’ہماری سرزمین پر اسرائیلی فوج موجود نہیں‘: آذربائیجان کی ایرانی الزام کی تردید

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے گذشتہ ہفتے آذربائیجان کے سفیر سے کہا تھا کہ ان کا ملک ’اپنی سرحدوں کے ساتھ اسرائیل کی موجودگی یا سرگرمیوں‘ کو برداشت نہیں کرے گا۔

 آذربائیجان کا ضلع جبرائیل جس کی سرحد ایران سے لگتی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی )

آذربائیجان کی حکومت نے ایران کے اس الزام کو مسترد کردیا ہے کہ ان کے ملک میں اسرائیلی فوج موجود ہے۔

یاد رہے کہ ایران نے آذربائیجان کی سرحد پر فوجی مشقیں شروع کر رکھی ہیں، جس سے ہمسایہ ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران نے اپنے حریف اسرائیل کے بارے میں جمعرات کو دعوے کیے اور ایک دن بعد سرکاری ٹیلی ویژن نے سرحد کے قریب ملک کے شمال مغرب میں ٹینکوں، توپوں اور ہیلی کاپٹروں کو اہداف پر فائرنگ کرتے ہوئے دکھایا۔

اسرائیل آذربائیجان کو اسلحہ فراہم کرنے والا ایک ملک ہے۔ آذربائیجان نے گذشتہ موسم خزاں میں پڑوسی ملک آرمینیا کے ساتھ نگورنو کاراباخ کے متنازع علاقے پر چھ ہفتوں کی جنگ جیتی تھی۔ آذربائیجان کی وزارت خارجہ کی ترجمان لیلیٰ عبداللیوا نے پیر کو کہا کہ ایران کے دعوے بے بنیاد ہیں۔

ترجمان کے بقول: ’ہم آذربائیجان اور ایران سرحد کے قریب کسی تیسرے فریق کی موجودگی کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ اس طرح کے الزامات بالکل بے بنیاد ہیں۔‘

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے گذشتہ ہفتے آذربائیجان کے سفیر سے کہا تھا کہ ان کا ملک ’اپنی سرحدوں کے ساتھ اسرائیل کی موجودگی یا سرگرمیوں‘ کو  برداشت نہیں کرے گا۔ انہوں نے اس ضمن میں ضروری کارروائی کے عزم کا اظہار بھی کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیکن آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے ترک نیوز ایجنسی اناطولو کو دیے گئے انٹرویو میں ایرانی جنگی مشقوں پر تنقید کرتے ہوئے سوال کیا کہ’اب کیوں اور ہماری سرحد پر کیوں؟‘

آذربائیجان اور ایران دہائیوں سے چلے آنے والے کاراباخ تنازعے میں تہران کی جانب سے آرمینیا کی پشت پناہی پر ایک دوسرے کے مخالف ہیں۔ پچھلے سال کی مختصر جنگ کا خاتمہ روس کی مداخلت سے ہونے والی جنگ بندی کے ساتھ ہوا۔ آرمینیا ان متنازع علاقوں سے دستبردار ہوگیا جن میں آذربائیجان کی ایران کے ساتھ 700 کلومیٹر طویل سرحد کا ایک حصہ بھی شامل ہے، جو کئی دہائیوں سے آرمینیا کے کنٹرول میں تھا۔

ایران کے ساتھ آذربائیجان کے تعلقات حال ہی میں اس وقت مزید خراب ہوئے جب آذربائیجان کی فوج نے ایران کی سرحد سے 500 کلومیٹر دور ترکی اور پاکستان کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کیں۔

آرمینیا جانے والے ایرانی ٹرک ڈرائیوروں پر آذربائیجان کی طرف سے کسٹم ڈیوٹی عائد کرنے کے فیصلے نے بھی کشیدگی کو ہوا دی۔ ایران لسانی آذری اقلیت میں علیحدگی کے جذبات کے معاملے میں بھی طویل عرصے سے محتاط ہے، جو ایران کی آٹھ کروڑ 30 لاکھ آبادی میں ایک کروڑ کے لگ بھگ ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایران نے آذربائیجان کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کے ساتھ ہی جمعے کو اس کی سرحد کے قریب اپنی فوجی مشقیں شروع کر دی تھیں۔ پڑوسی ملکوں کے درمیان جن مسائل پر کشیدگی میں اضافہ ہوا ان میں باکو کے ایران کے بڑے دشمن اسرائیل کے ساتھ تعلقات بھی شامل ہیں۔

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق مشقوں میں بکتر بند اور توپ خانے کے یونٹس سمیت ڈرونز اور ہیلی کاپٹروں نے حصہ لیا۔ یہ مشقیں آذربائیجان کے ساتھ پل دشت اور جوفا کی سرحدی گزرگاہوں کے قریب کی گئیں۔

ایران طویل عرصے سے آذربائیجان کے اسرائیل کے ساتھ فوجی تعلقات پر تنقید کرتا رہا ہے، جس میں اسرائیلی اسلحے کی خریداری بھی شامل ہے۔ ایرانی حکومت ترکی اور آذربائیجان میں قوم پرستوں کے معاملے پر بھی محتاط چلی آ رہی ہے، جو اس کی آذری اقلیت میں علیحدگی کے رجحانات کو ہوا دے رہے ہیں۔

ایرانی سرکاری ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کی جانب سے منصوبہ بندی کے تحت کی جانے والی مشقوں پر مبینہ طور پر ’حیرت‘ کا اظہار کرنے کے بعد ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے جمعرات کو کہا تھا کہ کسی ریاست کی طرف سے اپنی سرزمین پر فوجی مشقیں کرنا اس کی قومی خودمختاری کا حصہ ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا