ہفتے کو پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چین، ایران، روس اور تاجکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان موجود تھے، جنہوں نے جنرل فیض حمید سے ملاقات سمیت چند اہم ملاقاتیں کیں۔
حکومتی ذرائع کے مطابق چاروں ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان اسلام آباد میں اپنے پاکستانی ہم منصب ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس (ڈی جی آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے ملے۔
ذرائع کے مطابق الگ الگ نشستوں میں افغانستان میں امن و امان اور خطے کی امن و سلامتی کی صورت حال سے متعلق گفت و شنید ہوئی۔
افغانستان میں امن کے قیام اور ترقی کی خاطر دنیا کے مختلف ممالک کے درمیان دنیا کے مختلف ممالک کے درمیان اعلی سطحی رابطے جاری ہیں، جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔
دنیا بھر سے سفارت کار اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کے اہلکاروں کے اعلی سطحی وفود اسلام آباد میں پاکستانی حکام سے ملاقاتیں اور گفت و شنید کر رہے ہیں۔
روس کے علاوہ پاکستان، چین، ایران اور تاجکستان افغانستان کے پڑوسی ممالک ہیں، جب کہ ماسکو بھی اس خطے میں خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔
دو روز قبل امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ایلیم برنز بھی اسلام آباد آئے تھے جہاں انہوں نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل جاوید قمر باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے ملاقات کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئی ایس پی آر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا: ’ملاقات میں یہ بات دہرا دی گئی کہ پاکستان اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ خطے میں امن اور افغان عوام کے مستحکم اور خوشحال مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔‘
دوسری طرف گزشتہ دو ہفتوں سے دنیا کے مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ اور دوسرے اہم حکومتی اہلکار بھی پاکستان کے دورے اور پاکستانی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے قیام سے قبل پاکستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی سربراہی میں کابل گیا تھا، جہاں انہوں نے اہم ملاقاتیں کی تھیں۔
کابل میں افغانستان کے مستقبل سے متعلق پوچھے گئے صحافی کے سوال پر لیفٹننٹ جنرل فیض حمید نے کہا تھا: ’فکرنہ کریں سب ٹھیک ہو گا۔‘