بھارت میں  تعلیمی خلیج وسیع، بچوں کو سکول واپس لانا ضروری: اقوام متحدہ

یونیسکو کے مطابق بھارت میں تقریباً 70 فیصد طلبہ کے پاس سمارٹ فون اور دوسرے آلات نہیں اور انٹرنیٹ کی ناقص یا عدم سہولت کا مسئلہ بھی درپیش ہے، دیہی علاقوں میں مسائل خصوصاً زیادہ ہیں۔

یونیسکو نے بھارت میں تعلیم کی صورت حال پر جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا ہے کہ طلبہ اور اساتذہ کو فوری طور پر سکولوں میں واپس لانے کی ضرورت ہے (فائل تصویر: اے ایف پی)

اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو کے مطابق کووڈ 19 کی وبا کے دوران بھارت میں سکولوں کی بندش اور طلبہ کے پاس سمارٹ فونز اور انٹرنیٹ کی سہولیات کے فقدان نے تعلیم کے میدان میں تقسیم کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے اور نوجوانوں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔

یونیسکو نے منگل کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ بھارت میں سکول بند ہونے سے گذشتہ سال تقریباً 24 کروڑ 80 لاکھ طلبہ متاثر ہوئے۔ اگرچہ بہت سی ریاستوں میں کرونا وائرس کی وجہ سے عائد پابندیوں میں متاثرین کی تعداد کم ہونے کے بعد نرمی کی جا رہی ہے اور گذشتہ دو ماہ میں ویکسینیشن میں تیزی آئی ہے۔

یونیسکو کا مزید کہنا ہے کہ بھارت میں تقریباً 70 فیصد طلبہ کے پاس سمارٹ فون اور دوسرے آلات نہیں جن کی مدد سے وہ آن لائن کلاسز لیں سکیں جبکہ طلبہ کی اکثریت کو انٹرنیٹ کی ناقص سہولت کا مسئلہ درپیش ہے یا ان کے پاس سرے سے یہ سہولت ہے ہی نہیں۔ اس معاملے میں خاص طور پر دیہی علاقے شامل ہیں۔

یونیسکو نے بھارت میں تعلیم کی صورت حال پر جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا ہے کہ’طلبہ اور اساتذہ کو فوری طور پر سکولوں میں واپس لانے کی ضرورت ہے۔‘

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تقریباً 40 فیصد والدین انٹرنیٹ کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے جس سے سیکھنے کا عمل متاثر ہوا ہے اور اس طرح معاشرے کے مختلف طبقات میں تعلیم کے شعبے موجود خلیج وسیع ہوئی ہے۔ یہ رپورٹ سرکاری ڈیٹا کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یونیسکو کے مطابق بڑے پیمانے پر معاشی بدحالی اور ملازمتیں ختم ہونے سے دیہی علاقوں میں لوگ فرار ہو کر گھروں کو چلے گئے جس سے خاندان غربت کا شکار ہو گئے۔ ان حالات میں بچوں کے مسائل بڑھے اورانہیں غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑا جبکہ لڑکیوں کی قبل از وقت شادی کروائی گئی۔

رپورٹ کے مطابق نجی تعلیمی ادارے سب  سے زیادہ متاثر ہوئے جنہیں کوئی حکومتی امداد نہیں ملتی۔ بہت سے غریب خاندان بہتر تعلیم کے لیے بچوں کو ان سکولوں میں بھیجتے ہیں لیکن معاشی سرگرمی محدود ہونے سے والدین ان سکولوں کی فیس ادا کرنے سے قاصر ہو گئے۔

مارچ 2021 میں ختم ہونے والے مالی سال کے دوران بھارتی معیشت 7.3  فیصد سکڑی۔ 1947 میں برطانوی سامراج سے آزادی کے بعد سے یہ بدترین معاشی بدحالی تھی۔ نجی سکولوں کے اساتذہ کو تنخواہوں میں کٹوتی یا ملازمت کے خاتمے کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارت میں کل 97 لاکھ اساتذہ میں تقریباً 30 فیصد نجی تعلیمی اداروں میں پڑھاتے ہیں۔ یہ صورت والدین کی طرف سے طلبہ کو سکولوں سے نکالنے یا سرکاری امداد پر چلنے والے سکولوں میں بھیجنے کی وجہ سے پیدا ہوئی۔

یونیسکو نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ وبا کے خلاف جنگ میں اساتذہ کو’فرنٹ لائن‘کارکنوں کے طور پر تسلیم کرے اور ان کے لیے حالات کار بہتر بنائے تا کہ تعلیم کے شعے میں بہتر نتائج حاصل کیے جا سکیں۔ یونیسکو کا کہنا ہے کہ’معیار تعلیم اگلے عشرے کا بنیادی چیلنج ہوگا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا