ میچ کے بعد اس کا اندازہ لگایا جائے جائے گا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس طرح کے مقابلوں سے پیسے کمائےجاتے ہیں۔

’مجھے یقین ہے کہ ہم اس ایونٹ سے حاصل ہونے والی رقم حکومت کے خزانے میں جمع کریں گے۔‘

 آل پاکستان خواتین ٹی ٹوئنٹی کرکٹ لیگ میں بلوچستان کے علاوہ سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کی ٹیمیں شریک ہیں۔

 

درا بلوچ نے بتایا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا بڑا ایونٹ ہے، جس سے خواتین کھلاڑیوں کی نہ صرف حوصلہ افزائی ہوئی بلکہ انہیں کھیلنے کا موقع ملا۔

ان کے بقول یہ صوبے میں خواتین میں کھیل کے فروغ کا باعث بنے گا۔ 

انہوں نے بتایا کہ کرونا وبا کے باعث گراؤنڈ میں شائقین کو آنے کی اجازت نہیں دی گئی اور کھلاڑیوں کو پابند کیا گیا ہے۔  

کرکٹ لیگ کے افتتاح کے موقعے پر وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے پاکستان کرکٹ بورڈ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ گراؤنڈ کو سنبھال نہیں سکتا تو صوبائی حکومت کو دے دے وہ خود دیکھ بھال کرے گی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر اعلیٰ کی پی سی بی پر برہمی کی وجہ کیا ہے؟ اس پر ڈی جی کھیل سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کرکٹ کے فروغ کے لیے پی سی بی کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے۔  

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کرکٹ بورڈ نے آج تک کوئی بڑا ایونٹ نہیں کروایا اور نہ ہی پاکستان سپر لیگ کے میچز کوئٹہ میں کرانے کے لیے اقدامات کیے۔‘

درا بلوچ نے کہا کہ گذشتہ چار سال سے بلوچستان میں کرکٹ کے حوالے سے پی سی بی نے خاموشی اختیار کررکھی ہے، اس دوران ملکی اور نہ ہی عالمی سطح کا کوئی مقابلہ کروایا گیا۔  

ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان سے بھی کوئی نئے کھلاڑی کو تلاش کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔

حکومت بلوچستان نے نومبر میں گوادر انٹرنیشنل سٹیڈیم میں ٹی ٹین لیگ کرانے کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ