افغان پناہ گزین گداگری پر مجبور: ’بچوں کو کھانا دینا مشکل ہوگیا‘

پاکستان کے افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقے چمن میں افغان پناہ گزین سڑک کنارے یا گلیوں میں بھیک مانگنے پر مجبور ہیں۔

افغانستان میں جاری غیر یقینی صورت حال سے بچنے کے لیے پاکستان کے افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقے چمن آنے والے کئی افغان شہری بھیک مانگنے پر مجبور ہیں۔

افغانستان کے علاقے سپن بولدک پر قائم بارڈر کراسنگ کے ذریعے پاکستان آنے والے کئی افغان پناہ گزین سڑک کنارے یا گلیوں میں بھیک مانگتے دکھائی دیتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

افغانستان پر طالبان کے کنٹرول اور اب امریکی انخلا کے بعد پیدا ہونی والی غیر یقینی صورت حال سے بچنے کے لیے انہوں نے پاکستان کا رخ تو کر لیا، مگر نہ زورگار ہے اور نہ آمدنی کا کوئی اور ذریعہ۔

سپن بولدک کراسنگ پر کھلے آسمان تلے سڑک کنارے بیٹھی نسرین بی بی نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جنگ کی وجہ سے وہ افغانستان سے پاکستان آگئیں مگر اب ان کے بچے بےگھر ہیں۔

’ہمارے پاس زمین ہے نہ روزگار۔ ہم یہاں آئے تو کچھ جاننے والوں کے پاس رک گئے۔ مگر اب سڑک کنارے بھیک مانگنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ بچوں کو دو وقت کا کھانا دینا مشکل ہو گیا ہے۔ بس اللہ سے دعا کرتے ہیں۔‘

قندہار سے آئے ظیعف خداداد نے کہا کہ وہ غربت کی وجہ سے بھیک مانگ رہے ہیں۔

افغانستان سے اطلاعات آ رہی ہیں کہ وہاں کابل کے ہوائی اڈے پر لوگوں کا ہجوم جمع ہے جو وہاں سے نکلنا چاہتا ہے۔

اس کے علاوہ زمینی راستوں کے ذریعے بھی افغان شہریوں کی بڑی تعداد پاکستان، ایران، ازبکستان اور دیگر ممالک جانے کی کوشش کر رہی ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا