بہاولنگر میں دس محرم کے جلوس میں دھماکہ، تین افراد ہلاک

شیعہ رہنما خاور شفقت کے مطابق دھماکہ اس وقت ہوا جب عاشورہ کے موقع پر ماتمی جلوس مہاجر کالونی کے گنجان محلے سے گزر رہا تھا۔

مقامی پولیس نے بتایا ہے کہ صوبہ پنجاب کے شہر بہاولنگر میں جمعرات کو 10 محرم کے سلسلے میں نکالے گئے جلوس میں دھماکے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور 50 سے زائد افراد زخمی ہوگئے جبکہ ایک ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جس سے تحقیقات جاری ہیں۔

پاکستان شعیہ کمیونٹی کے رہنما ظہیر حسن نے انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار فاطمہ علی کو بتایا کہ ’یہ کریکر نہیں بم دھماکہ تھا، جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔‘

دوسری جانب خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق سٹی پولیس افسر محمد اسد اور ایک شیعہ رہنما خاور شفقت نے بم دھماکے کی تصدیق کی۔

خاور شفقت کے مطابق دھماکہ اس وقت ہوا جب عاشورہ کے موقع پر ماتمی جلوس مہاجر کالونی کے گنجان محلے سے گزر رہا تھا۔ انہوں نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک کے دیگر حصوں میں نکالے جانے والے جلوسوں کی سکیورٹی مزید بڑھائے۔

حکام نے عاشورہ کے موقع پر ملک بھر میں موبائل فون سروس معطل کر رکھی ہے، اس لیے واقعے کی تفصیلات کی تصدیق میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اور ایمبولینسیں بم دھماکے کے مقام کی طرف روانہ ہیں جبکہ سڑک پر کئی زخمی افراد بھی مدد کے منتظر دیکھے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ریسکیو اداروں نے زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کیا، جہاں ایمرجنسی نافذ کردی گئی، جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوعہ پر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

دوسری جانب جلوس کے شرکا نے ملزمان کی فوری گرفتاری کے لیے جائے وقوعہ پر دھرنا دے دیا، جن کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک وہ احتجاج جاری رکھیں گے۔

شیعہ رہنما ظہیر حسن نے اس حوالے سے بتایا کہ ’ہم نے اپنے ماتمی جلوس کو پرامن احتجاج کی شکل دے کر دھرنا دیا ہے اور یہ دھرنا تب تک جاری رہے گا جب تک قانون نافذ کرنے والے ادارے اس دھماکے کے ذمےداران کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک نہیں پہنچاتے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ پاکستانی حکومت ان شر پسند عناصر کو ملک سے ختم کرے۔‘

آئی جی پنجاب کا نوٹس

آئی جی پنجاب نے بہاولنگر میں بم دھماکے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرلیے گئے ہیں اور صورت حال مکمل طور پر پولیس کے کنٹرول میں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے واقعے کے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے، جس سے تحقیقات جاری ہیں اور اگر گرفتار ملزم کے ساتھ کوئی اور بھی ملوث پایا گیا تو اسے بھی کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

آئی جی پنجاب نے عوام سے اپیل کی کہ وہ پر امن رہیں اور شرپسندوں کی سازش کو ناکام بنائیں۔ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس، انتظامیہ اور شہری مل کر ملک دشمن عناصر کے عزائم کو ناکام بنائیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان