ٹی ایل پی دھرنا:’کسی نے قانون ہاتھ میں لیا تو قانون ایکشن میں ہوگا‘

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے ماضی میں ناموس رسالت کے معاملے پر فرانس کے سفیر کی ملک بدری کے مطالبے پر کہا: ’فرانسیی سفیر کو نکالنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم ساری یورپی یونین سے باہر ہوجائیں۔‘

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے لاہور میں اپنے سربراہ کی رہائی کے مطالبے کے ساتھ دھرنا دیے بیٹھی کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر واضح کیا ہے کہ قانون کو ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

جمعرات کو اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں وزیر داخلہ نے ٹی ایل پی کی جانب سے ماضی میں ناموس رسالت کے معاملے پر فرانس کے سفیر کو ملک سے نکالنے کے مطالبے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: ’فرانسیسی سفیر کو نکالنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم ساری یورپی یونین سے باہر ہو جائیں۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’فرانسیسی سفیر سے بڑھ کر اس وقت مدینے کی ریاست کے لیے عمران خان کام کر رہے ہیں۔‘

شیخ رشید کا کہنا تھا: ’جتنی میڈیا کوریج اپوزیشن کو مل رہی ہے، یہ غمازی کرتا ہے کہ اس ملک میں جمہوری اور سیاسی آزادی ہے اور فرانس کے سفیر کو نکالنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم یورپی یونین سے آج کی دنیا میں اپنے تعلقات کشیدہ کرلیں۔‘

’ہم عاشق رسول ہیں، ختم نبوت کا اگر مجھ سے بڑا کوئی سپاہی ہے اور مجھ سے زیادہ کسی نے قید کاٹی ہے تو وہ اپنا نام بتائے میں اس کے گھر جاکر مبارک باد دوں گا۔‘

وزیر داخلہ نے ٹی ایل پی اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا نام لے کر کہا: ’اگر کسی نے قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا اور قانون کے دائرے میں رہ کراحتجاج کیا تو ہم کوئی ایکشن نہیں لیں لیکن اگر کسی نے قانون کو ہاتھ میں لیا تو پھر قانون اپنے ایکشن میں ہوگا۔‘

ٹی ایل پی کا دھرنا: معاملہ کیا ہے؟

تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں نے لاہور کے ملتان روڈ پر دھرنا دے رکھا ہے، جن کا مطالبہ ہے کہ حکومت ان کی جماعت کے سربراہ سعد حسین رضوی کو رہا کرے۔

ٹی ایل پی کے سربراہ سعد حسین رضوی کو رواں برس 12 اپریل کو دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت حراست میں لے کر نظر بند کیا گیا تھا جب ان کی جماعت نے ناموس رسالت سے متعلق احتجاج کیا تھا، جس کے دوران توڑ پھوڑ کے علاوہ پولیس اہلکار بھی جان سے گئے ، جس پر انہیں 13 مختلف مقدمات میں نامزد کیا گیا تھا۔

کوٹ لکھپت جیل میں نظر بند کیے گئے سعد رضوی چھ ماہ سے جیل میں ہی بند ہیں، جن کے چچا امیر حسین رضوی نے لاہور ہائی کورٹ میں ان کی نظر بندی کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عدالت عالیہ نے کیس پر سماعت مکمل ہونے کے بعد یکم اکتوبر 2021  کو حکم سنایا کہ سعد حسین رضوی کو رہا کیا جائے۔

لیکن ڈپٹی کمشنر لاہور کے 26 ستمبر کو لکھے گئے خط پر فیڈرل نظر ثانی بورڈ نے سعد حسین رضوی کی نظر بندی میں ایک ماہ کی توسیع کرتے ہوئے دو اکتوبر کو نظر بندی میں ایک ماہ کی توسیع کر دی تھی۔

اس نوٹیفکیشن کو ٹی ایل پی کی جانب سے فیڈرل نظر ثانی بورڈ میں چیلینج کرتے ہوئے موقف اپنایا گیا تھا کہ آئینی طور پر عدالت انتظامیہ کے جس حکم کو کالعدم قرار دے چکی ہے اس میں توسیع کیسے کی جاسکتی ہے؟ جبکہ ڈی سی لاہور نے خط لکھنے کے بعد وفاقی نظر ثانی بورڈ کو آگاہ نہیں کیا کہ ان کے نظر بندی میں توسیع کے خط کے بعد عدالت نے نظری بندی ہی کالعدم قرار دے دی۔

نو اکتوبر کو وفاقی نظر ثانی بورڈ نے ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والے اجلاس میں اس درخواست کا جائزہ لیتے ہوئے سعد رضوی کی نظربندی ختم کر کے رہائی کا حکم دیا، جس کے بعد ڈی سی لاہور نے بھی سعد حسین رضوی کی رہائی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ’لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سعد رضوی کی نظر بندی کالعدم قرار دیے جانے کے بعد ان کی فوری طور پر رہائی کی ہدایت کی جاتی ہے۔ اس کے بعد اب سعد رضوی کی رہائی میں کوئی قانونی رکاوٹ موجود نہیں ہے۔‘

تاہم اس کے باوجود بھی سعد رضوی کی رہائی عمل میں نہیں آئی، جس پر تحریک لبیک نے بدھ (20 اکتوبر) کو لاہور کے ملتان روڈ پر دھرنا دیتے ہوئے حکومت کو آج (بروز جمعرات) شام پانچ بجے تک اپنے سربراہ کی رہائی کی ڈیڈلائن دے رکھی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان