ماڑی پیٹرولیم کمپنی:نوکریوں میں مقامی افراد نظرانداز، آن لائن احتجاج

آن لائن احتجاج کرنے والے اسد نائچ عرف آزاد علی کے مطابق ’ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ میں مسجد کا پیش امام بھی مقامی نہیں لیا جاتا وہ بھی پنجاب سے لایا جاتا ہے۔ یہ کیسا ظلم ہے؟‘  

اگست 2021 میں ماڑی پیٹرولیم کمپنی نے پروڈکشن بونس اور سوشل ویلفئیر اکاؤنٹ کی مد میں تین  ارب روپے سے زائد کی رقم سندھ حکومت کے حوالے کی(تصویر: ماڑی پیٹرولیم ویب سائٹ)

گزشتہ چند روز سے ٹوئٹر پر نوجوان شمالی سندھ کے ضلع گھوٹکی میں پیٹرول اور گیس نکالنے والی کمپنی ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ (ایم پی سی ایل) میں مقامی رہائشیوں کو روزگار نہ دینے کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔

آن لائین احتجاج کرنے والے یہ نوجوان حالیہ دنوں ایم پی سی ایل کی جانب سے تعینات کیے گئے 40 انجینئرز میں مقامی نوجواںوں کو یکسر نظرانداز کرنے کے خلاف ٹوئٹر پر ’ہیش ٹیگ ریکروٹ سندھی انجینئرز ان ایم پی سی ایل‘ کے نام کا ٹرینڈ چلارہے ہیں۔  

احتجاج کرنے والے نوجوان شکوہ کررہے ہیں کہ معدنیات سے مالا مال گھوٹکی ضلعے کے نوجوان بیروزگار ہیں، جب کہ ان کے ضلع سے معدنیات نکالنے والی کمپنی دیگرصوبوں کے نوجوانوں کو لاکر ملازمتیں دی رہی ہے۔  

ٹرینڈ میں حصہ لیتے ہوئے پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں ٹرینڈنگ ہیش ٹگ کے ساتھ لکھا ’قومی اسمبلی اور سندھ اسمبلی کی پیٹرولیم اور صعنتوں پر بنی کمیٹیاں اس انتہائی اہم ایشو پر عوامی شنوائی کا انتظام کریں۔ کسی بھی علاقے میں وہاں کے مقامی افراد کو ترجیح دی جائے۔‘

ٹرینڈ شروع کرنے والے نوجوانوں میں ایک نوجوان اسد نائچ عرف آزاد علی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا ’پاکستان میں ملنے والے معدنیات کا 70 فیصد سندھ سے نکالا جاتا ہے۔ مگر اس کے باوجود سندھ سے معدنیات نکالنے والی کمپنیاں مقامی نوجوانوں کو ملازمتوں میں یکسر نظرانداز کرتی ہیں۔ معدنیات کی دولت سے مالامال گھوٹکی ضلع میں ایک درجن سے زائد کمپنیاں مقامی نوجوانوں کی بجائے پنجاب اور خیبرپختونخوا سے بھرتیاں کرتی ہیں۔ جن میں ایم پی سی ایل بھی ایک ہے۔ ہمارا یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا تب تک ہمارے مطالبات نہیں مانے جاتے۔‘ 

 اسد نائچ عرف آزاد علی کے مطابق ’حالیہ دنوں ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ نے 40 نوکریوں کے لیے ایک اشتہار دیا جس میں مقامی نوجوانوں نے بھی اپلائی کیا، مگر انہیں انٹرویو کے لیے بھی نہیں بلایا گیا۔ بعد میں پتہ چلا کہ ان نششتوں پر پنجاب اور خیبرپختوخوا کے لوگوں کی بھرتیاں ہوچکی ہیں جب کہ ضلعی حکومت کو خاموش کرانے کے لیے ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر کے بھائی کو نوکری دی گئی ہے۔ ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ میں مسجد کا پیش امام بھی مقامی نہیں لیا جاتا وہ بھی پنجاب سے لایا جاتا ہے۔ یہ کیسا ظلم ہے؟‘  

ہیش ٹیگ ریکروٹ سندھی انجینئرز ان ایم پی سی ایل کے ساتھ ریئس شکیل سیال نامی صارف نے ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے ان کی نوکری کی درخواست ملنے کی کنفرمیشن والی ای میل کے عکس کے ساتھ ٹویٹ کی اور لکھا ’میرا تعلق گھوٹکی سے ہے، میں سٹیل ملز کراچی میں کام کرتا ہوں۔ میں نے ایم پی سی ایل میں تین مہینے پہلے نوکری کے درخواست دی، مگر مجھے آج تک انٹرویو کے لیے نہیں بلایا گیا۔ اب پتہ چلا ہے کہ کمپنی نے بغیر انٹرویو کے 40 انجینیئرز اور 23 لوگوں اپرنٹس شپ دی ہے۔ اس لیے میں ایم پی سی ایل کے خلاف احتجاج کرتا ہوں۔‘

اسد نائچ عرف آزاد علی نے کہا کہ پاکستانی قانون کے مطابق ان کمپنیوں کو اپنی سالانہ آمدنی کا کچھ حصہ کارپوریٹ سوشل رسپانسبلٹی (سی ایس آر) یا اجتماعی سماجی ذمہ داری کی مد مقامی طور پر خرچ کرنا لازم ہے جن میں سڑکوں، تعلیمی اور صحت کے اداروں کی تعمیر اور دیگر کام شامل ہیں مگر یہ کمپنیاں اربوں ڈالر کی معدنیات نکال کر نہ صرف مقامی افراد کو روزگار میں نظرانداز کررہی ہیں بلکہ اس کے ساتھ سی ایس آر کی مد میں بھی ضلع کو مکمل طور پر نظرانداز کررہی ہیں۔

’سندھ ہائی کورٹ کراچی میں 2019 میں ڈی سی گھوٹکی کی جانب سے ایک رپورٹ جمع کرائی گئی جس کے مطابق سال 2019 کے دوران ضلعی انتظامیہ گھوٹکی کی جانب سے او جی ڈی سی ایل، ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ اور دیگر کمپنیوں کو پروڈکشن بونس کی مد میں 42 کروڑ 70 لاکھ روپے کے 21 مختلف ترقیاتی منصوبے دیے گئے جن میں صرف 11 لاکھ روپوں والی ایک سکیم ان کمپنیوں کی جانب سے مکمل کرائی گئی۔ دیگر 20 سکیموں کے لیے ایک روپیہ بھی جاری نہیں کیا گیا۔‘

 اس سلسلے میں ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ (ایم پی سی ایل) کا ردعمل جاننے کے لیے جب انڈپینڈنٹ اردو نے ایم پی سی ایل کے ایڈمن افسر نواب علی مری سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا ’اس سلسلے میں مجھے میڈیا سے بات کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ ہمارا ہیڈ آفیس اسلام آباد میں ہے جہاں کارپوریٹ افیئرز کے ہیڈ کرنل خالد راجہ بات کرسکتے ہیں۔ مگر میرے پاس ان کا موبائل نمبر نہیں ہے۔ آپ ہمارے ہیڈ آفس کے لینڈ لائن پر کال کرکے ان سے بات کرسکتے ہیں۔‘

یہ کہہ کر انھوں نے فون بند کردیا۔ جب ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ (ایم پی سی ایل) کے اسلام آباد میں واقع ہیڈ آفس کے لینڈ لائن پر رابطہ کرکے کارپوریٹ افیئرز کے ہیڈ کرنل خالد راجہ سے بات کرانے کا کہا گیا تو آپریٹر نے کہا کہ آپ اپنا نمبر دے دیں وہ خود آپ سے رابطہ کرلیں گے۔ مگر اس خبر کے فائل ہونے تک ان کی جانب سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔  

ماڑی پیٹرولیم سی ایس آر کی مد میں نہ صرف مقامی علاقوں میں ترقیاتی کام کا دعویٰ کرتی رہی ہے بلکہ سندھ حکومت کو بھی سالانہ بڑی رقوم دینے کا دعویٰ  کرتی رہی ہے۔

اگست 2021 میں ماڑی پیٹرولیم کمپنی نے پروڈکشن بونس اور سوشل ویلفئیر اکاؤنٹ کی مد میں تین ارب روپے سے زائد کی رقم سندھ حکومت کے حوالے کی، ماڑی پیٹرولیم کمپنی کے سی ای او فہیم حیدر نے وزیراعلیٰ سندھ مراد شاہ کو دو الگ الگ چیک دیے۔

ماڑی پیٹرولیم کمپنی کے خلاف گھوٹکی کے نوجوانوں کے احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے چیئرمین و مرکزی رہنما پاکستان تحریکِ انصاف سینیٹر سیف اللہ نے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ گھوٹکی کے عوام کا ماڑی گیس کمپنی کے خلاف احتجاج زیر غور ہے۔ ’بظاہر لگتا ہے کہ ضلع گھوٹکی میں موجود پیٹرولیم و گیس کمپنیاں مقامی لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ ماڑی پٹرولیم کمپنی کی جانب سے گھوٹکی کی تعمیر و ترقی کے لیے صوبائی حکومت کو تین ارب روپے دیے گئے لیکن ان میں سے ایک روپیہ گھوٹکی کی تعمیر و ترقی کے لیے خرچ نہ ہو سکا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

معروف قانون دان اور سابق ایڈووکیٹ جنرل سندھ بیرسٹر ضمیر گھمرو نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تیل اور گیس کمپنیاں سی ایس آر کی مد میں مقامی علاقے میں ترقیاتی کام کرانے کے ساتھ کمپنی کی ملازمتیں میں مقامی افراد کو دینے کی قانونی طور پر پابند ہیں۔’قانون کے مطابق ایک سے پانچ گریڈ یا نجی کمپنی میں اس کے برابر کی نوکری سو فیصد مقامی افراد کو ہی دینی ہیں۔ ان نوکریوں پر کسی بھی صورت میں کسی اور علاقے کا شخص نہین لیا جاسکتا۔ ان گریڈ سے اور کی نوکریوں میں بھی اکثریت مقامی لوگوں کو دینی ہیں، مگر ایسا نہیں کیا جاتا۔‘ 

بیرسٹر ضمیر گھمروکے مطابق ’تیل، گیس، ریلوے اور دیگر کئی شعبے قانونی طور پر صوبے کو چلانے ہیں، مگر گٹھ جوڑ کرکے پہلے ان شعبوں کو مشترکہ مفادات کونسل یا سی سی آئی میں شامل کرکے کہا گیا کہ وفاق اور صوبے مل کر ان کو چلائیں گے۔ جب یہ تمام شعبے مشترکہ مفادات کونسل یا سی سی آئی کے زیرانتظام آگئے تو مشترکہ مفادات کونسل یا سی سی آئی کو غیر قانونی طور پر وفاق کے زیر انتظام لاکر اس پر ایک صوبے کا قبضہ کیا گیا۔ اب ان کی مرضی ہے کہ وہ جس کو چاہیں کسی بھی کمپنی میں مقرر کریں اور بعد میں وہ لوگ ان کمپنیوں میں مقامی لوگوں کے بجائے اپنے صوبے سے لوگ لاکر بھرتیاں کریں۔‘

گھوٹکی ضلعے کے عوام اور نوجوانوں کی جانب سے ایسا احتجاج پہلی بار نہیں کیا جارہا۔ سال 2003 میں اس وقت کی ماڑی گیس کمپنی لمیٹڈ ( جس کا نام نومبر 2012 میں تبدیل کرکے ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ رکھا گیا) کی جانب سے مقامی افراد کو ملازمتیں نہ دینے کے خلاف سیاسی رہنما کامریڈ ماندھل شر کی سربراہی میں مقامی افراد کی جدوجہد کےدوران ایک ماہ سے زائد عرصے تک شر برادری کےدرجنوں گاؤں پو لیس اور رینجرز کے محاصرے میں رہے۔ اس دوران ماڑی گیس کمپنی لمیٹڈ کا آپریشن مکمل طور پر معطل رہا۔ ماندھل شر نے گھوٹکی میں کام کرنے والی تیل اور گیس کمپنیوں کی جانب سے مقامی افراد کو نظرانداز کرنے کے خلاف تادم مرگ احتجاج جاری رکھا۔  

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان