’ہارس بیک آرچری‘ میں پاکستان کے واحد نمائندہ کھلاڑی

رواں برس ایران میں منعقد ہونے والے ہارس بیک آرچری کے مقابلوں میں لاہور کے محمد عمر سلیم نے پہلی مرتبہ پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔

سرپٹ دوڑتے گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھ کر ایک ہاتھ میں کمان اور دوسرے میں تیر تھام کر تیر اندازی کرنے والا کھیل ’ہارس بیک آرچری‘ کہلاتا ہے۔

ہر سال اس کھیل کی عالمی چیمپئن شپ منعقد ہوتی ہے جس میں 45 ممالک کے گھڑ سوار و تیرانداز شریک ہوتے ہیں۔

رواں برس ایران میں منعقد ہونے والے ہارس بیک آرچری کے مقابلوں میں لاہور کے محمد عمر سلیم نے پہلی مرتبہ پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے محمد عمر سلیم کا کہنا تھا کہ گھوڑے کی پیٹھ سے تیر اندازی ابتدائی طور پر کوئی کھیل نہیں تھا بلکہ یہ تو ایک جنگی حربہ تھا۔ ’منگولوں نے جنگوں کے دوران گھوڑے کی پیٹھ سے تیز اندازی کے حربے کو استعمال کرتے ہوئے بہت سی جنگیں جیتی ہیں۔ مسلمانوں نے بھی اس میں مہارت حاصل کی۔ آج ایران، انڈونیشیا سمیت یورپی ممالک میں یہ کھیل بہت مقبول ہے۔‘

عمر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ رواں برس انہوں نے پہلی مرتبہ ہارس بیک آرچری کی سولہویں عالمی چیمپئن شپ میں پاکستان کی نمائندگی کی۔

ان کے مطابق: ’پاکستان کی طرف سے صرف میں جاسکا کیوں کہ کوئی اور گھڑسوار ایسا نہیں تھا جو ان کے مقرر کردہ معیار پر پورا اترتا۔ جس نے کوئی پیشہ ورانہ تربیت لی ہوتی اور جسے وہ منتخب کر سکتے۔‘

اس کھیل کے لیے تیز رفتار اور تربیت یافتہ گھوڑے کے علاوہ مخصوص تیر اور کمان بھی چاہیے ہوتی ہے۔ عمر نے اس کھیل کی تربیت ایران میں مشہور عالمی گھڑسوار اور تیر انداز علی گورچن سے حاصل کی۔

انہوں نے بتایا کہ ’میں اپنی گھڑ سواری کی ویڈیوز اور تصاویر انسٹاگرام پر شیئر کرتا رہتا تھا۔ جب میں نے علی گورچن سے ہارس بیک آرچری کی تربیت کے لیے رابطہ کیا تو ان سے انسٹاگرام کی بدولت پہلے ہی میرا تعارف تھا۔ پھر میں نے ایران جا کر باقاعدہ اس کھیل کی تربیت حاصل کی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہارس بیک آرچری کے لیے استعمال ہونے والی مخصوص کمان اور تیر کے بارے میں عمر نے بتایا کہ ’کمان تین چار اقسام کی ہوتی ہیں۔ میرے پاس موجود کمان فائبر گلاس سے بنی ہے۔ نرم کھال اور سینگ سے بنی کمان بھی مل جاتی ہے۔ جو بالکل قدرتی ہوتی ہے۔ فائبر گلاس سے بنی کمان سب سے زیادہ دیر پا ہوتی ہے۔ سب سے زیادہ پائیدار تیر کاربن فائبر کے ہیں۔ ان کے اوپر لکڑی کا رنگ کیا جاتا ہے۔ رنگ کے ذریعے اسے لکڑی کی شکل دی جاتی ہے۔ ایک سرا نوک دار اور دوسرا سرا پروں سے مزین ہوتا ہے۔‘

محمد عمر سلیم پاکستان میں ہارس بیک آرچری کی عالمی فیڈریشن کے واحد نمائندے ہیں۔ ملک میں اس کھیل سے متعلق مستقبل میں ہونے والی تمام پیش رفت ان ہی کے ذریعے طے پائے گی جس کے لیے وہ بہت پر امید ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس کھیل کا مستقبل بہت روشن ہے۔ یہ نیزہ بازی ہی کی طرح کا کھیل ہے۔ نیزہ بازی ایک محدود جگہ پر کھیلا جاتا ہے۔ تمام کھلاڑی ایک ہی جگہ پرفارم کر لیتے ہیں جہاں سب انھیں دیکھ لیتے ہیں۔ ارتغرل ڈرامے کے بعد بہت سے افراد مجھے انسٹاگرام اور فیس بک پر رابطہ کر رہے ہیں جو یہ کھیل سیکھنا چاہ رہے ہیں۔ جب ان کے پاس تیر کمان ہوں گے اور انہیں تربیت ملنا شروع ہو جائے گی تو میں مجھے بہت امید ہے کہ آئیندہ دو سالوں میں پانچ سے چھ سو افراد پاکستان میں تیر اندازی کر رہے ہوں گے۔‘

کھیل میں جیتنے کے لیے کرنا کیا ہوتا ہے؟

اس کھیل میں بنیادی طور پر ایک کھلاڑی کو گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھ کر تیر کمان کے ذریعے گھوڑا سرپٹ بھگاتے ہوئے مخصوص نشانوں پر تیر داغنے ہوتے ہیں۔

ایک مرحلے میں کھلاڑی تیر کمان تھامے گھوڑے کو دوڑاتے ہوئے چند گز پر رکھے دو نشانوں پر دو تیر داغتے ہیں۔ دونوں تیر داغنے کا اوسطاً وقت 10 سے 12 سیکنڈز ہوتا ہے۔

کھیل کے ایک اور مرحلے میں کھلاڑی کو دوڑتے ہوئے گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھے بیٹھے مخالف سمت مڑ کر نشانے پر تیر داغنا ہوتا ہے۔

اسی طرح کھیل کے ایک مرحلے میں دوڑتے گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھے بلندی پر موجود نشانے پر تیر داغا جاتا ہے۔

تینوں مرحلوں میں گھوڑے کی رفتار اور داغے گئے تیر کے حدف سے فاصلے کو جانچتے ہوئے کھلاڑی کو سکور دیا جاتا ہے۔

پاکستان کے پہلے ہارس بیک آرچر کون ہیں؟

عمر سلیم کا تعلق لاہور سے ہے اور گھڑ سواری سے ان کا ناطہ بچپن کا ہے۔ عمر سلیم پیشے کے اعتبار سے انجینیئر ہیں۔

انہیں گھڑ سواری کی بنیادی تربیت کیڈٹ کالج حسن ابدال سے ملی جہاں سے انہوں نے ایف ایس سی پری انجینئرنگ میں کیا۔ اس کے بعد پیشہ ورانہ ڈگری نسٹ کے ای ایم ای کالج راولپنڈی سے حاصل کی۔

ڈگری مکمل کرنے کے بعد کچھ عرصہ آئل اینڈ گیس سیکٹر کی ایک بڑی عالمی کمپنی میں خدمات سرانجام دیں لیکن گھوڑوں اور ملک سے محبت واپس وطن لے آئی۔

پاکستان واپس آ کر انہوں نے چند دوستوں کے ساتھ مل کر ایک کمپنی کی بنیاد رکھی اور فراغت کے اوقات اپنے شوق میں صرف کرنے لگے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل