بھارت کے زیرانتظام کشمیر: جلوس اور صحافیوں پر تشدد

جلوس میں شریک افراد کی جانب سے مذہبی نعروں کے علاوہ ’وی وانٹ فریڈم‘، ’جس کشمیر کو خون سے سینچا وہ کشمیر ہمارا ہے‘ اور ’یہاں کیا چلے گا نظام مصطفیٰ‘ جیسے نعرے بھی لگائے گئے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں منگل کو سکیورٹی فورسز نے آٹھویں محرم کا ماتمی جلوس نکالنے کی کوشش کرنے والوں اور موقع پر موجود صحافیوں پر لاٹھیاں برسائیں۔

چند جگہوں پر جلوس کے شرکا اور سکیورٹی فورس کے اہلکاروں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، جن کے دوران  فورس نے آنسو گیس کے درجنوں گولے داغے۔

جلوس میں شریک افراد کی جانب سے مذہبی نعروں کے علاوہ ’وی وانٹ فریڈم‘، ’جس کشمیر کو خون سے سینچا وہ کشمیر ہمارا ہے‘ اور ’یہاں کیا چلے گا نظام مصطفیٰ‘ جیسے نعرے بھی لگائے گئے۔

انڈپینڈنٹ اردو کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سکیورٹی فورسز نے جلوس میں شریک افراد اور صحافیوں کو زد و کوب کرنے کے علاوہ درجنوں لوگوں بالخصوص عزاداروں کو گرفتار کیا ہے۔

سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں جلوس کے بہت سے شرکا و صحافی زخمی ہوئے ہیں نیز چند فوٹو و ویڈیو صحافیوں کے کیمروں کو نقصان پہنچا ہے۔

سری نگر کے ڈل گیٹ علاقے میں سکیورٹی فورسز نے شرکائے جلوس کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے درجنوں گولے داغے اور مرچی گیس کا بھی استعمال کیا۔

بعض مشتعل افراد پولیس کی گاڑی پر بھی چڑھ دوڑے تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ اس کے اہلکاروں نے انتہائی صبر و تحمل سے کام لیا۔

سری نگر میں ہر سال آٹھ محرم کو گرو بازار سے ڈل گیٹ تک ایک ماتمی جلوس نکلتا تھا جس پر گزشتہ زائد از تین دہائیوں سے پابندی عائد ہے۔

اسی طرح دسویں محرم یعنی عاشورہ کو سری نگر کے آبی گزر سے جڈی بل تک نکلنے والے تاریخی ماتمی جلوس پر بھی پابندی عائد ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مبصرین کا کہنا ہے کہ پابندی کی وجہ سنہ 1989 میں شروع ہونے والی مسلح شورش بتائی جاتی ہے کیوں کہ حکومت کو خدشہ ہے کہ اگر ان جلوسوں کو اجازت دی گئی تو یہ بھارت کے خلاف احتجاج درج کرنے کے لیے استعمال میں لائے جائیں گے۔

پابندی کے باوجود ہر سال آٹھ اور دس محرم کو شہری سری نگر میں جمع ہو کر جلوس کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس کو سکیورٹی فورس کے اہلکار ناکام بنا دیتے ہیں۔

دریں اثنا کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی و عمر عبداللہ اور دیگر سیاسی و مذہبی رہنمائوں نے عزاداروں اور صحافیوں کو زد و کوب کرنے کی کارروائی پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

صحافتی انجمنوں نے بھی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں صحافیوں کی پٹائی اور انہیں اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی سے روکنے کی کارروائی کی مذمت کی ہے۔

کشمیر کے پولیس سربراہ وجے کمار نے اپنے ایک مختصر بیان میں کہا کہ ہم لوگوں کے مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہیں لیکن مفاد پرستوں کے ناپاک عزائم کو شکست دینا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’ہم تمام لوگوں کے مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ امن کے ماحول کو خراب کرنے والے مفاد پرست عناصر کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانا بھی ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا