20 سال بعد بھی ایف سی اہلکاروں کے لواحقین معاوضے سے محروم

جان سے جانے والے ایف سی کے اہلکاروں کے اہل خانہ نے پیر کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں مظاہرہ کیا جس میں ان کے بچوں اور مرد و خواتین رشتہ داروں نے شرکت کی۔ 

2011 میں صوبہ خیبر پختون خوا کے ضلع چارسدہ کے علاقے شبقدر میں ایک خود کش بم دہماکا ہوا تھا جس میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کے ڈھائی سو سے زیادہ اہلکار جان سے گئے تھے اور دیگر سیکڑوں زخمی ہوئے تھے۔

اس وقت کی حکومت نے ہلاک ہونے والے ایف سی اہلکاروں کے اہل خانہ کے لیے 25، 25 لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کیا تھا لیکن 20 سال گزر جانے کے باوجود ابھی تک جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے والے صرف سات اہلکاروں کے لواحقین کو معاوضہ مل پایا ہے۔ 

جان سے جانے والے ایف اہلکاروں کے اہل خانہ نے پیر کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں مظاہرہ کیا جس میں ان کے بچوں، اور مرد و خواتین رشتہ داروں نے شرکت کی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مظاہرے میں چھوٹے چھوٹے بچوں اور خواتین نے ہاتھوں میں ان ایف سی اہلکاروں کی تصاویر اٹھا رکھیں تھیں جو اس بم حملے میں ان سے بچھڑ گئے تھے۔ 

مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان سے جس معاوضے کا اعلان کیا تھا اس کی فورا ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔ 

مظاہرے میں شامل عصمت اللہ نے کہا کہ ’پشاور ہائی کورٹ بھی اس سلسلے میں فیصلہ دے چکی ہے جس کے مطابق تمام ایف سی اہلکاروں کے لواحقین کو معاوضہ دیا جانا ہے۔‘ 

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت اتنا لمبا عرصہ گزرنے کے باوجود معاوضے کی ادائیگی میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا